شیخ الازہرکہتے ہیں: مغربی مفکرین کو اس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ قرآن کریم مسلم تہذیب کی واحد وجہ ہے۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے واضح کیا ہے کہ: بہت سارے مغربی مفکرین نے قرآن کریم کو قرون وسطی میں مسلم تہذیب کی واحد وجہ بتائی ہے، وہ اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ مسلمان اگر آج بھی ویسی ہی اسلامی تہذیب قائم کرنا چاہتے ہیں تو اس قرآن سے ہدایات لینے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے، اور قران کریم کے درست اور کامل فہم کے لئے سنت نبوی ضروری ہے۔
امام اکبر نے مرکز منارہ میں صدر عبدالفتاح السیسی کی موجودگی میں شب قدر کی محفل کے موقع پر اپنی گفتگو میں یہ صراحت کی کہ: قرآن کریم کی بے حرمتی تک پہنچنے کے لئے مسلمانوں کے دلوں میں سنت نبوی کی حیثیت کم کرنے اور احکام و شریعت کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوششیں آج کا سب سے بڑا فتنہ ہے، انہوں نے واضح کیا ہے یہ فتنہ نیا نہیں ہے اور نہ ہی اس عہد میں پیدا ہوا ہے، نبی اکرم ﷺنے خود اس سے خبردار کیا ہے اور پندرہ صدی پہلے ہی سے اس کی گمراہی پر متنبہ فرما دیا تھا، اور غیب کی خبر دیتی یہ احادیث نبی اکرم ﷺکے معجزات میں سے شمار ہوتی ہیں۔
امام اکبر نے واضح کیا کہ نبی اکرم ﷺکی نبوت پر بہت سارے حسی معجزات ہیں مگر قران کریم ان میں سے سب سے بڑا معجزہ ہے، جو آپ کی حیات مبارکہ میں بھی معجزہ تھا اور آپ کے وصال فرما جانے کے بعد بھی معجزہ ہے، یہ آپ کی زندگی میں یوں معجزہ تھا کہ قرآن اپنے الفاظ اور تراکیب کے ساتھ شعر و نثر لکھنے والے لفظوں کے کھلاڑیوں کی تمام علمی اور ادبی صلاحیتوں سے کہیں آگے تھا، قران کریم انہیں اپنی جیسی دس سورتیں لانے کا چیلنج دیتا ہے، پھر تین سورتیں لانے کا چیلنج دیتا ہے، پھر ایک سورت لانے کا چیلنج دیتا ہے، مگر وہ اس کے سامنے عاجز آگئے اور پھر یہ دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا، پھر ان سے کہا: میرے رب نے تمہیں بتانے کا حکم دیا ہے کہ تم نہیں کر سکے اور نہ ہی کبھی کرسکو گے، اگرچہ تمام انس و جن کو اپنی مدد کے لیے ساتھ ملالو۔
وزارت اوقاف نے بدھ کے روز صدر جمہوریہ مصر عبدالفتاح السیسی، امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر، وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفی مدبولی، سینٹ اور پارلیمنٹ کے صدر اور کئی دینی، سیاسی اور صحافتی شخصیات کی موجودگی میں مرکز منارہ میں شب قدر کی مناسبت سے ایک محفل کا انعقاد کیا تھا۔