شیخ الأزہر نے انڈونیشیا کے انسٹیٹیوٹ «دیا مالیلا» کے صدر اور "لسانی بقائے باہمی پروگرام" کے طلباء کے وفد کا استقبال کیا۔

شيخ الأزهر يستقبل رئيس معهد ديا ماليلا.jpeg

انڈونیشیا کے انسٹیٹیوٹ «دیا مالیلا» کے صدر نے کہا: "لسانی بقائے باہمی پروگرام" نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اور ہم اسے الأزہر کے ترقى كا مركز غیر ملکی طلباء کے تعاون سے مزید ترقی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عزت مآب امامِ مآب امامِ اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ الأزہر نے انڈونیشیا کے انسٹیٹیوٹ «دیا مالیلا» کے بانی اور صدر، جناب محمد زین شمس الدین کا استقبال کیا، جو کہ اپنے ساتھ «جدید اسلامی تربیت کی تزکیہ » کے طلباء کے وفد کو لے کر آئے تھے، جو "لسانی بقائے باہمی پروگرام" میں شریک ہیں۔ اس ملاقات میں پروفیسر ڈاکٹر نہلہ الصعیدی، شیخ الأزہر کی مشیر برائے امورِ غير ملكى طلباء بھی موجود تھیں۔
ملاقات کے دوران، عزت مآب امامِ اکبر نے انڈونیشیا کی طرف سے اپنے بچوں کو عربی زبان سکھانے کے حوالے سے دلچسپی کو سراہا۔ کیونکہ عربی زبان قرآن مجید کی زبان ہے۔ اور انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے طلباء اور محققین کو شریعت اور زبان کے علوم ان کی اصل ماخذ سے حاصل کرنے کے لیے بھیجنے کے عزم کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الأزہر میں تعلیم حاصل کرنے والے انڈونیشی طلباء اخلاق و آداب میں بہترین مثال قائم کرتے ہیں، ساتھ ہی علمی اور تعلیمی علوم کے حصول میں بھی اپنی محنت و لگن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ شیخ الأزہر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ الأزہر انڈونیشیا کے مختلف ثقافتی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے، تاکہ اسلامی اور مسلم معاشرے کی خدمت میں اپنے عالمی پیغام رسانی کو مزید پھیلایا جا سکے۔
اپنی طرف سے، جناب محمد زین شمس الدین، بانی اور صدر انسٹیٹیوٹ «دیا مالیلا» انڈونیشیا نے شیخ الأزہر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی طرف سے انسانیت کے بھائی چارے کی ثقافت کے فروغ اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے مسائل کی حمایت کے لیے کی جانے والی عظیم کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الأزہر کا حالیہ دورہ انڈونیشیا ہمارے ملک میں بھائی چارے اور رواداری کی قدروں کے پھیلاؤ میں اہم اثر رکھتا ہے، اور انڈونیشیا کے لوگ الأزہر کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اولین علمی حوالہ کے طور پر انتہائی عزت و احترام دیتے ہیں۔
انڈونیشیا کے انسٹیٹیوٹ «دیا مالیلا» کے صدر نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ "لسانی بقائے باہمی پروگرام" کا دوسرا دورہ ہے، جس میں انسٹیٹیوٹ کے طلباء حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلا دورہ انتہائی کامیاب اور قابلِ ذکر تھا، جس میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی سطح کے متعدد محققین شامل تھے۔ ہم اس پروگرام کو الأزہر کے ترقى كا مركز غیر ملکی طلباء کے تعاون سے مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس میں داخلے کی تعداد بڑھانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انڈونیشیا کے طلباء کی خواہشات کو پورا کیا جا سکے اور وہ الأزہر سے شریعت کے علوم حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ "لسانی بقائے باہمی پروگرام" کا مقصد غیر ملکی طلباء کی زبان کی مہارتوں کو بہتر بنانا ہے، جس کے لیے مختلف عملی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ ان کے روزمرہ زندگی کے مختلف شعبوں میں زبان کے حوالے سے تعامل میں آسانی ہو۔ پروگرام کا مقصد الأزہر کے علم و معرفت کے پھیلاؤ میں مرکزی کردار کو اجاگر کرنا بھی ہے، اور مصر کی تہذیبی تصویر کو فروغ دینا ہے، جو سات ہزار سالوں پر محیط ہے، نیز مصر کی عالمی سطح پر تعلیم اور ثقافت کے شعبے میں قائدانہ حیثیت کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024