شیخ الازہر کامن ویلتھ، اقوام متحدہ، جنوبی و وسطی ایشیا اور شمالی افریقہ کے امور کے لیے متعین برطانیہ کے وزیر مملکت کا استقبال کرتے ہیں۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے آج جمعرات کے دن مشیخۃ الازہر میں کامن ویلتھ، اقوام متحدہ، جنوبی و وسطی ایشیا اور شمالی افریقہ کے امور کے لیے متعین برطانیہ کے وزیر مملکت لارڈ طارق احمد تو استقبال کیا ہے۔
امام اکبر نے برطانوی وزیر اور ان کے ساتھ آئے وفد کو خوش آمدید کہا ہے، انہوں نے خاص طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور کرونا کے اثرات سے نکلنے کے لئے باہمی یکجہتی کے ضمن میں مصر اور برطانیہ کے مابین سنجیدہ تعلقات اور ان میں مزید ترقی کو سراہا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم مشرق میں انتہا پسند افکار کا شکار رہے ہیں، بایں طور پر کہ ان انتہا پسند جماعتوں نے مشرق اور مغرب کے مابین تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ دہشت گرد جماعتیں اسلام، عیسائیت یا کسی اور کا نتیجہ نہیں ہیں، بلکہ سیاسی سازشوں نے انہیں فروغ دیا ہے یہاں تک کہ وہ اس شکل میں ہمارے سامنے کھڑی ہیں۔
ملاقات کے دوران امام اکبر نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ انسانی حقوق کی کوئی ایسی فہرست نہیں ہے جس پر لوگوں کا اتفاق ہو، بلکہ ایسے عمومی اصول ہیں جن پر سب لوگ متفق ہوتے ہیں، مگر کچھ ایسی چیزیں ہیں جن میں مشرق و مغرب کے مابین نقطہ نظر کا کلی طور پر اختلاف ہوتا ہے، جیسا کہ آزادی اظہار کے مغربی نعرے ہیں، ایک طرف اسے انسانی حقوق کے طور پر فروغ دیا جاتا ہے تو دوسری طرف اسی کے ذریعے دینی علامتوں اور مقدسات کی توہین کی جاتی ہے، جو بالکل ایک ناقابل قبول امر ہے۔
امام اکبر نے مزید کہا کہ: اس کی ایک مثال دہشت گرد اور انتہا پسند فکر رکھنے والوں کو سویڈن میں قران کریم کا نسخہ جلانے کی اجازت دینا ہے، اس اجازت نے دنیا کے تمام مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، مسلمانوں کو رد عمل کی کیفیت میں ڈال دیا ہے، پھر انہیں گردی اور انتہا پسندی کا طعنہ دے کر خود آزادی اظہار کا سہارا لے کر نکل جاتے ہیں، یہ ہماری نظر میں انتشار کی آمریت ہے، اسی طرح فلسطینی مزاحمت کو مغرب دہشتگردی کا تصور کرتا ہے جبکہ یہ ہماری نظر میں ایک قانونی جنگ ہے اور اس قوم کا بنیادی حق ہے جو 70 سال سے مشکلات کو جھیل رہی ہے۔
دوسری جانب لارڈ طارق احمد اکبر کو رمضان المبارک کی اور عید الفطر قریب آنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، اور اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے پر برطانیہ کی طرف سے ازہر شریف کے لیے شکر و احترام کا اظہار کرتے ہیں، جس کردار کو بعض انتہا پسند جماعتیں چھین لے جانا چاہتی ہیں، انہوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ برطانیہ دین و عقیدہ کی آزادی کا ضامن ہے اور انتہا پسند افکار اور جماعتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دینی قیادت کا کردار ادا رہی ہیں۔
برطانوی وزیر نے مملکت کی طرف سے شیخ الازہر کو عقیدہ کی آزادی پر وزراء کانفرنس میں شریک ہونے کی باقاعدہ دعوت دی ہے، جو برطانوی وزیر اعظم جناب براس جونسن کی براہ راست نگرانی میں حالیہ برس برطانوی دارالخلافہ میں منعقد ہو گی، جس میں برطانوی وزیر اعظم شرکت بھی کریں گے اور جس کی سرگرمیاں برطانیہ کی سول سوسائٹی کی طرف سے منظم کی گئی ہیں، اور اس کا انعقاد وزراء کی سرکاری کانفرنس کے ساتھ ہوگا۔