امام الطیب 1936 عیسوی میں مذاہب کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں شیخ الازہر المراغی کی تقریر کو یاد کیا ہے۔

فضيلة الإمام الأكبر خلال كلمته في مؤتمر جامعة الأزهر عن المناخ.jpeg

شیخ ازہر عزت مآب امام اکبر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا ہے کہ آب و ہوا اور ماحولیات سے متعلق ازہر کانفرنس ہمیں 1936ء میں لندن میں منعقد ہونے والی مذاہب کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کی یاد دلاتی ہے جس میں اس وقت کے شیخ ازہر شیخ محمد مصطفی المراغی نے حصہ لیا تھا اور اس کانفرنس کے لئے ایک تقریر بھیجی تھی جس کا عنوان "انسانی بھائی چارہ اور عالمی رفاقت" تھا جس میں انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اعلان کیا تھا کہ دنیا جس چیز سے دوچار ہے اس سے نکلنے کے لئے اس کے پاس دینداری اور دین کو مضبوطی سے تھامنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے اور جر بات کہی جاتی ہے کہ  دین تہذیب کے زوال کا سبب ہے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ الحاد اور مادہ پرستانہ فلسفیانہ رجحانات اس ناکامی، ثقافتی اور انسانی زوال کا سبب ہیں اور دینداری اور دینی شعور کے علاوہ اس لاعلاج بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ دینی إحساس وجذبات انسانیت کو امن، انصاف اور مساوات کی بندرگاہ کی طرف لے جانے میں انسانی معاشرے کو انارکی کی دلدل میں ڈھکیلنے والے الحاد کے تمام رجحانات سے زیادہ مضبوط اور زیادہ اثر انگیز ہے۔ 

امام اکبر نے "موسمیاتی تبدیلی؛ چیلنجز اور تصادم" کے عنوان سے ازہر یونیورسٹی کانفرنس میں اپنی تقریر کے دوران مزید کہا کہ شیخ المراغی صرف اس معاملے کا فیصلہ کرنے پر ہی نہیں رکے بلکہ انہوں نے ملحدوں اور ان کی طرح دین کا مذاق اڑانے والے مذموم لوگوں کی طرف سے اپنے سوال میں دہرائے جانے والے اعتراضات کی تردید بھی کیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ آپ دین کی طرف واپسی کا مطالبہ کیسے کرتے ہیں؟ مذاہب جبکہ یہ تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ دین طویل عرصے سے جنگوں کا ذریعہ رہا ہے جس نے زمین اور اولاد کو تباہ کیا ہے؟! یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے جیسا کہ شیخ المراغی کہتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی ضروری نہیں ہے کہ دین ہی ان جنگوں اور خوفناک تلخ یادوں کو برپا کرنے والا ہے کیونکہ کسی بھی الہٰی دین کی فطرت میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس سے اس طرح کے سانحات برپا ہو سکیں بلکہ ان سانحات کی اصل وجہ یہ ہے کہ مذہبی عوام کے مذہبی جذبات کا استحصال کیا جاتا ہے اور مذموم اور ناقابل پسندیدہ مقاصد حاصل کرنے کے لئے اس کا استعمال کیا جاتا ہے جسے خود دین نے مسترد کیا ہے اور بڑی سختی سے اس کا انکار کرتا ہے۔

اور تیسری سائنسی کانفرنس برائے ماحولیات اور پائیدار ترقی کے عنوان سے ازہر یونیورسٹی کانفرنس کے سیشن "موسمیاتی تبدیلی؛ چیلنجز اور محاذ آرائی" کے عنوان سے تجمع خامس کے منارہ ہال میں منعقد ہوں گے جو تین دنوں کے دوران (ہفتہ، اتوار اور پیر) 18 سے 20 دسمبر 2021 تک ہوں گے اور یہ متعدد کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد کا معاملہ اقوام متحدہ کی کانفرنس COP27 کی تیاری اور حمایت میں ہو رہا ہے جس کی میزبانی مصر نومبر 2022 میں شرم الشیخ شہر میں کرنے جا رہا ہے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025