شیخ الازہر نے "امام الطيب" مدرسہ کے طلبہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اپنے گاؤں کے مدرسے میں قرآن حفظ کرنے کے تجربے کو یاد کیا۔
شیخ الازہر نے "امام الطيب" مدرسہ کے طلبہ سے کہا: آپ میری لیے پوتے پوتیوں کی طرح ہیں، اور میرا دفتر ہمیشہ آپ کے لیے کھلا ہے
شیخ الازہر نے "امام الطيب" مدرسہ کے طلبہ کی مکمل دیکھ بھال اور سرپرستی کی ہدایت دی
طلبہ: شیخ الازہر سے ملاقات ہمارے لیے سب سے بڑی ترغیب ہے… ان کی نصیحتیں ہمیشہ ہمارے لیے مشعلِ راہ رہیں گی
عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیخۃ الازہر میں "الإمام الطيب لحفظ القرآن الكريم وتجويده" مدرسہ میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر نہلہ صعیدی (مشیر شیخ الازہر برائے امور غیر ملکی طلبہ ، سربراہ مرکز برائے ترقیِ تعلیمِ طلبہ وافدین و اجانب) اور اسکول کے متعدد اساتذہ بھی موجود تھے۔
شیخ الازہر نے طلبہ کا خیر مقدم کیا اور قرآنِ کریم کے حافظوں کی میزبانی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ الازہر قرآنِ کریم کی تعلیم و علوم کو پھیلانے کے لیے پرعزم ہے اور غیر ملکی طلبہ کو حفظ، تجوید اور صحیح تلفظ سکھانے کے ساتھ ساتھ معتدل اور وسطی ازہری منہج کی ترویج کرتا ہے۔
گفتگو کے دوران شیخ الازہر نے اپنے بچپن کے تجربات کو یاد کرتے ہوئے کہا:
"ہم روزانہ نمازِ فجر کے بعد مدرسہ میں جاتے اور نئے حصے یاد کرتے تھے، وہ بھی بغیر ناشتہ کیے؛ کیونکہ اس وقت یہ رائج تھا کہ کھانے کے بعد بچے سستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مُحفِّظ کو 'خطيب' کہا جاتا تھا کیونکہ وہ خطابت بھی کرتا تھا اور ایک ساتھ کئی طلبہ کی قراءت درست کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ وہ کھجور کے ریشے کی چٹائی پر بیٹھتا جبکہ ہم مٹی پر بیٹھتے، ہمارے پاس لوہے کی تختیاں اور بانس کے قلم ہوتے۔ جو بچے قرآن مکمل کرتے ان کے اعزاز میں گاؤں کی گلیوں میں جلوس نکالا جاتا تاکہ سب جانیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہو۔ یہ یادیں آج بھی میرے ذہن میں زندہ ہیں۔"
شیخ الازہر نے طلبہ کی تلاوت بھی سنی۔ افغانستان کے صفی اللہ تیمور، نائجیریا کے ثاني الأول اور چاد کی مریم محمد حسین نے آیات کی تلاوت کی، جس پر انہوں نے ان کی خوش آوازی، صحیح تجوید اور مضبوط حفظ کی تعریف کی۔ ساتھ ہی انہوں نے مدرسہ کے طلبہ کی بہترین دیکھ بھال، سہولتوں کی فراہمی، ان کے تعلیمی و فکری ارتقا کی نگرانی اور ازہری منہج پر تربیت دینے کی ہدایت دی تاکہ وہ مستقبل میں گمراہ افکار کا رد کرنے والے مؤثر داعی اور اپنے ملکوں میں الازہر کے بہترین سفیر بن سکیں۔
مدرسہ امام الطیب برائے حفظ و تجویدِ قرآن کریم کے طلبہ نے اپنے عظیم الشان امامِ اکبر سے ملاقات پر بے حد مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ فضیلت مآب کی جانب سے ان کے لیے خصوصی توجہ اور شفقت بھرے رویے نے انہیں بے حد خوشی دی ہے۔ طلبہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ملاقات ان کے لیے اپنی تعلیم میں مزید محنت اور امتیازی کارکردگی دکھانے کا بڑا محرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امامِ اکبر کے ارشادات اور پدرانہ نصیحتیں ہمیشہ ان کے لیے روشنی کا مینار رہیں گی۔ اسی کے ساتھ انہوں نے جامعہ ازہر کا گہرا شکریہ ادا کیا جو دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے طلبہ کو مسلسل تعاون فراہم کرتا ہے۔