شیخ الازہر نے دنیا کے 27 ممالک میں تعینات ہونے والے مصر کے نئے سفراء کے وفد کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ: آپ کی کامیابی الازہر کے مشن کی حمایت میں دراصل مصری سفارت کاری کی کامیابی ہے۔

شيخ الأزهر يستقبل سفراء مصر الجدد في (27) دولة .jpeg

آپ الازہر کے پیغامِ اعتدال و وسطیت کو دنیا بھر میں عام کرنے کے شراکت دار ہیں۔
غزہ کی المناک صورتِ حال نے انسانی حقوق کے کھوکھلے نعروں کا پردہ فاش کر دیا ہے۔


مصر کے نئے سفیروں کا وفد: ہم دنیا بھر میں اعتدال پسندی کے فروغ اور مکالمے و اخوت کی اقدار کے استحکام میں شیخ الازہر کے کردار کی قدر کرتے ہیں۔

آج بروز بدھ، امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب، شیخ الازہر شریف نے دنیا کے 27 ممالک میں تعینات ہونے والے مصر کے نئے سفیروں کے وفد کا مشیختہ الازہر میں استقبال کیا، یہ ملاقات ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے آغاز کے موقع پر ہوئی۔


ملاقات کے آغاز میں، امام اکبر نے مصر کے نئے سفیروں کو خوش آمدید کہا، انہیں مختلف ممالک میں سفیر مقرر کیے جانے پر مبارکباد دی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی نئی ذمہ داریاں بہترین طور پر انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔



شیخ الازہر نے کہا کہ الازہر اپنی بنیاد سے لے کر آج تک امت کی حقیقتوں سے جڑا رہا ہے، اور ہر دور میں مشکلات کے باوجود دنیا کو اعتدال اور وسطیت کا پیغام دیتا رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ الازہر کا عالمی کردار کئی پہلوؤں پر قائم ہے، جن میں نمایاں غیر ملکی طلبہ کے لیے وظائف، جدید سائنسی مضامین میں تعلیم، دنیا بھر کے ائمہ کے لیے تربیتی پروگرام، اور زبانِ عربی کی تدریس کے مراکز کا قیام ہے، تاکہ یہ سب اعتدال پسند اسلامی فکر کو عام کریں اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ الازہر کا دنیا تک اپنا پیغام پہنچانے کا بیرونی کام کئی پہلوؤں پر مشتمل ہے، جن میں سب سے اہم غیر ملکی طلبہ ہیں۔ الازہر ان کے لیے اپنے دروازے کھولتا ہے تاکہ وہ عربی اور دینی علوم حاصل کر سکیں، اور اس مقصد کے لیے مختلف ممالک کے طلبہ کو تعلیمی وظائف فراہم کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں انہیں طب، فارمیسی، انجینئرنگ اور دیگر عملی علوم پڑھنے کا حق بھی دیا گیا ہے۔ اسی طرح الازہر دنیا بھر کے ائمہ کو بھی اپنے ہاں خوش آمدید کہتا ہے تاکہ وہ براہِ راست الازہری علوم سے بہرہ مند ہوں اور اپنے ممالک میں انتہا پسندانہ و متشددانہ افکار کا مقابلہ کرنے کی مہارت حاصل کریں۔ یہ سب کچھ "الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی برائے تربیتِ ائمہ و مبلغین" کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کے کئی ممالک میں عربی زبان سکھانے کے مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ عربی زبان کے فروغ اور اس کے پھیلاؤ کو مضبوط کیا جا سکے، جو الازہر کے بنیادی مشن کا حصہ ہے۔


امام اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ بیرونِ ملک تعینات مصری سفراء پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان ممالک میں الازہر کا پیغام بہترین انداز میں پہنچائیں۔ انہیں چاہیے کہ الازہری وفود، فارغ التحصیل طلبہ، تعلیمی اداروں اور عربی زبان کے مراکز کے سامنے آنے والی رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے میں سہولت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس میدان میں کامیابی دراصل مصری سفارت کاری کی کامیابی ہے اور اس کے اثرات اسے مزید طاقتور بناتے ہیں، کیونکہ الازہر بیرونِ ملک مصر کی نرم قوت کا ایک بنیادی ستون ہے، جس کے لاکھوں فارغ التحصیل طلبہ دنیا کے مختلف خطوں میں موجود ہیں اور سینکڑوں نمایاں بعثے اور درجنوں تعلیمی ادارے اعتدال پسند فکری پیغام کو فروغ دینے اور انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔




انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الازہر — اپنے اعتدال اور میانہ روی کے منهج کے فروغ کے ساتھ ساتھ — ان مغربی مہمات کا مقابلہ کرنے کا ذمہ دار بھی ہے جو وقتاً فوقتاً اسلامی دنیا پر مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں، جیسے ہم جنس پرستی اور دیگر نامعقول رویے۔ یہ مہمات بڑے بڑے مالی وسائل اور مختلف ذرائع و ہتھکنڈوں کے ساتھ مسلط کی جاتی ہیں تاکہ انہیں زبردستی اسلامی معاشروں میں رائج کیا جا سکے۔ یہ سب ایک غلط مفروضے اور مختلف نظریات پر ایمان کی بنیاد پر ہے، جو دراصل غلبے کے فکر کو فروغ دیتی ہیں، جیسے "تصادمِ تہذیبوں" اور "اختتامِ تاریخ" کے نظریات، جو دراصل سفید فام نسل کی بالادستی قائم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ایسی تہذیبیں جو غلبے کا رویہ اپناتی ہیں، وہ دوسروں کی پروا کیے بغیر جہاں سے چاہیں اپنی ضرورت پوری کر لیتی ہیں۔


فضیلت مآب نے غزہ کے سانحے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہاں کے لوگ ایسی اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں جس کی مثال ہمیں جدید تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گزشتہ قریب دو برسوں سے غزہ کو مختلف طریقوں سے نسل کشی کا سامنا ہے؛ قتل، بھوک، بمباری، جلاوطنی اور دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس انسانی المیے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں انہوں نے اپنے اس جھوٹے سہارے کو بھی کھو دیا ہے جو وہ انسانی حقوق کے تحفظ جیسے کھوکھلے دعووں پر قائم کرتے تھے، جو دراصل اس کاغذ کی سیاہی کے بھی قابل نہیں جن پر وہ لکھے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ الازہر غزہ کی مدد کے لیے ہرگز پیچھے نہیں ہٹتا اور وہاں کے لوگوں کی مشکلات کو دنیا کے سامنے اجاگر کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ "بیت الزکاة والصدقات" کے ذریعے متعدد امدادی اور ریلیف قافلے بھی روانہ کرتا ہے، جو دراصل ہمارے بھائیوں کی نصرت میں الازہر کے کردار کا حصہ ہے۔


اپنی جانب سے مصر کے نئے سفیروں نے فضیلت مآب امام اکبر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کے اس عظیم کردار کو سراہا جو وہ اعتدال پسندی اور میانہ روی کے فروغ، مکالمے اور اخوت کی اقدار کے استحکام کے لیے ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ الازہر کو مصر اور دنیا میں کس قدر بلند مقام حاصل ہے، اور اپنی خواہش ظاہر کی کہ وہ الازہر کو درپیش مشکلات کو دور کرنے اور اس کے عالمی کردار اور ذمہ داریوں کی ادائیگی میں معاون ثابت ہوں۔



نئے سفیروں نے فضیلت مآب امامِ اکبر کی اُن بے مثال کاوشوں کو سراہا جو وہ جامعہ ازہر کی ترقی اور اس کے تاریخی کردار کے فروغ کے لیے انجام دے رہے ہیں۔ جامعہ ازہر، جو اعتدال پسند اسلامی مرجعیت ہے، اپنے اہم مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ اعتدال پسند اسلامی فکر کو دنیا کے سامنے اجاگر کرے۔

سفرا نے اس امر پر بھی اپنی قدردانی کا اظہار کیا کہ جامعہ ازہر نے فلسطینی مسئلے کی حمایت میں مؤثر کردار ادا کیا ہے، نہ صرف اس طرح کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول کے لیے آواز بلند کرتا ہے، بلکہ اس حوالے سے بھی کہ وہ آزاد اقوام کو ہمارے فلسطینی بھائیوں کی نصرت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
وفد میں درج ذیل لوگ  شامل تھے:
سفیر راجی محمد محمد الاتربی، جاپان میں مصر کے سفیر،
سفیر اشرف محمد نبہان سويلم، برطانیہ میں مصر کے سفیر،
سفیرہ امل محمد عبد الحمید، آرمینیا میں مصر کی سفیرہ،
سفیر عصام الدین عبد الحمید معوض، متحدہ عرب امارات میں مصر کے سفیر،
سفیرہ نجلاء محمد نجيب احمد، سویڈن میں مصر کی سفیرہ،
وزیر مفوض حازم اسماعیل ابراہیم زکی (جنوبی کوریا)،
وزیر مفوض طارق فتحی محمد طايل (پرتگال)،
وزیر مفوض عبیدہ عبد الله ابو العباس (ایتھوپیا)،
وزیر مفوض رامیہ شوقی عبد السلام (نمیبیا)،
وزیر مفوض محمد عمر حسین عزمی (چلی)،
وزیر مفوض عمرو احمد محمد الرشیدی (فرانس)،
وزیر مفوض وليد فہمي علی الفقي (قطر)،
وزیر مفوض رشا حمدی احمد حسین (ملاوی)،
وزیر مفوض وليد عثمان كرم الدين علي (اٹلی)،
وزیر مفوض ريم زينهم عنتر زهران (آسٹریلیا)،
وزیر مفوض عبد اللطيف عبد السلام عبده (الجزائر)،
وزیر مفوض محمد شحات محمد حسين (گنی)،
وزیر مفوض محمد عبد العزيز منير (نائیجر)،
وزیر مفوض محمد صلاح حسن قشطة (صومالیہ)،
وزیر مفوض حنان عبد العزيز السعيد شاهين (روانڈا)،
وزیر مفوض محمد زكريا حسين (برکینا فاسو)،
وزیر مفوض احمد سلامة السيد محمد (سربیا)،
وزیر مفوض عبد الرحمن رأفت خطاب (جبوتی)،
وزیر مفوض مروہ ابراہیم محمد يوسف (کیمرون)،
وزیر مفوض وائل فتحي بيومي احمد (گھانا)،
وزیر مفوض مها سراج الدين مصطفى (زمبابوے)،
وزیر مفوض حازم محمد ممدوح محمود (جنوبی سوڈان)۔



خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025