دنیا میں نئے 22 مصری سفراء کو ازہر کی اعتدال پسند پیغام رسانی سے روشناس کرانے کے لیے شیخ الازہر سے ملاقات

لتعريفهم برسالة الأزهر لنشر الوسطية والاعتدال.. شيخ الأزهر يستقبل سفراء مصر الجدد.jpeg

شیخ الازہر: ازہری نصاب طلبہ کے ذہنوں میں فکری تنوع راسخ کرتا ہے

دنیا بھر میں الازہر کے فارغ التحصیل طلبہ مصر کے لیے ایک حقیقی نرم قوت ہیں، جو مصر کے حامی اور اس سے محبت کرنے والے ہیں۔
نئے سفراء کا وقد: ازہر  حقیقی اسلام کی دھڑکن اور مصر کی مؤثر سفارتکاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ہم نے قریب سے مشاہدہ کیا ہے کہ الازہر کو دنیا بھر میں کس قدر اہم مقام اور حیثیت حاصل ہے۔

بدھ کو عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے دنیا کے (22) ممالک میں تعینات ہونے والے مصر کے نئے سفراء سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے آغاز کے موقع پر ہوئی۔


شیخ الازہر نے سفراء کو نئی ذمہ داریوں پر مبارکباد دی اور انہوں نے دعا کی کہ اللہ انہیں اپنی نئی ذمہ داریوں میں کامیاب کرے اور وہ مصرِ عزیز کے بہترین نمائندے ثابت ہوں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الازہر دنیا بھر میں مصری سفارت خانوں کے کاموں کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، اور ان کے ساتھ براہِ راست رابطے کے دروازے کھولنے کا خواہاں ہے تاکہ اسلام کی درست تصویر پیش کرنے اور ان ممالک میں الازہر کے اعتدال پسندانہ منهج کی وضاحت کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔



 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ازہر ہمیشہ دنیا بھر میں مصری سفارتخانوں کے کام کو سہولت فراہم کرنے اور اسلام کی درست اور اعتدال پسند تصویر پیش کرنے میں مدد کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازہری نصاب کی بنیاد فکری تنوع پر ہے، جہاں طلبہ کو مختلف فقہی اور فکری آراء پڑھائی جاتی ہیں تاکہ ان کی تنقیدی سوچ پروان چڑھے اور وہ روایتی متون کو متوازن سمجھ کے ساتھ نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ازہری طلبہ ابتدا سے ہی مختلف فقہی اور لسانی آراء کو صحیح تسلیم کرتے ہیں، اور یہ وسعت نظری انہیں شدت پسندی سے محفوظ رکھتی ہے۔


شیخ الازہر نے واضح کیا کہ ازہر نے صدیوں سے اعتدال اور وسطیت کا علم بلند رکھا ہے۔ اس کے لاکھوں فارغ التحصیل طلبہ دنیا بھر میں مصر اور ازہر کے نمائندے ہیں، جو اپنی علم دوستی اور اعتدال پسندی سے    مصر کے لیے محبت اور حمایت پیدا کرتے ہیں۔ یوں وہ اپنے ممالک میں الازہر کے سفیر بن گئے ہیں، جو نافع علم اور اعتدال پسندی کی قدروں کو ساتھ لے کر جاتے ہیں، اور الازہر و مصر کے احسان مند رہتے ہیں، اس اعتراف کے ساتھ کہ انہی کی بدولت وہ اپنے ملکوں میں بلند ترین علمی و پیشہ ورانہ منازل تک پہنچے۔ اس طرح وہ مصر اور الازہر شریف کے لیے ایک سچی، معاون اور محبّت کرنے والی قوت کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔




انہوں نے نئے سفراء کو تلقین کی کہ وہ ازہر کے پیغام کو دنیا بھر میں مصر کی قوتِ نرم کے طور پر پیش کریں، بالخصوص ایشیا اور افریقہ میں۔ انہوں نے بتایا کہ ازہر کی اسکالرشپس اب محض دینی و عربی علوم تک محدود نہیں بلکہ طب، انجینئرنگ، فارمیسی اور سائنسی علوم تک پھیلی ہوئی ہیں تاکہ زیادہ ضرورت مند ممالک کی حقیقی ضروریات پوری کی جا سکیں۔














انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ لازمی ہے کہ ان ممالک میں تعینات الازہری وفود کے امور پر توجہ دی جائے، کیونکہ دنیا بھر میں الازہر کے یہ نمائندے دراصل مصر اور الازہر کے سفیر ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان کی راہ میں حائل مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ وہ ان ممالک میں اپنی ذمہ داری اور مشن کو بخوبی پورا کر سکیں اور مصر و الازہر کی بہترین نمائندگی کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الازہر نے حال ہی میں افریقی ممالک کے نمایاں فارغ التحصیل طلبہ کو منتخب کرنا شروع کیا ہے اور انہیں اپنے ممالک میں الازہری وفود کے مساوی درجہ دیا ہے، تاکہ وہ اپنے معاشروں کی نوعیت اور ثقافتی فرق و مسائل کو بہتر طور پر سمجھتے ہوئے الازہر کا پیغام عام کر سکیں اور اپنی قوموں کو درپیش حقیقی چیلنجوں کا ادراک رکھتے ہوئے خدمت انجام دے سکیں۔



عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مصر اور دنیا بھر کے ائمہ و مبلغین کے لیے خصوصی اور جامع تربیتی پروگرام تیار کیے ہیں، جو شدت پسند فکر کی تردید، عصری مسائل سے نبردآزما ہونے، بالخصوص خواتین کے مسائل، بقائے باہمی اور مثبت انضمام سے متعلق اسلامی نقطۂ نظر کو واضح کرتے ہیں۔ یہ تربیتی پروگرام "الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی برائے تربیتِ ائمہ و مبلغین" کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام ائمہ کو عملی زندگی کا تجربہ فراہم کرتا ہے، جس میں مصری عوام سے براہِ راست میل جول، آثارِ قدیمہ و تاریخی مقامات کی زیارت اور مصر میں مثبت بقائے باہمی کے ماڈل کا مشاہدہ شامل ہے، جہاں مسلمان اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جو صحیح فکر کو منتقل کرتا ہے۔





انہوں نے مزید کہا کہ الازہر نے دنیا کے کئی ممالک میں عربی زبان کی تعلیم کے مراکز قائم کیے ہیں اور مزید ممالک میں ان کے قیام کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ مسلمانوں اور عرب و مسلم کمیونٹیز کے افراد کو قرآن کریم کی زبان سیکھنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ الازہر نئے مراکز قائم کرنے اور ان کی کامیابی کے لیے ہر طرح کی سہولتیں مہیا کرنے کے لیے تیار ہے، جن میں نصاب، اساتذہ اور ماہرین شامل ہیں، تاکہ یہ مراکز عربی زبان کے پھیلاؤ اور قرآن کی زبان سکھانے کی اصل بنیاد ثابت ہوں۔


اپنی جانب سے نئے سفیروں نے فضیلت مآب امام اکبر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور اس کردار کی قدر دانی کی جو وہ دینِ اسلام کی صحیح تصویر دنیا تک پہنچانے کے لیے ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الازہر کو دنیا بھر میں بے پناہ اہمیت حاصل ہے، جسے انہوں نے اپنی سابقہ سفارتی ذمہ داریوں کے دوران قریب سے محسوس کیا۔ ان کے مطابق، الازہر اسلامِ حقیقی کا دھڑکتا ہوا دل ہے اور مصری سفارت کاری کا نمایاں ہتھیار ہے۔



نئے سفیروں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جامعہ الازہر ایک ایسا علمی و ثقافتی ماڈل ہے جس کے ساتھ شراکت داری اور تعاون کے پروٹوکول پر بہت سے ممالک متوجہ ہیں۔ انہوں نے عربی زبان سکھانے کے لیے الازہر کے مراکز کی اہمیت پر روشنی ڈالی، خاص طور پر یورپ میں، تاکہ وہاں کے مسلمان عربی زبان سے جڑے رہیں۔ انہوں نے الازہر آبزرویٹری برائے انسدادِ انتہا پسندی کے کردار کو بھی سراہا اور اپنی خواہش ظاہر کی کہ اس کے تجربات سے مختلف ممالک اپنی ضروریات کے مطابق فائدہ اٹھا سکیں۔


وفد میں درج ذیل لوگ  شامل تھے سفیر احمد محمد عثمان شاہین، جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے مستقل مشن میں مصر کے سفیر،سفیر یاسر محمد احمد شعبان، سلطنتِ عُمان میں مصر کے سفیر،سفیر ولید محمد اسماعیل محمود، سلوواکیہ میں مصر کے سفیر، سفیر یاسر علی محمود ہاشم، سعودی عرب میں مصر کے سفیر،سفیر ہانی مصطفی محمد مصطفی، ویتنام میں مصر کے سفیر،سفیر حاتم حسن سامی قندیل، کولمبیا میں مصر کے سفیر،سفیر ایہاب مصطفی عوض مصطفی، نیویارک میں اقوام متحدہ کے لیے مصر کے نمائندے،سفیر راجی محمد محمد الاتربی، جاپان میں مصر کے سفیر،سفیر طارق عادل محمد خلیل،سفیرہ رانیہ محمود البنا، کروشیا میں مصر کی سفیرہ، سفیر شریف مصطفی السید الدیوانی، نیپال میں مصر کے سفیر،سفیرہ نہی احمد ماهر حامد خضر، یوروگوئے میں مصر کی سفیرہ، سفیر خالد محمد سامی الابیض، اردن میں مصر کے سفیر، سفیر طارق محمد حسین دہروج، فرانس میں مصر کے سفیر، سفیر محمد مصطفی کمال عرفی، رومانیہ میں مصر کے سفیر، سفیر اشرف محمد نبھان سويلم، برطانیہ میں مصر کے سفیر، سفیر وائل ابراہیم علی بدوی الشیخ، ترکیہ میں مصر کے سفیر،سفیر محمد منیر محمد لطفي، ڈنمارک میں مصر کے سفیر، سفیرہ امل محمد عبد الحمید عفیفی، آرمینیا میں مصر کی سفیرہ، سفیر حمدی شعبان عبد الحليم محمد، روس میں مصر کے سفیر، سفیر عمرو عبد العظيم السيد رفاعي، میکسیکو میں مصر کے سفیر، سفیر تامر محمد كمال المليجي، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں مصر کے سفیر، سفیر محمد جابر محمد ابو الوفا، کویت میں مصر کے سفیر، سفیرہ نجلاء محمد نجيب احمد فراج، سویڈن میں مصر کی سفیرہ، وزیر مفوض شیماء محمود احمد بدوی، مالٹا میں،وزیر مفوض حاتم يسري مصطفى حسني، کینیا میں ۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025