شیخ الازہر نے پاکستانی چیف آف اسٹاف کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ: فلسطین کے مسئلے کے حل کے بغیر دنیا میں استحکام ممکن نہیں۔

شيخ الأزهر يستقبل رئيس الأركان الباكستاني ويؤكِّد- لا استقرار في العالم دون حل لقضية فلسطين .jpeg

اسلام آباد میں عربی زبان سیکھنے کے مراکز کھولنے اور پاکستانی طلبہ کے لیے الازہر کی تعلیمی اسکالرشپس بڑھانے کے لیے تیار
 
پاکستانی چیف آف اسٹاف نے شیخ الازہر کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی: ہماری  عوام آپ کی منتظر ہے۔
 
امام طیب سے ملاقات میرے لیے باعثِ اعزاز ہے... الازہر میں پاکستانی طلبہ ہمارا فخر ہیں"
 
شیخ الازہر اسلام کی اعتدال پسندی کی علامت ہیں اور ان کے جری مؤقف دنیا بھر کے مسلمانوں میں امید پیدا کرتے ہیں
 
پاکستانی عوام الازہر کے منہج پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کے مؤقف کو گہری دلچسپی و احترام سے دیکھتے ہیں
بروز  جمعرات عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیخۃ الازہر میں  اسلامی جمہوریہ پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا استقبال کیا۔
 
 
ابتدا میں شیخ الازہر نے الازہر اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات پر روشنی ڈالی، اور کہا کہ پاکستانی طلبہ نے الازہر میں تعلیم حاصل کرکے ان تعلقات کو مزید مضبوط بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی فکر و قوت کی ترقی کی ایک روشن مثال ہے اور الازہر اس بات کے لیے پرعزم ہے کہ علمی و ثقافتی تعاون کو بڑھایا جائے۔ اس مقصد کے لیے الازہر اسلام آباد میں عربی زبان سیکھنے کے مراکز قائم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ پاکستانی عوام قرآنِ کریم کی زبان سیکھ سکیں۔
 
 
شیخ الازہر نے مزید اعلان کیا کہ پاکستانی طلبہ کے لیے سالانہ (30) تعلیمی وظائف بڑھائے جائیں گے اور ان میں سے کچھ کو طب، فارمیسی، انجینئرنگ اور دیگر سائنسی علوم کے لیے مختص کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی ائمہ کو الازہر کی عالمی اکیڈمی میں تربیت دینے کی پیشکش بھی کی تاکہ وہ جدید فکری مسائل اور شبہات کا جواب بہتر انداز میں دے سکیں۔
 
فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے شیخ الازہر نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مشکلات کا ذکر دل کو غمگین کر دیتا ہے، یہ انسانیت کے ضمیر پر ایک ناسور ہے۔ انہوں نے کہا کہ "مشرقِ وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں استحکام فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں۔ اس کا حل صرف اسی صورت میں ہوگا جب فلسطینی عوام کو ان کا پورا حق دیا جائے اور ان کی آزاد ریاست قائم ہو جس کی دارالحکومت  قدس ہو۔"
 
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ بیشتر اسلامی ممالک کے تعلیمی نصاب سے فلسطین کا موضوع غائب ہے جس نے نئی نسل کے شعور کو متاثر کیا ہے، جبکہ دوسری طرف مخالف بیانیہ نصابی کتب میں ہر سطح پر شامل کیا جاتا ہے۔
 
پاکستانی فوج کے سربراہ نے امام اکبر سے ملاقات کو باعثِ شرف قرار دیتے ہوئے کہا: "آپ اسلام کی اعتدال پسندی کے نمائندہ ہیں اور آپ کے جری مؤقف مسلمانوں کے دلوں میں امید جگاتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام الازہر کے منہج پر اعتماد رکھتے ہیں اور اس کے مؤقف کو گہری دلچسپی اور احترام سے دیکھتے ہیں۔
 
انہوں نے الازہر کی جانب سے پاکستانی طلبہ کی سرپرستی اور دیکھ بھال پر شکریہ ادا کیا اور عربی زبان کے مراکز کھولنے کے فیصلے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عربی ماضی میں لازمی مضمون تھی کیونکہ قرآن کے فہم کے لیے یہ ناگزیر ہے۔ مزید کہا کہ قوموں کی تعمیر صرف شرعی علوم سے نہیں بلکہ طب، انجینئرنگ اور جدید علوم میں ترقی کے ساتھ ہی مکمل ہوتی ہے۔
 
 
آخر میں پاکستانی چیف آف اسٹاف نے شیخ الازہر کو پاکستان کے دورے کی باضابطہ دعوت دی۔ امام اکبر نے اس دعوت کا خیرمقدم کیا اور وعدہ کیا کہ وہ جلد از جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025