شیخ ازہر نے کرسمس کے موقع پر پوپ تواضروس اور مسیحی بھائیوں کو مبارکباد دی ہے

شيخ الأزهر يهنئ البابا تواضروس والإخوة المسيحيين بمناسبة أعياد الميلاد.jpeg

- شیخ ازہر اور پوپ تواضروس نے قومی تانے بانے کے ارد گرد ہونے کی اہمیت پر زور دیا ہے - شیخ ازہر: آسمانی پیغامات میں بہت سے مشترکہ اخلاق ہوتے ہیں اور مذاہب کے ماننے والوں کی آواز انسان کو بچانے کے لئے باقی رہنے والی آواز ہے۔ شیخ ازہر: مذہبی اور سماجی مواقع پر مبارکبادی پیش کرنا ہمارے حقیقی مذہب کے فلسفے کی تفہیم سے پیدا ہوتی ہے۔ 
 

آج بروز منگل ازہر کے ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے شیخ ازہر نے عباسیہ میں سینٹ مارک کیتھیڈرل کے صدر دفتر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے تواضرورس دوم، الیگزینڈریا کے پوپ، قبطی آرتھوڈوکس چرچ کے سرپرست اور مسیحی بھائیوں کو سالگرہ کے موقع پر مبارکبادی پیش کی ہے اور امام اکبر نے مسیحی بھائیوں کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ وہ اس سال کو خیر، محبت اور خوشی کا سال بنائے اور اللہ اس میں وبا اور مصیبت کو دور کرے اور آپ نے اس بات پر زور دیا کہ آسمانی پیغامات میں بہت سی اخلاقی مشترک باتیں ہیں اور ان مشترکہ چیزوں میں امن اور بھائی چارے کی قدردانی ہے کیونکہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "اے اللہ، ہمارے رب اور ہر چیز کے رب اور میں گواہ ہوں کہ تمام بندے بھائی بھائی ہیں۔

شیخ ازہر نے اشارہ کیا ہے کہ یہ محبت اور پیار جو مذہبی اور سماجی مواقع پر مبارکباد دینے میں پیش کیا جاتا ہے وہ شائستگی یا رسمیت کی شکل نہیں ہے جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں لیکن یہ ہمارے حقیقی مذہب کے فلسفے کی صحیح سمجھ سے جھلکتا ہے جس میں مذاہب کے ماننے والوں کو اپنی اصل اقدار کے گرد متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ موجودہ انسان کے بحران کا دفاع کیا جا سکے اور اس سیلاب کا مقابلہ کیا جا سکے جس کا مقصد انسانی اقدار کو ختم کرنا ہے اور مذاہب کے ماننے والوں کی آواز انسان کو اس سانحے سے بچانے کے لئے باقی رہنے والی آواز ہے جو دنیا کے گھات میں لگا ہے کہ کیسے وہ خاندان کے تصور کو ختم کر دے، مذہب سے لڑائی اور اس سے اجتناب کرے اور معاشرے سے اس طرح کے بحرانوں اور آفات سے نمٹنے کے لئے اس کی سماجی قوت مدافعت کو ختم کر دے اور دوسری طرف عزت مآب پوپ تواضروس نے شیخ ازہر اور وفد کا خیر مقدم کیا اور ان خوشیوں کے موقعوں پر مسلمانوں اور عیسائیوں اور مصر کے قومی تانے بانے کے ارد گرد محبت اور دوستی کے رشتوں کی تجدید پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے ان تعلقات کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے اور انہیں قوت ملتی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا کہ مصری خاندان کی ہستی کا تحفظ مذہبی، تعلیمی، ثقافتی اور میڈیا اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے تاکہ اخلاقیات اور اقدار کو متاثر کرنے والی غیر معمولی اقدار کا مقابلہ کرنے کے لیئے معاشرتی اقدار کو زندہ کیا جا سکے اور اس ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی کے بحران، موجودہ انسانی بحرانوں اور ان کا مقابلہ کرنے کے طریقوں، انتہا پسندی اور اس سے نمٹنے میں مذہب کے کردار، اعتدال پسندی کو پھیلانے، بھائی چارے اور امن کی اقدار کو فروغ دینے اور آنے والی مدت کے دوران مصری فیملی ہاؤس میں کام کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

امام اکبر کے ساتھ ان کے دورے کے دوران وزیر اوقاف جناب پروفیسر محمد مختار جمعہ، ازہر کے انڈر سیکرٹری پروفیسر محمد الضوینی، اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل پروفیسر نظیر عیاد اور ازہر انسٹی ٹیوٹ سیکٹر کے سربراہ پروفیسر سلامہ داؤد، ازہر یونیورسیٹی کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد ابو زید الامیر اور ازہر میں بین الاقوامی اور غیر ملکی طلباء کے لئے تعلیمی مرکز برائے ترقی کی سربراہ ڈاکٹر نہلہ الصعیدی شامل تھیں۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025