شیخ الأزہر کا عرب میڈیا سمٹ میں خطاب: عرب میڈیا کی مشین کو صبح و شام "غزہ" اور اس کے میدان میں نازل ہونے والی جنگوں اور تباہی پر مرکوز رہنا چاہیے

الإمام الأكبر في كلمته أمام «قمة الإعلام العربي» بدُبي.jpg

عرب میڈیا پر لازم ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کو مشرق ہو یا مغرب میں دنیا بھر کی اقوام کے دل و دماغ میں زندہ رکھے ۔ میں دنیا کے ان تمام آزاد ضمیر انسانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو غزہ میں ہونے والے واقعات کو ایک انسانی المیہ سمجھتے ہیں، اور اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف چیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز نے دبئی میں منعقدہ "عرب میڈیا سمٹ" کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "میرا نہیں خیال کہ کوئی منصف مزاج انسان – خواہ مشرق میں ہو یا مغرب میں – اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ آج عرب میڈیا کی توجہ کا مرکز صبح و شام وہی ایک مسئلہ ہونا چاہیے، اور وہ ہے: 'غزہ' اور اس کے میدان میں مسلسل جاری جنگیں، تباہی و بربادی، اور وہ بھیانک مظالم جو دنیا بھر کی اقوام نے مسترد کیے ہیں، اور آج بھی انہیں حقیر جانتی ہیں۔ یہ مظالم لگاتار انیس مہینے سے جاری ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ یہی وہ موقع ہے جہاں عرب میڈیا کی تاریخی ذمہ داری اور اس کے کردار کی اہمیت نمایاں ہوتی ہے۔ اس کا فرض ہے کہ وہ مظلوموں کی آواز بنے، ان کے حق کو اجاگر کرے، ان کے صبر و استقامت کو دنیا کے سامنے لائے، اور مسئلہ فلسطین کو دنیا کی اقوام کے ضمیر میں ایک روشن شعلے کی طرح زندہ رکھے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ ہم ان یورپی ممالک کے رویے میں آنے والی تبدیلی کا خیرمقدم کریں، جو غزہ میں پیش آنے والے حالات کے بارے میں اپنے مؤقف پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ ہم ان کی انسانی بیداری کو سراہتے ہیں۔
شیخ الازہر نے عرب دنیا کے اس ثابت قدم مؤقف کو بھی سراہا جو جارحیت کی مشین کے سامنے ڈٹا ہوا ہے، جنگ بندی کے فوری مطالبے اور انسانی امداد کی فراہمی کی کوششیں کر رہا ہے، باوجود اس کے کہ قابض قوت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اور دنیا بھر کے ان آزاد لوگوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جو غزہ میں ہونے والے واقعات کو ایک انسانیت سوز جرم سمجھتے ہیں، اور اس کے فوری خاتمے کے خواہاں ہیں۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025