شیخ ازہر نے انسانی بھائی چارہ کے عالمی دن کی تقریب میں شرکت کی ہے

شيخ الأزهر يشارك العالم الاحتفال باليوم الدولي للأخوة الإنسانية.jpeg

- شیخ ازہر نے پوپ فرانسس اور شیخ محمد بن زاید کو انسانی بھائی چارے کے عالمی دن پر مبارکباد دی ہے – امام اکبر: "اخوت وبھائی چارے کا عالمی دن" الہی مذہب کی انسانیت کا جشن ہے اور پیغامات کے پیروکاروں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعارف کے لئے ایک قسم کی دعوت ہے - امام اکبر نے وفادار رہنماؤں اور عقلمند لوگوں سے انسانیت کو بحرانوں سے بچانے اور اس کی لعنت اور برائی کو دور کرنے کی دعوت دی ہے - شیخ ازہر نے "بھائی چارے کی اعلی کمیٹی" کو سلام کیا ہے اور عظیم مقاصد کے حصول کے لئے تمام شراکت داروں کے ساتھ اپنی خیراتی کوششوں کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے - امام اکبر: مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان افہام وتفہیم اور تعاون ان حقیقی خطرات کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے جو انسانیت کو خطرے میں ڈالے اور اسے غیر مستحکم کرتے جارہے ہیں - امام اکبر: اللہ اور اس کے پیغامات پر یقین رکھنے والوں کے لئے امن کے راستے پر چلنا ہی مقدر ہے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ انہیں کتنے چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


 امام اکبر، شیخ ازہر اور مجلس حکمائے مسلمین کے صدر عزت مآب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے ہر سال 4 فروری کو ہونے والے "انسانی بھائی چارے کے عالمی دن" کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا ہے کہ دنیا میں "بین الاقوامی انسانی بھائی چارے کے دن" کی مناسبت سے جشن منانا الہی مذہب کی انسانیت کا جشن منانا ہے، یہ آسمانی اور غیر آسمانی پیغامات کے پیروکاروں کے درمیان تعارف اور افہام وتفہیم کا مطالبہ کرنے کا جشن ہے اور مذاہب وعقائد کی مخصوصیت کے احترام کرنے کا جشن ہے تاکہ ایک بہتر دنیا قائم ہو جس میں رواداری، بھائی چارے، یکجہتی اور باہمی انحصار کا جذبہ غالب ہو اور انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ عصر حاضر کے انسانوں کے بحرانوں اور چیلنجوں کا موثر حل فراہم کیا جائے گا، خاص طور پر ان یتیموں، غریبوں، بے گھر ہونے والوں اور مصیبت زدہ لوگوں کے بحران کو حل کیا جائے گا جن کی زندگی تنگ ہو چکی ہے اور دولت، عزت، طاقت اور اثر ورسوخ رکھنے والے لوگوں کے ظلم کے شکار ہیں اور وہ جدید مادیت کے اسیر ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ ضرورت سے زیادہ خود غرضی اور خواہشات کے دلدادہ ہو چکے ہیں۔


شیخ ازہر نے کیتھولک چرچ کے پوپ پوپ فرانسس کو احترام اور عقیدت کے ساتھ ملا جلا سلام پیش کیا ہے اور انہیں بھائی چارے اور امن کی راہ پر گامزن ایک مستقل اور دلیر دوست قرار دیا ہے اور ابوظہبی کے ولی عہد، متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر عزت مآب بھائی شیخ محمد بن زاید کی کوششوں کو بھی سراہا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بھائی چارے سے متعلق دستاویز کی مالی تعاون کرکے اپنے والد کے خیراتی سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ اسے عام کرنے اور پوری دنیا میں پھیلانے کے سلسلہ میں ہونے والے اقدامات کی مخلصانہ حمایت کررہے ہیں اور امام اکبر نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ انسانی بھائی چارے کی دستاویز ازہر کے گنبدوں کے نیچے اور ویٹیکن سٹی کے درمیان لکھے گئے ہیں اور ہر کوئی مذاہب میں ماننے والوں اور غیر ماننے والوں کے درمیان افہام وتفہیم کی ضرورت پر یقین رکھتا ہے تاکہ ان غلط فیصلوں اور تنازعات سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے جو خونریزی اور لوگوں کے درمیان جنگ بھڑکانے، یہاں تک کہ ایک ہی مذہب کے لوگوں اور ایک عقیدے کے ماننے والوں کے درمیان کشیدگی پیدا کرتے آرہے ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ دستاویز بہت مشکل بحرانوں کے اندر سے نکلا ہے اور اس کا دنیا کے سامنے آنا ایک دور دراز کے خواب کی طرح تھا کیونکہ اس دستاویز، اس کی کامیابی اور اس کے مقاصد کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا تھا اور یہ اللہ کے فضل پھر خلوص نیت اور مخلصانہ کوششوں کی برکت اور ایک گہرے یقین کی وجہ سے مکمل ہوا ہے۔





شیخ ازہر نے بیان کیا کہ انسانی بھائی چارے کا عالمی دن اس سال اس وقت آیا ہے جب پوری دنیا کورونا اور اس کی وباء سے دور ہو چکی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ آج دنیا جس خوف وہراس سے گزر رہی ہے وہ غافل ضمیروں اور مغرور دلوں کو بیدار کرنے کا اشارہ دے رہی ہے اور خاص ایجنڈوں کے حامل لوگوں کو اپنے نشے سے بیدار ہونے کی بھی دعوت دے رہی ہے تاکہ وہ لوگوں کے وفادار رہنماؤں، ان کے دانشمندوں اور ان کے سمجھدار لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ انسانیت کو ان پے در پے بحرانوں سے بچانے کی کوشش کریں جو دنیا کے تمام خطوں میں ایک دوسرے کے سر پر جمع ہو رہے ہیں اور انہوں نے اسی کے ساتھ دنیا کو اس کے مختلف فرقوں اور نسلوں کے ساتھ، بین الاقوامی فیصلہ سازوں، مذہبی اسکالرز اور فکر ونظر کے علمبرداروں کو اپنی ذمہ داریاں سمجھنے اور ادا کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ ان مشکل بحرانوں پر قابو پایا جا سکے اور ان کی لعنت اور برائی کو کم کیا جا سکے۔

شیخ ازہر نے اشارہ کیا ہے کہ وہ اس راستے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ شانہ بشانہ چلنا شروع کیا ہے تاکہ انسانیت ایک نئی دنیا میں جنگوں اور تنازعات کے بغیر زندگی گزار سکے، ایک ایسی دنیا جس میں خوف زدہ محفوظ رہیں، غریبوں کو عزت دی جائے، کمزوروں کی مدد کی جائے، اور انصاف کا جھنڈا قائم ہو اور انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ تمام مسائل میں جنگ کرنے والی دنیا کے موجود ہونے کی حالت میں امن کی راہ پر چلنا - اور ان گروہوں کے لئے بھی ناقابل قبول ہے جن کا مال تجارت اسلحہ ہے اور جس کی تجارت جنگیں اور تباہی ہے - اللہ اور اس کے پیغامات پر یقین رکھنے والوں کا مقدر ہے کہ وہ خواہ کتنے ہی چیلنجوں، رکاوٹوں اور مصیبتوں کا سامنا کریں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مذاہب کے رہنماؤں اور اہل خیر حضرات کے ساتھ دنیا بھر میں امن اور بھائی چارے کے حصول کے لئے اور نفرت، دشمنی اور لڑائی کے تمام جوازوں کو ختم کرنے کے لئے جو کام انھوں نے شروع کیا ہے اس کو جاری رکھیں گے اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ ہمیں انسانیت اور اسے غیر مستحکم کرنے والے حقیقی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے درمیان آشنائی، تعاون اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں امام اکبر نے اعلیٰ کمیٹی برائے انسانی بھائی چارے کے ارکان کو سلام پیش کیا ہے جو اس بلند پایہ دستاویز کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دن رات کام کرتے رہتے ہیں اور اس کے لئے وہ اختلافات اور سرحدوں کی رکاوٹوں کو عبور کرنے والے بہت سے اقدامات کا آغاز کرتے رہتے ہیں جبکہ دنیا کو کورونا کی وبا اور اس کے اثرات کا سامنا ہے اور آپ نے اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ وہ ان کی مسلسل حوصلہ افزائی اور ان کی مدد کرتے رہیں گے اور ان کو اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے تمام شراکت داروں کے ساتھ ان خیراتی کوششوں کو جاری رکھنے کی دعوت دیتے رہیں گے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025