شیخ الازہر نے 30 ممالک کے وزرائے مذہبی امور، مفتیان اور فقہی مجالس کے سربراہان سے ملاقات کی۔

شيخ الأزهر يلتقي وزراء الشئون الدينية والمفتين ورؤساء المجامع الفقهية.jpeg

شیخ الازہر کی اپیل کی کہ  اسلامی ممالک ایسی تعلیمی حکمتِ عملی وضع کریں جو عوام میں اپنی تاریخ اور بالخصوص فلسطین کے مسئلے کے بارے میں شعور بیدار کرے

امامِ اکبر کی عالمی وفد سے گفتگو: الازہر مغرب میں واقع تمام اسلامی مراکز کو ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے ۔ 

ملاقات کے دوران آپ نے کہا: الازہر امت کا ضمیر ہے اور تمام مسلمانوں کا مرکز و ملاذ ہے

 بدھ کو عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیخۃ الازہر میں دارالافتاء مصر کے زیرِ اہتمام کانفرنس "مصنوعی ذہانت کے دور میں فقیہِ بصیر کی تربیت و مہارت " میں شریک وزرائے اوقاف، مفتیانِ کرام، اسلامی اعلیٰ کونسلوں کے سربراہان اور اسلامی اداروں کے نمائندوں کے وفد کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر نظیر عیاد، مفتی جمہوریہ مصر اور ڈاکٹر محمد ضوینی، نائب شیخ الازہر بھی موجود تھے۔

شیخ الازہر نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ علما کو اس اہم موضوع پر کامیاب بحث و مباحثہ کی توفیق دے، اور یہ کوششیں مفتیان کے کام کو سہل بنانے اور انسانیت کی حرمت و نجی زندگی کے تحفظ کے ساتھ اخلاقی ضابطہ تیار کرنے میں معاون ہوں۔

انہوں نے زور دیا کہ اسلام کی شبیہ بگاڑنے اور اس پر جھوٹا تشدد کا الزام عائد کرنے والی منظم مہمات کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے، کیونکہ یہی رویہ اسلاموفوبیا اور مسلمانوں سے نفرت کے پھیلاؤ کا سبب ہے۔ شیخ الازہر نے وضاحت کی کہ متعدد مغربی مفکرین نے اسلام کو منصفانہ اور علمی بنیاد پر پڑھ کر اس کی حقیقی شفافیت کو اجاگر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک کی اسلامی تنظیموں پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلام کے خلاف غلط بیانیوں کا پردہ فاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ الازہر اسلامی مراکز کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے اتحاد کو تقویت دی جا سکے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا: { سب  اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو و اور تفرقہ بازی نہ کرو}۔ 

مزید یہ کہ شیخ الازہر نے زور دیا کہ عرب اور اسلامی دنیا کے دینی و تعلیمی اداروں پر یہ مذہبی اور اخلاقی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ فلسطین اور قدس کی تاریخ کو نئی نسل کے سامنے واضح کریں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ امتِ مسلمہ کے بہت سے افراد فلسطین سے متعلق بنیادی تاریخی حقائق سے بھی واقف نہیں۔ اس پس منظر میں انہوں نے تجویز دی کہ اسلامی ممالک ایک جامع تعلیمی حکمتِ عملی وضع کریں جس کا مقصد نوجوانوں اور نئی نسل میں تاریخ کا شعور پیدا کرنا، خاص طور پر فلسطین کے بارے میں آگاہی اور اپنی عربی و اسلامی شناخت پر فخر پیدا کرنا ہو، تاکہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ شیخ الازہر نے یقین دلایا کہ الازہر اس حکمتِ عملی کے قیام کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب وزرائے اوقاف، مفتیان اور اسلامی کونسلوں کے سربراہان نے امامِ اکبر سے ملاقات پر اپنی خوشی اور گہری قدر دانی کا اظہار کیا اور کہا کہ الازہر امت کا ضمیر اور تمام مسلمانوں کا ملاذ ہے، اس کے مؤقف ہمیشہ امت کی یکجہتی کی علامت سمجھے جاتے ہیں اور انہیں عالمِ اسلام میں غیر معمولی اعتماد اور قبولیت حاصل ہے۔

عالمی وفد نے اس بات پر زور دیا کہ شیخ الازہر اور ادارۂ ازہر کے علمی و فکری اقدامات نے مسلم اُمت کو انتہا پسندی سے محفوظ رکھنے اور اتحاد قائم رکھنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الازہر واحد ادارہ ہے جو دین کے مسائل میں اصالت اور معاصرت کو یکجا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ ادارہ ایک ہزار برس سے زائد عرصے سے علمِ شریعت اور زبان کی تعلیم پھیلا رہا ہے اور معتبر علما کو دنیا کے کونے کونے تک بھیج رہا ہے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025