انسانی ہمدردی کے طور پر ازہر کے شیخ اور فادر تواضروس نے ان چار شخصیات کی محنتوں کو سراہا ہے جنہوں نے تاریخی اور قومی واقعات لکھنے میں حصہ لیا ہے۔
مصری فیملی ہاؤس کے قیام کی دسویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی جانے والی جشن کی تقریب کے دوران احسان کا اچھا بدلہ دینے کے دائرہ کار اور انسانی ہمدردی کے طور پر ازہر کے شیخ امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب اور اسکندریہ کے پوپ، سینٹ مارک سی کے سرپرست عزت مآب فادر تواضروس دوم نے چار شخصیات کی محنتوں کو سراہا ہے اور ان کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ ان تاریخی اور قومی واقعات کو لکھنے میں ان کا بڑا اثر رہا ہے جو تاریخ کے صفحات میں سنہرے حرفوں سے لکھے گئے ہیں اور ان شخصیات میں سے پہلی شخصیت عزت مآب پوپ شنودا سوم ہیں جن کا ایک مقولہ بہت مشہور ہوا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ (مصر وہ ملک نہیں ہے جس میں ہم رہتے ہیں، بلکہ وہ ملک ہے جو ہم میں رہتا ہے) اور حب الوطنی کے حوالے سے ان کے ایسے کارنامے ہیں جو تاریخ میں محفوظ ہے اور موصوف نے 2011 میں مصری فیملی ہاؤس کے قیام میں حصہ لیا ہے اور ان شخصیات میں دوسرے نمبر پر پروفیسر ڈاکٹر/محمود عزاب ہیں جو مصری فیملی ہاؤس کے سابق جنرل کوآرڈینیٹر رہے ہیں وہ گفت وشنید کی ثقافت میں دلچسپی رکھتے تھے اور اس مصری فیملی ہاؤس میں ان کا نمایاں کردار رہا ہے، مصر کے مختلف گورنریٹس میں اس کی شاخیں کھولی ہیں اور امام اعظم کے مشیر بھی رہے ہیں اور ان شخصیات میں تیسرے نمبر پر اوقاف کے سابق وزیر اور مصری فیملی ہاؤس کے سابق سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمود حمدی زقزوق ہیں جن کے دور حکومت میں فیملی ہاؤس کی بہت سی شاخیں کھلی ہیں اور اس کی کمیٹیوں کی طرف عظیم سرگرمیوں کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے اور مشائخ اور پادریوں کے درمیان متعدد ملاقاتیں بھی ہوئیں ہیں اور ان شخصیات میں سے چوتھی شخصیت جناب اسامہ عزت حبیب العبد ہیں جن کی کوششوں اور کاوشوں کو اس طور پر ذکر کیا جائے گا کہ انہوں نے مصری فیملی ہاؤس میں اپنی سرگرمی دکھاتے ہوئے اس کے لئے ضابطہ اخلاق مرتب کیا کیونکہ اس ہاؤس کا مقصد مصر کے لوگوں کے لئے ایک قومی تانے بانے کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ مصری شخصیت اور اس کی شناخت کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اعلیٰ اسلامی اقدار اور اعلیٰ ترین مسیحی اقدار کو بحال کرنا ہے، مشترکہ چیزوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان کو فعال کرنے کے لئے کام کرنا ہے، مکمل اختلاف کا حق رکھتے ہوئے تنوع اور باہمی احترام کو تعیین کرنا ہے، شہریت کی اقدار اور مستند روایات کو زندہ کرنا ہے اور مصری ثقافتی خصوصیات کو مضبوط کرنا ہے۔
كانفرنس کی چار مجلسوں میں متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جن میں متن کی رواداری اور سماج ومعاشرہ کے امن کی حمایت میں اس کا کردار اور بقائے باہمی کو مستحکم کرنے میں شہریت کے اثرات جیسے موضوع سر فہرست ہیں اور اسی طرح فیملی ہاؤس کی کامیابیوں کی عملی تطبیق اور تاریخی حالات پر تبالۂ خیال کیا جائے گا اور اس کے علاوہ امن وسلامتی پر زور دینے کے سلسلہ میں مصری فیملی ہاؤس اور عالمی تنظیم برائے ازہر گریجویٹس کے درمیان ہونے والے تعاون کو بھی موضوع بحث بنایا جائے گا اور قومی شناخت کے تحفظ اور خواتین کے خلاف تشدد کا مقابلہ کرنے میں مصری فیملی ہاؤس کے کردار کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مصر کے لئے ایک ساتھ نامی پہل اور فکری سلامتی کو بڑھانے میں اس کے کردار پر بھی گفتگو کی جائے گی۔