تین زبانوں میں، شیخ الازہر نے اسلام پر حملہ کرنے والے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے "غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا۔

imam ahmed  al tayeb.png

شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے اسلام پر بعض جھوٹے الزامات لگانے والے بیانات پر سخت برہمی کا اظہار کیا جو اس مذہب کی حقیقت، رواداری کے پیغام اور اس کی ماہیت سے بالکل دور ہیں۔ یہ بات آج پیر 5 اکتوبر 2020 کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر تین زبانوں عربی، انگریزی اور فرانسیسی میں ان کی طرف سے کی گئی ایک پوسٹ کے دوران سامنے آئی، جس میں انہوں نے لکھا، "ایک ایسے وقت میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے گئے ہیں جب ہم مغرب کے دانشمندوں کے ساتھ مل کر وطنیت اور بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس کی بنیاد پر اسلام پر حملہ سیاسی فائدے کے لیے ایک پرت ہے"، اور انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "مذاہب کے خلاف یہ غیر مہذب رویہ ایک ثقافت کو قائم کرتا ہے جو کہ نفرت اور نسل پرستی اور دہشت گردی کو جنم دیتی ہے"۔ شیخ الازہر اس سے قبل، مغربی ممالک کے بعض حکام کی طرف سے "اسلامی دہشت گردی" کی اصطلاح استعمال کرنے کے اصرار پر مذمت اور غم و غصے کا اظہار کیا تھا کہ جس سے اسلام اور اس کے پیروکاروں کے ساتھ شدید زیادتی ہی اور اس اصطلاح کے استعمال کے نتائج پر توجہ نہ دینا ہے، کہ جو اس کی عظیم شریعت اور ان اصولوں کے لیے شرمناک بے توقیری ہے اور جو اس میں موجود تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو جرم قرار دیتے ہیں، جن میں سب سے پہلا حق اس کی زندگی، آزادی، بھائی چارے اور باہمی احترام کا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز اسلامک ریسرچ اکیڈمی نے ایک سخت الفاظ میں بیان جاری کیا، جس میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے جاری کردہ حالیہ بیانات کی مذمت کی گئی، جس میں انہوں نے اسلام پر ایسے جھوٹے الزامات لگائے جن کا اس مذہب کی سچائی سے کوئی تعلق نہیں، یہ مذہب، جس کی شریعت تمام انسانوں کے درمیان رواداری اور امن کا مطالبہ کرتی ہے، یہاں تک کہ وہ بھی جو اس پر یقین نہیں رکھتے، سو ہم ان بیانات کی سختی سے تردید کرتے ہیں جو مذاہب کے خلاف نسل پرستی اور غنڈہ گردی کے خاتمے کے لیے مذہبی علامتوں کے درمیان تمام مشترکہ کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کی جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025