امام اکبر نے" انسانی بھائی چارے کا انعام "زاید"کو جیتنے والے " گوٹرس" اور "لطیفہ بن زیاتین "کو مبارکبادپیش کی
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری جناب انٹونیو گوٹرس، اور فرانسیسی کارکن مسز : لطیفہ بن زیاتن کو" انسانی بھائی چارے کا دوسرا انعام "زاید " کو جیتنے پر مبارکباد پیش کی۔
امام اکبر نے سوشل میڈیا کے اپنے دونوں پیج : فیس بک او رٹویٹر اکاؤنٹ سے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری جناب انٹونیو گوٹریس، اور بہادر بہن لطیفہ بن زیاتین کو " انسانی بھائی چارے کا انعام "زاید "کو جیتنے پر تہہ دل سے مبارکبادپیش کی ، اور لکھا کہ یہ تکریم اُس شخص کو ملی ہے جو اس کا مستحق تھا ، انھوں نے کہا کہ انسانی بھائی چارے کی راہ میں شریک ہونے پر میں آپ کا استقبال کرتاہوں ، اور خیرو بھلائی کا درد رکھنے والے تمام لوگوں کو ایک ساتھ چلنے کی دعوت دیتا ہوں۔
" انٹونیو گوٹرس "نے سنہ : 2017 میں اقوام متحدہ کے نویں جنرل سیکرٹری کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا، اور اس کے بعد سے دنیا جن مسائل سے دوچار ہے، ان کا حل تلاشنے کے لیے کام شروع کیا ، خاص طور پر عالمی سلامتی کے حوالے سے، عالمی پیمانے پر امن و شاتنی کے استقرار کے لیئے سلسلہ وارموثر اقدامات ترتیب دیئے، ایسے ہی انسانیت اور فطرت کے خلاف ہونے والے تشدد کے خاتمے اور حصولِ امن کی غرض سے کئی انفرادی اور مشترکہ اقدامات بھی کیے، جن میں ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کی پہل، نفرت اور تشدد کا خاتمہ، فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو ضم نہ کرنے کے منصوبوں کی پہل، کورونا کے دوران اور اس کے بعد عمر رسیدہ لوگوں کے حقوق اوران کی عزت کا تحفظ، اسی طرح "کوفیکس" کا اقدام جس کا مقصد افریقی یونین کے تعاون سے افریقی براعظم کے غریب ممالک کے لیے کورونا وائرس کی ویکسین خریدنے کے لیے تقریباً 4.2 بلین ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔
لیکن مارچ 2020 میں گوٹرس کے آغاز کردہ اہم اقدامات میں سے ایک یہ تھاکہ "دنیا بھر میں جنگ کو موقوف کیا جائے " کا نفاذ باقی ہے ۔
23 مارچ کو، گوٹرس نے اقوام متحدہ کےجنرل سیکرٹری کی حیثیت سے ، دنیا بھر کے رہنماؤں کو دعوت دی کہ دنیا میں جنگ بندی کے اقدام کی حمایت کریں۔اور کورونا کی وباسے نمٹنے کے لیئے "جنگوں پر پابندی" والی اسکیم کو نافذ کریں ۔
24 جون 2020 کوگوٹرس کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اقوام متحدہ کے 170 ممالک کے اراکین و مبصرین نے گوٹرس کی حمایت کا اعلان کیا ۔
اور یکم جولائی 2020 کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد جاری کی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ لڑائیوں پر فورًا عام روک لگائی جائے جس کی مدت 90 دن سے کم نہ ہو ، اس اقدام پر بہت سے مثبت ردعمل سامنے آئے ، اور مختلف رہنماؤں جیسے: پوپ فاتیکان ، فرانسیسی صدر، اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے اِس کو بڑی حمایت حاصل ہوئی۔
لطیفہ بن زیاتین ایک ماں ہیں اورمغربی الاصل فرانسیسی کارکن ہیں جنہوں نے 2012 میں اپنے بیٹے عماد کے ایک دہشت گردانہ حملے میں المناک موت کے بعد، مذہبی تعصب کو ختم کرنے والا شعور بیدار کرنے میں اپنی زندگی وقف کر چکی ہیں ، اُس وقت سے لطیفہ فرانس اور خارج فرانس میں شہری حقوق کی ایک مشہور کارکن بن گئی ہیں، جو نوجوانوں کو انتہا پسندی کے جال میں پھنسنے سے بچانے کے لیے سماج اور فیملیوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں، تاکہ امن و شانتی ، ثقافت و حضارت اور احترامِ متبادل کی نشرو اشاعت کر سکیں ۔
لطیفہ نے اپنے بیٹے کی موت کے بعد اس کی یاد کو دائمی بنانے کے لیئے جد جہد اور لگن کا راستہ اختیار کیا ، اور شدت پسندی کے بنیادی اسباب کے علاج کی کوشش میں لگ گئیں، جس میں انھوں نے عدل و انصاف اور حقوقِ انسانی کے بنیادی اقدار کے دفاع کا اظہار کیا ، اِس حقیقت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پسماندگی ،اور سیاسی واقتصادی زندگی سے محروم کردینا کثیر نوجوانوں کے دلوں پر منفی اثر ڈالتا ہے، اورلطیفہ نے تشدد کے خلاف اس لڑائی کےلیئے صرف دو ہتھیاراختیار کیئے : تعلیم اور معرفت۔
آج لطیفہ فرانس اور یورپ کی سول سوسائٹی میں ایک معروف کارکن کے طور پر جانی جاتی ہیں، وسائلِ سلمیہ جیسے آپسی گفتگو ، اور احترامِ متبادل کے ذریعہ انسانی بھائی چارے کے پیغام کی نشرو اشاعت کررہی ہیں ، سماج اور فیملی سے مل کر نوجوانوں کو تشددو سے روک رہی ہیں، انھوں نے اپنی اِن ساری کوششوں کے ذریعہ یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا کی بہادر خواتین میں سے ایک ہیں، اور اس بات پر قادر ہیں کہ سب کے مستقبل کوبہتر بناسکیں ، اور اُن کے بیٹے کی جان لینے والے بےجا تشدد کے اسباب کو ختم کرسکیں ۔