امام اکبر نے ازہر کے افغان عوام کے ساتھ ان کی انسانی حالت زار میں کھڑے ہونے کی تصدیق کی ہے اور سب سے یکجہتی کا اظہار کرنے کی اپیل کی ہے
شیخ ازہر عزت مآب امام اکبر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے آج منگل کو قاہرہ کے اپنے صدر دفتر میں پاکستان کے سفیر جناب ساجد بلال سے ملاقات کی اور چند مشترکہ موضوعات کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا اور اس ملاقات کے آغاز میں پاکستانی سفیر نے امام کو افغانستان میں انسانی بحران سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے نتائج سے آگاہ کیا جس کی میزبانی پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہوئی اور اس میں رکن ممالک کی وزارت خارجہ کے نمائندے، کچھ غیر اسلامی ممالک کے نمائندے، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے شرکت کی ہے اور پاکستانی سفیر نے اس افسوسناک صورتحال کا جائزہ لیا جس میں افغان عوام بنیادی اشیاء مثلاً کھانے پینے، ادویات اور امدادی سامان کی شدید قلت کا شکار ہیں اور انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں 97 فیصد افغان آبادی کو غربت کی لکیر سے نیچے دکھایا گا ہے اور دنیا میں تاریخ کے سب سے بدترین انسانی تباہی کی توقع ہے اور خاص طور پر اگر اس المناک بحران کے تدارک کے لئے بین الاقوامی یکجہتی پیدا نہ ہوئی تو موسم سرما کی آمد کے ساتھ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسی سے متعلق شیخ ازہر عزت مآب امام اکبر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا کہ افغانستان ملت اسلامیہ کا عزیز ملک ہے اور افغان عوام کے درد، پریشانیوں، تکالیف اور عالمی خاموشی کی روشنی میں انہوں نے جو تباہ کن غیر انسانی حالات برداشت کئے ہیں ان سب کو وہ محسوس کرتے ہیں، اب اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان کی پریشانیوں اور تکالیف کو جلد از جلد دور کرے اور اس قوم کو ان لغزشوں سے بچائے جو ان کی پوری تاریخ میں ہر چیز کو تہس نہس کر دیا ہے۔
امام اکبر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ازہر افغان عوام کی حمایت اور ان کی حالت زار میں ان کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں اچھے ضمیر کے لوگوں اور اسلامی، عرب اور عالمی برادری کے تمام فریقوں کو افغان بچوں، ماؤں اور بوڑھوں کو بچانے کے لئے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے اور ان لوگوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں جو دو طرح کی پریشانیوں کے شکار ہیں اور وہ غیر انسانی سیاسی ایجنڈوں کے شکار بن گئے ہیں۔
اس ملاقات میں ازہر اور پاکستان کے درمیان تاریخی تعلقات اور اسلام کے روادار امیج کو پھیلانے، مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے، شدت پسندی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور ائمہ اور مبلغین کی تربیت کے لئے الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی میں50 پاکستانی امام وخطیب کو شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے تاکہ ان اماموں کی اچھی تربیت ہو سکے اور ایک خصوصی نصاب ترتیب دیا جائے جو ان مسائل اور موضوعات کی نوعیت سے مطابقت رکھتے ہوں جو پاکستانی معاشرے میں گردش کرتے ہیں۔