شیخ الازہر لاہوت کالج کے وفد سے کہتے ہیں: ہم نے مسیحی مقدسات کا احترام نبی اسلام ﷺسے سیکھا ہے۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے آج بدھ کے روز پوری دنیا میں پھیلے لاہوت کالجز کے ایک بڑی سطح کے وفد کا مشیخۃ الازہر میں استقبال کیا، اس وفد کے ساتھ اسقف چرچ اسکندریہ کے صدر ڈاکٹر سامی فوزی اور اسقف چرچ کے سابق صدر ڈاکٹر منیر حنا موجود تھے، امام اکبر نے وفد کا استقبال کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور معاصر بحرانوں سے متعلق تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان کے اداروں اور ازہر شریف کے مابین تعلقات کو مزید ترقی دینے کی امید کا اظہار کیا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتہا پسند جماعتیں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں اور ان کے درمیان فرقہ واریت، تعصب اور نفرت پھیلانا چاہتی ہیں، انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ان جماعتوں کا بالواسطہ یا بلاواسطہ سیاسی ایجنڈا ہوتا ہے اور خطرناک بات یہ ہے کہ وہ نوجوانوں کو یک قطبی دنیا کا اسیر بنانا چاہتی ہیں، دینی اداروں کی بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ ان جماعتوں کا مقابلہ کریں جو معاشروں میں شیطانی افکار پھیلاتے ہیں اور فتنوں کو ابھارتے ہیں۔
شیخ الازہر نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مسلمانوں اور مسیحی برادری کے درمیان تعلقات قدیمی اور دائمی ہیں، اور یہ تعلقات ظہور اسلام سے ہی پروان چڑھے ہیں، اور ہم نے اپنے نبی اکرم ﷺ سے مسیحی بھائیوں اور ان کے مقدسات کا احترام سیکھا ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان تعلقات میں اضافہ ہوتا رہا ہے اگرچہ کچھ لوگ عقیدہ کے اختلاف کی بنا پر فتنہ پھیلانے اور اپنے خفیہ ایجنڈہ کو نافذ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،
انہوں نے اس بات کی بھی صراحت کی ہے کہ ہم نے ایک ایسا ادارہ قائم کیا ہے جو تمام اہل مصر کو آپس میں اکٹھا کرتا ہے اور اس کا نام بیت العائلہ المصریہ ہے، اور ہم نے مصر کے اور تمام دنیا کے مسیحی اداروں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے، جن میں آرتھوڈوکس چرچ، عالمی چرچ کونسل، برطانیہ کا کینٹربری چرچ اور روم کا کیتھولک چرچ شامل ہے، اس کے علاوہ پوری دنیا کے دینی اداروں کے ساتھ بھی تعلقات کو فروغ دیا ہے، اور ان تمام کاوشوں کو ازہر شریف اورویٹیکن کے مابین اخوت انسانی معاہدہ کا اعزاز بھی ملا ہے، تاکہ ہم مختلف ثقافتوں اور مختلف اعتقاد رکھنے والوں کے درمیان اچھے تعلقات استوار کرنے کی ایک مثال قائم کر سکیں۔
دوسری طرف وفد کے ارکان نے امام اکبر اور ان کی بقائے باہمی اور سلامتی کو عام کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے، اور ازہر شریف کی زیارت پر خوشی کا اظہار کیا ہے، انہوں نے مختلف عقائد اور مقدسات کے احترام کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے، اور یہ کہ آزادی کا مطلب دوسروں کے عقائد کی توہین اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہرگز نہیں ہے، انہوں نے تشدد اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ازہری علماء اور ان کے معتدل منہاج کو وطن کی ضرورت بتایا ہے۔
دونوں اطراف نے مسلمانوں اور مسیحی برادری کے تہواروں پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی، شیخ الازہر نے وفد کو ایسٹر کی مبارکباد دیتے ہوئے تمام مسیحی برادری کے لئے خیر وسلامتی کی خواہشات کا اظہار کیا، وفد نے شیخ الازہر کو عید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے تمام مسلمانوں کے لیے سعادت و برکت کی امید کا اظہار کیا۔