امام اکبر نے ازہر یونیورسٹی میں موسمیاتی کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کہا ہے کہ آج ہماری دنیا میں جو نیا بحران ہے وہ ماحولیات اور آب و ہوا کا بحران ہے۔
زمین کی حفاظت ایک امانت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کے ہاتھ میں رکھی ہے اور اس میں بدعنوانی کو واضح طور پر حرام قرار دیا ہے کیونکہ اس میں ہونے والے ہر آفات کا ذمہ دار انسان ہے اور فطرت اور اس کے انسانی اور غیر انسانی مخلوقات جیسے انسانوں، جانوروں، پودوں اور بے جان چیزوں کے ساتھ اس کے غیر اخلاقی سلوک میں اس کا تشدد کا رویہ ہے جبکہ یہ ایک زندہ عالم ہے جو مختلف زبانوں میں خدا کی عبادت اور تسبیح کرتے ہیں اور ماحولیات سے متعلق اسلام کا نظریہ بہت ہی واضح قرآنی نصوص پر مبنی ہیں جن میں ماحولیات کا اہتمام کرنا لازم قرار دیا گیا ہے اور شیخ ازہر عزت مآب امام اکبر نے بھی کہا ہے کہ آج ہماری دنیا کو جو نیا بحران درپیش ہے وہ ماحولیات اور آب و ہوا کا بحران ہے اور اس کے خطرات میں درجہ حرارت میں اضافہ، جنگلات میں آگ کا پھیلنا، سمندروں اور دریاؤں میں برف باری اور کئی جانوروں اور پودوں کی انواع کا ناپید ہونا شامل ہے اور یہ سب کچھ واضح انداز میں ظاہر ہونے لگے ہیں اور ایک پریشان کن انداز میں مشرق ومغرب میں حکام خطرے کی آوازیں بلند کرنے لگے ہیں، اور اس آفت کے اسباب کو حل کرنے کے لئے عالمی کانفرنسیں بھی منعقد کرنے لگے ہیں اور اس کی روک تھام اور مجرموں کو مجرم قرار دینے کے لئے سخت محنت شروع کر دی ہے اور امام اکبر نے "موسمیاتی تبدیلی؛ چیلنجز اور تصادم" کے عنوان سے ازہر یونیورسیٹی منعقد ہونے والی کانفرنس میں اپنی گفتگو کے دوران مزید کہا ہے کہ میں اس سلسلے میں جو بات یہاں بیان کرنا چاہتا ہوں وہ سب سے پہلے یہ ہے کہ ہم فلسفیوں کے اتفاق یا ان کے تقریباً اتفاق کے بارے میں جو پڑھتے ہیں کہ ان آفات کا ذمہ دار خود انسان ہے اور فطرت اور اس کے انسانی اور غیر انسانی کائنات کے ساتھ اس کا غیر اخلاقی معاملات میں تشدد برتنا ہے اور ان کو اپنے فائدے اور مصلحت کے لئے استعمال کرنا ہے خواہ یہ انسان افراد ہوں، کمپنیاں ہوں یا ایسی طاقتیں رکھنے والے ممالک ہوں جو صرف اپنے پیروں کے نیچے کی چیز کو دیکھتے ہیں۔ میں یہاں جو دوسری بات کرنا چاہتا ہوں وہ اس بحران کے بارے میں اسلامی موقف ہے جو ماحولیات کا احترام کرنے میں بہت واضح قرآنی نصوص پر مبنی ہے اور ان کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ وجود کی دنیا چار کائناتی چیزوں میں ہیں جو انسان، حیوان، نباتات اور جمادات کی دنیا ہے جیسا کہ اس کے ظاہر سے جھلکتا ہے وہ مردہ دنیا نہیں ہیں، بلکہ وہ زندہ دنیا ہیں جو مختلف زبانوں میں خدا کی عبادت اور حمد و ثنا کرتے ہیں جنہیں انسان سن یا سمجھ نہیں سکتا ہے الا یہ کہ اللہ اسے سننے کی صلاحیت دے دے اور امام اکبر نے لوگوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی مبذول کرائی ہے کہ قرآن کریم میں تخلیق کی ابتداء کی کہانی بیان کرتی ہے کہ جب خدا نے انسان کو زمین پر اتارا تو اس نے اسے اپنا جانشین کے طور پر اتارا ہے یعنی: وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی ہر چيز کا ذمہ دار ہے اور زمین کو اس میں فساد سے بچانے کا ذمہ دار ہے کیونکہ یہ ایک امانت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تیار کرنے کے بعد اس کے ذمہ دیا ہے اور اسے اس کے فائدے کے لئے استعمال کے لائق بنایا ہے اور اس میں فساد سے صاف منع فرمایا ہے، چنانچہ اس کا ارشاد ہے: { ترجمہ)
شیخ ازہر نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ قرآن کریم نے پندرہ صدیاں پہلے ہی اس بات کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی ہے کہ کچھ لوگ خشکی اور سمندر میں لوٹ مار کریں گے اور اللہ ان کو اسی جیسا عذاب کا مذا چکھائے گا تاکہ وہ فساد مچانے سے رک جائیں (ترجمہ)
اور اس آیت میں ایک معجزہ بیان کیا گیا ہے جو اس حقیقت کو بیان کرتا ہے جس میں لوگ آج ہیں اور یہ اس کی صحیح عکاسی پیش کررہی ہے اور شیخ ازہر نے قرآن کریم کی اس تنبیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر زمین پر فساد برپا ہو جائے تو اس کی تباہی صرف ظالم لوگوں تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ ان کو اپنے چپیٹ میں لے گی جو ان کے جرائم پر خاموشی اختیار کئے بیٹھے تھے : {ترجمہ)
اپنی تقریر کے آخر میں شیخ ازہر عزت مآب امام اکبر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے صدر جمہوریہ عبد الفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ازہر یونیورسیٹی کی کانفرنس کو اپنی سرپرستی میں منعقد کرنے کا موقع دیا جس کی وجہ سے یہ کانفرنس اپنے تکمیل کو پہنچی اور اس بہت اثر ہوا اور تیسری سائنسی کانفرنس برائے ماحولیات اور پائیدار ترقی کے عنوان سے ازہر یونیورسٹی کانفرنس کے سیشن "موسمیاتی تبدیلی؛ چیلنجز اور محاذ آرائی" کے عنوان سے تجمع خامس کے منارہ ہال میں منعقد ہوں گے جو تین دنوں کے دوران (ہفتہ، اتوار اور پیر) 18 سے 20 دسمبر 2021 تک ہوں گے اور یہ متعدد کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد کا معاملہ اقوام متحدہ کی کانفرنس “Cop27” کی تیاری اور حمایت میں ہو رہا ہے جس کی میزبانی مصر نومبر 2022 میں شرم الشیخ شہر میں کرنے جا رہا ہے۔