لبنان سے آئے ہوئے مارونی انتونی راہبانہ وفد سے ملاقات کے دوران۔۔۔۔۔ شیخ الازہر نے غزہ پر جاری جارحیت کو روکنے کے لیے مذہب کی آواز بلند کرنے اور مذہبی اداروں کے اتحاد سے دباؤ ڈالنے کی اپیل کی۔
                
                
                    
                        
                    
                 
              
                  لبنان کی مارونی انتونی راہبانہ جماعت کے سربراہ  نے کہا کہ: انسانی اخوت کی دستاویز انسانیت کے باہمی ملاپ، مکالمے، اور انسانی وقار کے تحفظ کی ذمہ داری اٹھانے کا ایک عالمی پیغام ہے۔”
بروز پیر، امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے لبنان سے آئے مارونی انتونی راہبانہ جماعت کے وفد کو مشیخۃ ازہر میں خوش آمدید کہا۔ اس وفد کی قیادت پادری بشارہ ایلیا کر رہے تھے۔ 
ملاقات کے دوران، شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ مذاہب کی آواز بلند کی جائے، اور مذہبی ادارے اور علما متحد ہو کر دنیا بھر میں جاری جنگوں اور تنازعات، خصوصاً غزہ کے بے گناہ عوام پر ہونے والی صہیونی جارحیت کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ہم ایسے دنیا میں امن کیونکر متصور کر سکتے ہیں، جس کی قیادت ایسے اذہان کے ہاتھ میں ہے جو رحم اور انسانیت کے تمام مفاہیم سے خالی محض طاقت کی زبان سمجھتے ہیں؟"
اپنی جانب سے، مارونی انتونی راہبانہ جماعت کے وفد نے شیخ الازہر سے ملاقات پر اپنی مسرت اور ان کی انسانیت، باہمی اخوت اور مثبت بقائے باہمی کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں پر گہری قدر دانی کا اظہار کیا۔ وفد کے سربراہ نے کہا: میں آپ کو خلوصِ محبت و احترام کے ساتھ سلام پیش کرتا ہوں، جو میں اپنے وطن اور اپنی کلیسا کی جانب سے لایا ہوں۔
ہم آپ کے تاریخی کردار کے شکر گزار ہیں؛ آپ ایک مدبر رہنما اور اتحاد کی علامت ہیں ایسے دور میں جب تنازعات اور اختلافات بڑھ چکے ہیں، اور دین کی آواز کو کم ہی سنا جاتا ہے۔ ہم آپ کو ایک ایسی جامع درسگاہ کے طور پر دیکھتے ہیں جو مذہب کا حقیقی پیغام اس دنیا تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو اس وقت بدحالی، جنگوں اور ایسے تنازعات کا شکار ہے جو مذہب کے نام پر خود کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مارونی انتونی راہبانہ جماعت کے سربراہ نے اس تاریخی "دستاویزِ انسانی اخوت" کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی، جس پر شیخ الازہر اور مرحوم پوپ فرانسس نے دستخط کیے تھے۔ انہوں نے کہا: یہ دستاویز صرف سیاہی سے نہیں لکھی گئی، بلکہ اقوام کے دکھ درد اور ان کی امیدوں سے رقم کی گئی ہے۔ یہ ایک جامد تحریر نہیں، بلکہ ایک زندہ پیغام ہے جو پوری انسانیت کو باہمی ملاقات، مکالمے اور انسانی وقار کے تحفظ کی ذمہ داری اٹھانے کی دعوت دیتا ہے۔"
مزید برآں، راہبانہ وفد نے ملاقات کے دوران شیخ الازہر اور پوپ لیو چہار دہم، سربراہِ ویٹیکن سے مشترکہ اصول و ہدایات جاری کرنے کی تجویز پیش کی، جو اسلامی اور مسیحی دنیا کو مکالمے اور باہمی تعاون کی راہ میں مزید آگے بڑھنے کی ترغیب دیں، اور جو دونوں مذہبی قائدین کی مشترکہ نگرانی میں قائم کسی ادارے کے تحت عمل میں لائی جائیں۔