شیخ الازہر نے انسانی بھائی چارے کے عالمی دن کی تقریب میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ : انسانی برادری کی دستاویز پر دستخط ایک عالمی تاریخی واقعہ ہے جو انسانیت کو امن کا پیغام دیتا ہے۔

شيخ الأزهر خلال كلمته في الاحتفال باليوم العالمي للأخوة الإنسانية.jpeg

امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے کہا کہ آج " انسانی بھائی چارے کے دستاویز" کا یہ جشن ایک " عالمی تاریخی واقعہ" کا جشن ہے، جس کا آغاز ابھی دوسال پہلے ہواہے ، تاکہ دنیا کے باشعور لوگوں کی طرف سے پوری انسانیت کو پیغامِ امن کے آغاز کی بشارت دی جائے ، نیز بھائی چارہ، آپسی تعاون ، جنگوں کو روکنے، رواداری و ہم آہنگی کی نشرو اشاعت ، تعصب و نفرت ، کو اکھاڑ پھینکنے اور قوت و برتری کی بنیاد پر کی جانے والی سیاست کے خاتمے کی دعوت دی جائے ۔ شیخ الازہر نے فرانسس کیتھو لک چرچ کے پوپ کو عظیم بھائی ،امن و سلامتی اور بھائی چارہ کی راہ پر چلنے والا بہادر دائمی دوست بتاتے ہوئے انھیں سلام بھیجا ، اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے اپنے عمومی پیغام میں یہ کہا کہ "ہم سب بھائی ہیں"جس پیغام نے امن اور بھائی چارے کی راہ میں نمایاں کردار اداکیا ، آپ نے ہر ایک کو کھلے دل، اور محبت و سلامتی کے ساتھ، انسانی بھائی چارے کی دستاویز میں شامل ہونے کی اپیل کی ، نیز لوگوں کے درمیان مبادیء اخوت ، حریت ، عدل و انصاف ،مساوات قائم کرنے ، اوراس دستاویز میں پائی جانے والی ساری عالمی اخلاقی اقدار کی بحالی کے لیئے ایک صف میں کھڑے ہونے کی اپیل کرتاہوں ۔ امام اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ یقینا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کااپنے سارے اراکین کے ساتھ ہر سال 4 فروری کو " انسانی بھائی چارے کے عالمی دن" کے طور پر منانے کا اعلان کرنا ، ان تمام مخلصانہ کوششوں کا عالمی سپورٹ ہے جو بقائے باہمی اور بھائی چارے کی ثقافت کو پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ، نیز امتیازی سلوک، نسل پرستی اور نفرت کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔ بلکہ اقوام متحدہ کایہ قدم کرامتِ انسانی کی فتح ہے چاہے اس کا جوبھی دین ہو ، اور جس جنس و رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والاہو ۔ آپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہر سال "چار فروری" کا دن انذارو تنبیہ کا دن ہو جو دنیا کو بیدارکرے ، اور اس کے لیڈروں کو آگاہ کرے ، نیز انسانی بھائی چارے کے اصولوں کو مستحکم کرنے کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائے ۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ اس وثیقے کو عملی جامہ پہنانے اور لوگوں کی زندگیوں میں اتار نے کے لیئے مخلص ارادے اور ٹھوس عزم کی ضرورت ہے ، اور اس بات پر راسخ ایمان کی ضرورت ہےکہ سارے لوگ آپس میں بھائی بھائی ہیں ، جن کا حق ہے کہ امن و سلامتی کی زندگی گزاریں ، اور جو کچھ ان کے درمیان اختلاف اور تنوع پایا جارہاہے مخلوق اور بندوں کے حق میں وہ اللہ کی سنت ہے ۔ انھوں نے مزید کہا: اس دنیا میں جوکچھ میری زندگی بچی ہے – ان شاء اللہ - میں اپنے بھائی فرانسسی پوپ کے ساتھ اخوت و محبت کا التزام کروں گا ، اورعلماءِ ادیان کے اپنے بھائی اور اس کے قائدین کے ساتھ تعلق رکھوں گا ، بلکہ ہر امن پسند کے ساتھ عمل جاری رکھوں گا ، تاکہ انسانی بھائی چارے کے اصول اور اس کے اہداف کو مضبوط حقیقت و واقع بنادیں ، جس میں ہر چھوٹا بڑا زندگی گزارے چاہے وہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہو ۔ شیخ الازہر نے معزز بھایی شیخ محمد بن زایدکی تعریف کی جو اپنے والد کےقائم کردہ خیرکے راستے پر چل رہے ہیں اس وثیقے کا اہتمام کرکے ، اور مکمل صدق و اخلاص کے ساتھ اس کو مضبوط و راسخ بناکر پوری دنیا میں پھیلارہے ہیں ، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انسانی بھائی چارے کا انعام "زاید" وثیقے کے اہداف کو پوراکرنے کے لیئے عالمی پیش قدمی کے طور پر سامنے ابھر کر آیاہے ، نیز یہ انعام ایسے عربی قائد کے نام پر ہے جس نے صرف عصری ملک قائم نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آپس میں زندگی گزارنے کا ایسا ممتاز اور معیاری منہج قائم کیا جو رواداری اور تعددیت کا نمونہ ہے۔ اپنی تقریر کے اختتام پر، امام اکبر نے اعلیٰ کمیٹی برائے انسانی برادری کے اراکین کی کاوشوں کی تعریف کی، جس میں وہ اس وثیقے کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رات دن ایک کیئے ہوئے ہیں ، دنیا کرونا کی وباء اور اس کے اثرات کا سامنا کررہی ہے اس کے باوجود وہ ایسے بہت سے اقدامات کو بروئے کار لارہے ہیں ،جوتفرقہ ،اختلافات، اور حدبند ی کو ختم کرتا ہے، اپنے تمام شرکاء سے اس بات کی اپیل کرتے ہوئے کہ وہ اپنی اس طرح کی عمدہ کوششوں کو مسلسل جاری رکھیں، اُن سارے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جو انسانی خدمت اور اس کی ترقی کے لیئے کسی بھی طرح سے کمیٹی کا سپوٹ کررہے ہیں ، یاکمیٹی کے ارکان کو سہولت فراہم کررہے ہیں۔ اس اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والاہے ۔ مشرق و مغرب میں ہمارے انسانی بھائیو ! السلام علیلم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ آج " انسانی بھائی چارے کے دستاویز" کا یہ جشن ایک " عالمی تاریخی واقعہ" کا جشن ہے، جس کا آغاز ابھی دوسال پہلے ہواہے ، تاکہ دنیا کے باشعور لوگوں کی طرف سے پوری انسانیت کو پیغامِ امن کے آغاز کی بشارت دی جائے ، نیز بھائی چارہ، آپسی تعاون ، جنگوں کو روکنے، رواداری و ہم آہنگی کی نشرو اشاعت ، تعصب و نفرت ، کو اکھاڑ پھینکنے اور قوت و برتری کی بنیاد پر کی جانے والی سیاست کے خاتمے کی دعوت دی جائے ۔ پہلے مجھے آپ لوگ اجازت دیں کہ میں اپنے فاضل بھائی امن و سلامتی اور بھائی چارہ کی راہ پر چلنے والے بہادر دائمی دوست فرانسسی کیتھو لک چرچ کے پوپ کواحترام وعقیدت کے ساتھ سلام پیش کروں ، اور ان کا شکریہ ادا کروں کہ انھوں نے اپنے عمومی پیغام میں یہ کہا کہ "ہم سب بھائی ہیں"، جس پیغام نے امن اور بھائی چارے کی راہ میں نمایاں کردار اداکیا ، یقینا اس جشن میں اپنی سعادت اور نیک محسوس کررہاہوں ، لہذا میں ہر ایک کو کھلے دل، اور محبت و سلامتی کے پھیلے ہوئے ہاتھ کے ساتھ، سب سے انسانی بھائی چارے کی دستاویز میں شامل ہونے کی اپیل کرتاہوں ، اور مبادیء اخوۃ ، حریت ، عدل و انصاف ،مساوات قائم کرنے ، اوراس دستاویز میں پائی جانے والی ساری عالمی اخلاقی اقدار کی بحالی کے لیئے ایک صف میں کھڑے ہونے کی اپیل کرتاہوں ۔ اور یقینااقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اپنے سارے اراکین کے ساتھ ہر سال 4 فروری کو " انسانی بھائی چارے کے عالمی دن" کے طور پر منانے کا اعلان کرنا ، ان تمام مخلصانہ کوششوں کا عالمی سپورٹ ہے جو بقائے باہمی اور بھائی چارے کی ثقافت کو پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ، اور امتیازی سلوک، نسل پرستی اور نفرت کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں ، بلکہ اقوام متحدہ کایہ قدم کرامتِ انسانی کی فتح ہے چاہے اس کا جوبھی دین ہو ، اور جس جنس و رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والاہو ۔ میں اس بات کی امید کرتاہوں کہ ہر سال "چار فروری" کا دن انذارو تنبیہ کا دن ہو جو دنیا کو بیدارکرے ، اور اس کے لیڈروں کو آگاہ کرے ، اورانسانی بھائی چارے کے مبادیء کو مستحکم کرنے کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائے ۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ اس وثیقے کو عملی جامہ پہنانے اور لوگوں کی زندگیوں میں اتار نے کے لیئے مخلص ارادے اور ٹھوس عزم کی ضرورت ہے ، اور اس بات پر راسخ ایمان کی ضرورت ہےکہ سارے لوگ آپس میں بھائی بھائی ہیں ، جن کا حق ہے کہ امن و سلامتی کی زندگی گزاریں ، اور جو کچھ ان کے درمیان اختلاف اور تنوع پایا جارہاہے مخلوق اور بندوں کے حق میں وہ اللہ کی سنت ہے ۔ ان شاء اللہ تعالی -میں اس بات کا التزام کرتاہوں کہ اس دنیا میں جوکچھ میری زندگی بچی ہے – ان شاء اللہ - میں اپنے بھائی فرانسسی پوپ کے ساتھ اخوت و محبت کا کام کروں گا ، علماءِ ادیان کے اپنے بھائی اور اس کے قائدین کے ساتھ تعلق رکھوں گا ، بلکہ ہر امن پسند کے ساتھ عمل جاری رکھوں گا ، تاکہ انسانی بھائی چارے کے اصول اور اس کے اہداف کو مضبوط حقیقت و واقع بنادیں ، جس میں ہر چھوٹا بڑا زندگی گزارے چاہے وہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہو ۔ دنیاکے ہرگوشے میں بسنے والے میرے بھائیو ! جان لو کہ انسانی بھائی چارے کا انعام "زاید" وثیقے کے اہداف کو پوراکرنے کے لیئے عالمی پیش قدمی کے طور پر سامنے ابھر کرآیاہے ، نیز یہ انعام ایسے عربی قائد کے نام پر ہے جس نے صرف عصری ملک قائم نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آپس میں زندگی گزارنے کا ایسا ممتاز اور معیاری منہج قائم کیا جو رواداری اور تعددیت کا نمونہ ہے۔ اس مناسبت سے میں معزز بھایی شیخ محمد بن زایدکی تعریف کرتاہوں جو اپنے والد کےقائم کردہ خیرکے راستے پر چل رہے ہیں اس وثیقے کا اہتمام کرکے ، اور مکمل صدق و اخلاص کے ساتھ اس کو مضبوط و راسخ بناکر پوری دنیا میں پھیلارہے ہیں۔ آخر میں اپنے بیٹؤں اور اعلیٰ کمیٹی برائے انسانی برادری کے اراکین بھائیوں کو سلام پیش کرتاہوں جو اس عظیم وثیقے کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رات دن ایک کیئے ہوئے ہیں ، دنیا کرونا کی وباء اور اس کے اثرات کا سامنا کررہی ہے اس کے باوجود وہ ایسے بہت سے اقدامات کو بروئے کار لارہے ہیں ،جوتفرقہ ،اختلافات، اور حدبند ی کو ختم کرتا ہے، یقینا میں ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں ، ان کے ہاتھ مضبوط کرتا ہوں اور ان کو اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے تمام شرکاء کے ساتھ اچھی کوششوں کو جاری رکھنے کی دعوت دیتا ہوں ، اور میں مکمل امید رکھتاہوں کہ اللہ کی مشیت سے وہ لوگ ہمیشہ امید کی ایک کرن ہوں گے ، اور اس شدید راستے پر ہر چلنے والےہر ایک کے لیئے الہامی مصدر ہوں گے۔ پھر میں شکریہ ادا کرتاہوں ہر اس شخص کا جو انسانی خدمت اور اس کی ترقی کے لیئے کسی بھی طرح سے کمیٹی کا سپوٹ کررہے ہیں ، یاکمیٹی کے ارکان کو سہولت فراہم کررہے ہیں۔ السلام علیلم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025