شیخ ازہر نے سینیگال کے صدر کا استقبال کیا اور انہیں افریقی یونین کے اگلے اجلاس کی صدارت کرنے پر مبارکباد دی ہے
شیخ ازہر نے سینیگال کے صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افریقی انسانی کیڈرز بنانے کے لئے ایک منصوبہ بنائیں جو خود کفالت حاصل کرنے اور افریقہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہوں۔
سینیگال کے صدر نے شیخ ازہر کے ساتھ افریقی مشاورتی کونسل کے قیام پر تبادلہ خیال کیا ہے تاکہ براعظم کے اندر بھائیوں کے درمیان تنازعات کو حل کیا جا سکے۔
سینیگال کے صدر: ازہر شریف کی بدولت مصر اسلام کا قلعہ بنا ہوا ہے۔
امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے آج اتوار کو اپنے صدر دفتر میں ازہر اور سینیگال کے درمیان مشترکہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے مقصد سے سینیگال کے صدر میکی سال اور سینیگال کے وزراء کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کا استقبال کیا ہے۔ ملاقات کے آغاز میں امام اکبر نے فرمایا کہ مجھے اپنی طرف سے اور ازہر شریف کے علماء کی طرف سے سینیگال کے صدر اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے اور میں افریقی یونین کے اگلے اجلاس کی صدارت کرنے پر صدر میکی سال کو اپنی طرف سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور سونے کے براعظم کو جن مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے ان کا مقابلہ کرنے کے سلسلہ میں افریقی یونین کی صدارت کے ذریعے سینیگال کے صدر کی دانشمندی اور ان کی طاقت وقدرت کا جو ظہور ہو رہا ہے اس پر ہمارا اعتماد ہے اور بھروسہ ہے اور ان کی لگن ہی کی وجہ سے اب یہ مشکلات ہرگز قابل قبول نہیں ہوں گے اور انتہا پسند نظریاتی گروہوں کے ہونے، غربت، ناخواندگی اور مغرب کی طرف سے ان کے وسائل کے بدترین استحصال سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کا حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے اور انہوں نے دعا بھی کی ہے کہ وہ افریقی بھائیوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے میں ان کو صحیح راستہ دکھائے، اتحاد قائم کرنے،کمزوروں ومحروموں کی مدد کرنے، چائلڈ لیبر کے پھیلاؤ اور انہیں تعلیم سے محروم کرنے کے معاملہ کا مقابلہ کرنے اور افریقی خواتین کے حقوق کی حمایت کرنے میں ان کی مدد کرے۔
امام اکبر نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ ازہر افریقی براعظم کے لوگوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے، براعظم کی ترقی کے لئے اس کی صلاحیتوں، اس کے اسکالرز اور پروفیسروں کے تجربات کو بروئے کار لانے اور اس کو درپیش چیلنجوں کا حقیقت پسندانہ حل تلاش کرنے میں حصہ لینے کے لئے تیار ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ازہر نے افریقی ممالک کی ضروریات کے پیش نظر رکھتے ہوئے افریقی طلباء کے لئے پریکٹیکل کالجوں جیسے میڈیسن اور فارمیسی میں داخلہ لینے کے ارادے سے وظائف مختص کیا ہے اور اسی طرح اس نے علمی، دعوتی، طبی اور امدادی مشن کو بھیجنے کے ساتھ ساتھ ازہر کے اسکالرز کو بھی بھیجا ہے اور اعتدال پسند نصاب کو پھیلانے، حقیقی اسلام کو متعارف کرانے اور انتہا پسندی اور تشدد کا مقابلہ کرنے کے لئے افریقہ کے قلب میں اسکول قائم کیا ہے۔
شیخ ازہر نے سینیگال کے صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افریقی یونین کے اگلے اجلاس میں براعظم کی تمام شعبوں میں ڈاکٹروں، انجینئروں، اساتذہ وغیرہ کی ضروریات کی نگرانی کرکے افریقی کیڈرز کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے ایک منصوبہ تیار کریں اور افریقی یونین کے بینر تلے افریقی ممالک کے درمیان علمی، ثقافتی اور طبی تبادلے کا دروازہ کھولیں اور اس بات کی بھی تاکید کی کہ اس اہم منصوبے کی منظوری ملنے کی صورت میں ازہر اہم کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے اور یہ کام افریقی طلباء کے لئے مطلوبہ علمی شعبوں میں اسکالرشپ مختص کرکے، افریقی ڈاکٹروں اور انجینئروں کو تربیت دے کر کیا جا سکتا ہے جس سے سونے کے براعظم میں ان انسانی کیڈرز میں خود کفالت پیدا ہو سکتی ہے جو براعظم کو آگے بڑھانے اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔
امام اکبر نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ ازہر مصر کے خرچ اور صدر جمہوریہ عبد الفتاح السیسی کے ذاتی تعاون سے ازہر انٹرنیشنل اکیڈمی میں سینیگال کے اماموں کی میزبانی کے لئے بالکل تیار ہے اور اس سلسلہ میں سینیگالی معاشرے کے چیلنجوں اور ضروریات کے مطابق ایک نصاب بھی تیار کرے گا اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اکیڈمی عالمی امن کو پھیلانے کے لئے ازہر کا ایک ذریعہ ہے اور ہمیں ازہر کے اس خالص تربیتی پروگرام کے لئے عالمی پذیرائی بھی ملی ہے اور ہم ترقی اور معاشرتی ضروریات کے مطابق اسے تیار کرنے کے لئے ہمیشہ کام کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی، دہشت گرد گروہوں کے نظریات کا تجزیہ کرنے اور انہیں 13 زبانوں میں جواب دینے میں ازہر آبزرویٹری کی شراکت اور انتہاپسند گروہوں کے نظریہ اور بچوں اور نوجوانوں کو کم عمری میں ہی ان کے زہریلے مادوں سے بچانے والے ازہر کے ان مختلف تعلیمی نصاب جیسے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اسی طرح عالمی امن کی ثقافت کو پھیلانے کے لئے ازہر کے نقطہ نظر اور مشرق اور مغرب میں عیسائی مذہبی اداروں کے لئے مثبت کھلے پن کے ذریعے اخوت اور بقائے باہمی کی ثقافت کو مضبوط کرنے کے لئے اٹھائے اقدامات کے سلسلہ میں بھی گفتگو ہوئی ہے اور اسی کھلے پن کے نتیجے میں ویٹیکن کے پوپ پوپ فرانسس کے ساتھ انسانی بھائی چارے کی تاریخی دستاویز پر دستخط کیے گئے ہیں اور مصری فیملی ہاؤس کا قیام عمل میں آیا اور مشرق ومغرب میں عیسائی اداروں کے لئے مثبت کھلے پن کا آغاز ہوا ہے۔
امام اکبر اور سینیگال کے صدر نے ایک ایسے افریقی ایڈوائزری کونسل کے قیام پر تبادلہ خیال کیا ہے جس میں افریقی معاشروں کے دانشور اور فعال شخصیات شامل ہوں گی تاکہ افریقی معاشروں کے مطالعے سے پیدا ہونے والی افریقی صورت حال کے بارے میں ایک وژن اور ہر معاشرے کی نوعیت کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کر کے براعظم کے اندر بھائیوں کے درمیان تنازعات کو حل کیا جا سکے اور ہر ملک کو جو مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں ان کے مطابق مناسب حل تلاش کرنے کے لئے مشورہ کیا جا سکے۔ اسی سلسلہ میں سینیگال کے صدر نے ازہر کے احاطہ میں اپنی موجودگی، عزت مآب امام اکبر اور ان کے ساتھ آنے والے وفد سے ملاقات کرکے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے اور صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ مجھے اس مقام پر آکر خوشی ہوئی جسے پوری دنیا جانتی ہے نہ صرف عالم اسلام جانتی ہے کیونکہ اس نے تمام زمانوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور میں آپ کا اس عظیم کردار کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو ازہر افریقی براعظم کی خدمت میں ادا کر رہا ہے اور انتہا پسندانہ نظریات کے مقابلہ میں اسلام کی صحیح تصویر پیش کر رہا ہے جو عالمی سطح پر اسلام کی شبیہہ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ازہر یہ کام اپنی طرف سے بھیجے جانے والے وفد اور اپنی یونیورسٹیوں اور اسکول میں پڑھنے کے لئے ہزاروں افریقی طلباء کی میزبانی کرکے کر رہا ہے۔
سینیگال کے صدر نے مزید کہا کہ سینیگال کے ساتھ ازہر کے تعلقات پرانے ہیں اور ہمارے پاس بہت سے سینیگالی رہنماء ہیں جو ازہر سے فارغ ہیں اور ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور ان پر فخر بھی کرتے ہیں اور ازہر نے اسلامی علوم اور قرآن کریم کی تعلیم کے ذریعے اسلام کی حفاظت کا کام کیا ہے اور ہمارے افریقیوں اور سینیگالیوں کے لئے مصر ازہر شریف کی بدولت اسلام کا قلعہ ہے اور ہم ازہر کی طرف سے پیش کردہ وظائف کے لئے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سینیگالی اور افریقی حقیقت پر ان کے مضبوط اثرات کی وجہ سے ان میں اضافہ کیا جائے اور افریقی اماموں کو انتہا پسندانہ نظریات اور مقامی اور علاقائی طور پر پھیلے ہوئے انحرافات کا مقابلہ کرنے کے لئے تربیت دینے کا سلسلہ جاری رکھا جائے کیونکہ صحیح اسلامی علوم دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور شیخ ازہر نے سینیگال کے صدر کو ازہر شریف کی ایک ڈائری اور فرانسیسی زبان میں انسانی برادری سے متعلق دستاویزات کی ایک کاپی پیش کی ہے اور سینیگال کے صدر نے ازہر کے ساتھ رابطہ جاری رکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے اور افریقی یونین کی صدارت کے دوران ازہر کے شیخ کی جانب سے سینیگال کو فراہم کی جانے والی حمایت کی تعریف کی ہے۔
سینیگال کے صدر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا جن میں خاتون وزیر خارجہ اور سینیگال کی وزیر مسز عیساتو سال سال، وزیر برائے اقتصادیات، منصوبہ بندی اور تعاون سید امادو ہوت، پیٹرولیم اور توانائی کی وزیر محترمہ محترمہ سوفی بلاڈیما، شہری منصوبہ بندی، ہاؤسنگ اور صحت عامہ کے وزیر عبداللای سيدو سوو، وزیر اطلاعات جناب سیدو جیی، وزیر مملکت برائے ہاؤسنگ امور مسز وکٹورین ندائے، صدر کے سفارتی مشیر جمہوریہ جناب عمر بینبی با اور قاہرہ میں قائم مقام سینیگال کے سفیر محمد الامین آتی شامل ہیں۔