4 ستمبر 2019 کو الازہر الشریف نے، امام الاکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر کی سربراہی میں، مشیخہ الازہر قاہرہ - مصر میں پولیو کے خاتمے سے متعلق اسلامی مشاورتی گروپ کے چھٹے سالانہ اجلاس کی سرگرمیوں کی میزبانی کی۔
یہ تقریبات الازہر الشریف کی سربراہی میں افغانستان، پاکستان اور صومالیہ میں 2019 کے دوران مقامی اور خطرے سے دوچار ممالک میں ہونے والی پیش رفت اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے،منعقد ہوئیں۔ اور پولیو ویکسین اور ماں اور بچے کی صحت سے متعلق دیگر اقدامات کے بارے میں خرافات، غلط فہمیوں، غلط معلومات اور افواہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مشاورتی گروپ کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔
تقاریب میں: بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے صدر شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن حمید، بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالسلام العبادی، ڈاکٹر سوزانا جاکب، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، اور متعدد ماہر سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور محققین جو دنیا کے کئی ممالک میں پولیو کے خاتمے سے متعلق کام کر رہے ہیں نے شرکت کی۔
یہ تقریبات جامعہ الازہر شیخ امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب کی خواہش پر منعقد ہوئیں تاکہ لوگوں کو جن سنگین بیماریوں کا سامنا ہے ان پر روشنی ڈالی جا سکے اور ان بیماریوں کے خاتمے اور روک تھام کے لیے مزید کوششیں کرنے پر زور دیا جا سکے۔
خاص طور پر ان ممالک میں جن کے لوگ ان بیماریوں کی ہلاکت کا شکار ہو چکے ہیں۔
امام االاکبر کا خطاب
حضرات علماء، ڈاکٹرز اور ماہرین
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته..
آپ کو آپ کے ملک مصر، الکنانہ اور الازہر شریف میں خوش آمدید۔ یہ باوقار اسلامی ادارہ، جو پوری دنیا سے اپنے اسکالرز اور طلباء کے ساتھ آپ کا استقبال کرتا ہے، آپ کو خوش آمدید کہتا ہے، اور آپ کی ان اچھی اور قابل ستائش کوششوں کو سراہتا ہے جو آپ نے افریقہ اور ایشیا میں بچوں کو ایک مہلک بیماری سے بچانے کے لیے کی ہیں اور کر رہے ہیں۔ ایک ایسی موذی اور انتہائی دشوار بیماری سے (بچانے کی کوشش کر رہے ہیں) جو ان کی زندگیوں کو دائمی جہنم میں بدل دیتی ہے، وہ اس کی قید سے باہر نہیں نکلتے سوائے ان کی قبروں میں داخل ہونے کے.. جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہ پولیو کی بیماری ہے۔
الازہر شریف نے انسانیت کی خدمت، سلامتی، تحفظ، اور حمایت میں خداتعالی کے سامنے اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی، اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے پولیو سے متعلق"، جو اپنی چھٹی میٹنگ کر رہا ہے،"اسلامی مشاورتی گروپ، تشکیل دینے میں جلدی کی۔ کیونکہ یہ سب کچھ ایمان کے اجزاء میں سے ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ "راستے سے نقصان دہ چیز کو دور کرنا" شعب ایمان میں سے ہے، اگرچہ وہ عام درجے کی ایذا ہو۔ تو بچوں سے اس مہلک بیماری کے دور کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے جس کے مہلک خطرات سے بچنے کی ان میں طاقت نہیں ہے؟
اس ٹیم کی دوسری میٹنگ کے بعد سے، جو یہاں 2015 میں قاہرہ میں منعقد ہوئی تھی، میں جامعہ الازہر کے انٹرنیشنل اسلامک سینٹر فار پاپولیشن اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے ڈائریکٹر پروفیسر جمال ابو السرور سے مسلسل جائزہ لے رہا ہوں۔ میں ان سے افغانستان، پاکستان اور صومالیہ میں اس بیماری کا محاصرہ کرنے کی خوشخبری سنتا ہوں اور یہ کہ افریقہ کے کچھ ممالک نے اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کر لیا ہے اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے آپ کو اس عظیم پیغام پر عمل کرنے میں کامیابی عطا فرمائی۔
محترم بھائیو:
مجھے نہیں لگتا کہ مجھے آپ کو وہ کچھ سنانے کی ضرورت ہے جو ہم سب اسلام کی بچوں میں خصوصی دلچسپی کے بارے میں جانتے ہیں۔
میرے اور آپ کے لیے کافی ہے کہ ہم اس بہترین مذہب پر فخر کریں جو بچوں کی پیدائش سے قبل جب وہ اپنی ماؤں کے پیٹ میں جنین کی صورت میں ہوتے ہیں۔ اور ان کی پیدائش کے دوران، اور بچپن سے جوانی تک کے تمام میں ان کی نشوونما کے شرعی احکام اور تفصیلی فقہ میں منفرد ہے۔ ہم سب اس بنیادی اہمیت سے واقف ہیں جو اسلام بچوں کو دیتا ہے۔ ہم سب اپنے کتب خانوں میں نوزائیدہ بچوں کے احکام اور فقہ سے متعلق مستقل کتابیں رکھتے ہیں۔ اور آج - میرے خیال میں - ہمیں جس چیز کی فکر ہے ان فراخدلانہ کوششوں کا جائزہ لینا ہے، اور افریقہ اور ایشیا میں پولیو کنٹرول کی کامیابی کا سراغ لگانا ہےاور کیا ہم مزید کچھ کر سکتے ہیں؟ میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ الازہر شریف خدا کی قدرت اور طاقت کے ساتھ اس شدید جنگ میں کچھ اہم پیش کرنے کے قابل ہے جو ابھی تک اس لعین دشمن کے ساتھ ٹکرانے کی حالت میں ہے۔ اس کی وجہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے والے پینتیس ہزار غیر ملکی طلباء ہیں۔ ان میں پانچ ہزار طلبا کا تعلق صرف افریقہ سے ہے۔ یہ سب الازہر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ہر سال سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں اس کے ڈیپارٹمنٹس سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔
اور ہم ان نوجوان اسکالرز میں سے ایک ایسی فوج تیار کر سکتے ہیں جسے یہاں مصر میں خاندانوں میں بیداری پھیلانے کے لیے تربیت دی جائے بچوں کو قطرے پلانے کی ضرورت کو واضح کیا جائے اور یہ کہ یہ والدین پر شرعی فریضہ ہے، اور ایسا نہ کرنا گناہ کبیرہ اور ایسی غلطی ہے جو قتل اور نوزائیدہ کے زندہ درگور کرنے کے گناہ کے قریب ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ کچھ جماعتوں نے جنہوں نے اپنے ملکوں میں دوائیوں کے داخلے پر اپنے دروازے بند کر دیے ہیں۔ لیکن وہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے والے اور اس ملک میں واپس آنے والے اپنے شہریوں کے سامنے دروازے بند نہیں کر سکیں گے۔
تاہم، اس کے لیے واپس جانے والے طلبہ کو تربیت دینے کے لیے ایک ٹیم کی تشکیل کی ضرورت ہے۔ جو انہیں بچپنے، تربیت، روک تھام اور علاج سے متعلق تمام معاملات میں تعلیم دے۔اور اس شعبے میں ان کی سرگرمیوں کی پیروی کرے۔ اس کے علاوہ الازہر اپنے خرچ پر افریقہ اور ایشیا سے اماموں کو لانے کے قابل ہے۔; جنہیں ایک "خصوصی پروگرام" کے ذریعے تیار کیا جائے اور تعلیم دی جائے اور اسکی ڈیزائنگ اور تیاری. ڈاکٹر جمال ابو السرور کے سپرد ہو گی جو شریعہ اسکالرز، علماء طب اور علماء تربیت کے تعاون سے کریں گے۔
یہ ایک سوچ ہے، میں سمجھتا ہوں کہ معزز مشاورتی ٹیم کی راہداریوں میں اس کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے، اور ہم سب امید اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو ممالک اور افراد کی بھلائی کی توفیق عطا فرمائے۔
میں اپنے معزز مہمانوں کو بار دیگر خوش آمدید کہتا ہوں، اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس اچھی میٹنگ کا اہتمام کیا۔
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته.