امامِ اکبر: ہم اٹلی کی جانب سے فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کے منتظر ہیں۔
شیخ الازہر: ہم اطالوی عوام کے مؤقف کی قدر کرتے ہیں، جنہوں نے غزہ پر حملے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں میں شرکت کی۔
اطالوی صدر: ہم شیخ الازہر کی عالمی امن اور انسانی بھائی چارے کی اقدار کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔
اطالوی صدر: امن کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں آپ کی تقریر نے اہم پیغامات اور عملی تجاویز پیش کیں جو امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
اطالوی صدر: ہم غزہ پر حملہ روکنے کے لیے مصر کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں اور تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن منصوبے پر عمل کریں اور انسانی امداد کے داخلے کو آسان بنائیں۔
امامِ اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف مجلسِ حکماءِ مسلمین کے صدر، نے پیر کو اطالوی دارالحکومت روم میں اطالوی صدر سیرجیو ماتاریلا سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات عالمی امن کے لیے منعقدہ اجتماع "امن کے قیام کی جرات پیدا کرنا" میں اُن کی شرکت کے موقع پر ہوئی۔
امامِ اکبر نے کہا: ازہر شریف اطالوی عوام کے اُس مؤقف کی قدر کرتا ہے جس کے تحت انہوں نے فلسطینی حق کی حمایت کی اور غزہ میں بے گناہ شہریوں پر ہونے والے قتل، جبری نقل مکانی، اور گزشتہ دو سالوں سے جاری نسل کشی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ انہوں نے مزید کہا: کہ امید ان نوجوانوں، منصف مزاج لوگوں اور دنیا کے دیگر ممالک کے اُن ہم خیال افراد سے وابستہ ہے جو انسان کی عزت و وقار کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں چاہے اُس کا رنگ، مذہب یا نسل کچھ بھی ہو۔ امامِ اکبر نے یہ بھی خواہش ظاہر کی کہ اٹلی اپنے منصفانہ مؤقف کے ساتھ اُن ممالک کی صف میں شامل ہو جو حال ہی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں، تاکہ یہ اقدام آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اُس کے دارالحکومت قدسِ شریف کے قیام کی جانب ایک عملی قدم ثابت ہو۔
امامِ اکبر نے زور دے کر کہا کہ ازہر شریف امن کے فروغ سے وابستہ ہے، کیونکہ امن ہی اسلام کے پیغام کا جوہر ہے، اور یہ کہ اس دینِ حنیف کی پرامن اور روادار تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی مقصد کے تحت الازہر نے دنیا بھر کے مذہبی اور ثقافتی اداروں کے ساتھ مکالمے اور تعاون کے دروازے کھولے، اور ان کوششوں کا نتیجہ انسانی بھائی چارے کی دستاویز پر میرے مرحوم بھائی عظیم الشان پوپ فریسس کے ساتھ دستخط کی صورت میں سامنے آیا۔ الحمد للہ، آج تک اس دستاویز کے مثبت اثرات جاری ہیں، اور ہم اسے ادیان و ثقافتوں کے درمیان مکالمے اور باہمی احترام کے فروغ کے میدان میں واضح طور پر دیکھ رہے ہیں۔امامِ اکبر نے مزید کہا: کہ "ہمیں یقین ہے کہ مکالمہ اور باہمی تعارف ہی وہ راستہ ہے جو نسل پرستی، انتہا پسندی، اور نفرت جیسے مسائل کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔"
اپنی جانب سے، اطالوی صدر سیرجیو ماتاریلا نے شیخ الازہر کے اُن مؤقف کی قدر کی جو انہوں نے امن اور انسانی بھائی چارے کی اقدار کے فروغ کے لیے اپنائے ہیں، اور اس دوستی کی بھی تعریف کی جو شیخ الازہر اور مرحوم پوپ فرنسيس کے درمیان قائم رہی۔ انہوں نے انسانی بھائی چارے کی دستاویز کی بھی تعریف کی، جس پر یہ دونوں عظیم مذہبی رہنما فروری 2019ء میں ابو ظہبی میں دستخط کر چکے ہیں۔ اطالوی صدر نے تصریح کی کہ "موجودہ دور نے اس دستاویز کی شدید ضرورت کو ثابت کر دیا ہے؛ یہ ایک ایسی دستاویز ہے جو جغرافیائی حدود سے ماورا ہو کر عالمی امن اور بین المذاہب مکالمے کے میدان میں ایک نمایاں سنگِ میل بن چکی ہے۔
اطالوی صدر نے اُس تقریر کی بھی تعریف کی جو شیخ الازہر نے عالمی امن کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں کی، جسے "سانت إيجيديو" تنظیم منعقد کر رہی ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ یہ تقریر نہایت اہم سفارشات پر مشتمل تھی، خصوصاً اس بات پر کہ سب کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ امن کا قیام ایک اعلیٰ اور نیک مقصد ہے، جو کسی فریق کی دوسرے پر فتح سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج انسانیت کو کیتھولک چرچ کے پوپ لیون چہار دہم اور شیخ الازہر، امامِ اکبر کی باہمی کاوشوں کی ضرورت ہے، تاکہ ادیان کے درمیان مکالمے کو مسلسل فروغ دیا جا سکے اور نوجوان نسل کے لیے بقائے باہمی اور دوسروں کے احترام کی عملی مثال پیش کی جا سکے۔
اطالوی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ اُن کا ملک مشرقِ وسطیٰ میں امن کے اُس معاہدے کی حمایت کرتا ہے جو شرم الشیخ شہر میں طے پایا، اور انہوں نے صدر عبدالفتاح سیسی کی قیادت میں غزہ پر حملہ روکنے کے حوالے سے مصر کی بھرپور کوششوں کی بھی قدر کی۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ معاہدے کی شقوں پر عمل جاری رکھیں تاکہ اگلے مرحلے کی طرف آسانی سے بڑھا جا سکے۔ مزید برآں، اطالوی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ مکالمہ (بات چیت) ہی وہ بنیاد ہونی چاہیے جس پر سیاست میں تعلقات استوار کیے جائیں، بالکل اسی طرح جیسے مذاہب کے درمیان مکالمہ تعلقات کی بنیاد ہے۔
ملاقات کے دوران شیخ الازہر نے ازہر شریف، مجلسِ حکماءِ مسلمین اور کیتھولک چرچ کے درمیان ہونے والے مکالمے کے مثبت نتائج کا ذکر کیا، خصوصاً اُن اقدامات کا جو خواتین کو بااختیار بنانے اور نوجوانوں کو امن کے قیام میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار کرنے سے متعلق ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس باہمی تعلق نے دوسروں کو قبول کرنے کے جذبے کو مضبوط کیا اور کئی معاشروں میں مثبت بقائے باہمی کو فروغ دیا ہے۔ شیخ الازہر نے اپنی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کوششوں کے پوپ لیون چہار دہم کے ساتھ جاری رہنے کے خواہاں ہیں، تاکہ عالمی امن کے فروغ کے مشن کو مزید تقویت مل سکے۔