شیخ الازہر کہتے ہیں: اسلامی فتوحات استعماری نہیں تھیں، بلکہ یہ ایک چشمہ تھا جس سے علم وعدل اور حریت و مساوات کے سوتے پھوٹے ہیں۔

فضيلة الإمام الأكبر أحمد الطيب.jpeg

امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے کہا: آج دنیا جن سخت حالات سے گزر رہی ہے یہ مسلمانوں کو اس بات کی ہمت دلاتے ہیں کہ وہ  نزول قرآن کریم کی  مناسبت سے ایک دن منانے کا اہتمام کریں،  انہوں نے صراحت کی ہے کہ یہ وہ الوہی نور ہے نے بہت ہی تھوڑے عرصے میں انتشار و اضطراب کو ختم کر کے دنیا میں اجالا کر دیا تھا،  اور اسلامی فتوحات کے ذریعے اعلی اخلاقی نظام قائم کر کے انسانی تاریخ کا دھارا بدل دیا تھا،  اور ہر طرف ترقی کا دروازہ مکمل طور پر کھول دیا تھا، نبی اکرم ﷺکے  انتقال پر کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ مشرق وسطی کو تقسیم کرنے والی دو عظیم سلطنتیں مسلمانوں کی فتوحات کے آگے بکھر گئی تھیں،  اور عراق و شام، مصر اور شمال افریقہ آج بھی اسلامی سرزمین کہلاتی ہیں۔
 امام اکبر نے مرکز منارہ میں شب قدر کی محفل سے آج گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسلامی فتوحات استعماری نہیں تھیں جو لوٹ کھسوٹ اور  قبضہ کرتے ہوئے غلام بنا لینے پر انحصار کرتی ہیں،  اور ملک کو برباد کر کے چھوڑ دیتی ہیں،  کے یہ وہ چشمہ تھا جس سے ان قوموں میں علم و عدل اور حریت و مساوات کے سوتے  پھوٹے ہیں،  اور اس مظہر نے مورخین اور علماء تہذیب کو حیران کر کے رکھ دیا ہے،  جس نے طاقت و سرمایہ کی ہر منطق اور جنگ و اسلحہ کے تمام حسابوں  کو الٹ کے رکھ دیا۔
 امام اکبر نے واضح کیا کہ بعض علماء اپنے قدموں کی طرف دیکھتے ہیں اور انہوں نے مسلم فتوحات کی ایسی تفسیر کی ہے جو اس کے فلسفے سے متفق نہیں ہے بلکہ ان قرآنی تعلیمات سے بھی متعارض ہے جنہیں یہ فاتحین لے کر چلے تھے،  وہ لوگوں تک امن و سلامتی اور جنگ سے بچنے کی دعوت پہنچاتے تھے،  یوں وہ نبی اکرم ﷺکی تعلیمات لوگوں تک پہنچاتے تھے جن میں آپ ﷺنے فرمایا تھا: اے لوگو! دشمن سے ملنے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کا سوال کرو"،  جب جنگ سے بچنے کی کوئی صورت نہ ہو تو پھر  ظالم قاتل کا مقابلہ ضروری ہو جاتا ہے،  انہوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بہت سارے مغربی مفکرین اس بات کو سمجھتے  ہیں کہ  قوموں کا مسلمان فاتحین کو خوش آمدید کرنے اور انہیں مسیحا کا استقبال دینے کا حقیقی سبب کیا ہے، انہوں نے وضاحت کی ہے کہ اس حیران کن مظہر کا حقیقی سبب قرآن کریم ہے، جو لوگوں کو  عدل و مساوات  جیسی اقدار نافذ کرتے ہوئے حرمت ظلم کی دعوت دیتا ہے، ایمان و کفر کے ضمن میں آزادی عقیدہ کی تعلیم دیتا ہے، اور جنگ و تنازعات  کی بجائے باہمی تعارف کا اصول لاگو کرتا ہے،  اس کے علاوہ قرآن لوگوں کی  سعادت بھری زندگی کے لیے کئی اقدار کا ضامن ہے۔
وزارت اوقاف نے بدھ کے روز صدر جمہوریہ مصر عبدالفتاح السیسی،  امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر، وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفی مدبولی، سینٹ اور پارلیمنٹ کے صدر اور کئی دینی، سیاسی اور صحافتی شخصیات کی موجودگی میں مرکز منارہ میں شب قدر کی مناسبت سے ایک محفل کا انعقاد کیا تھا۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025