شیخ الازہر نے وزیر تعلیم سے ملاقات کی اور انہوں نے اعلیٰ تعلیم اور جامعہ الازہر کے درمیان تعاون اور انضمام کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

شيخ الأزهر يستقبل وزير التعليم العالي  .jpeg

امام اکبرپروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے جمعرات کو مشیخۃ الازہر میں ڈاکٹر ایمن عاشور، وزیر اعلی تعلیم سے ملاقات کی۔ تاکہ جامعہ الازہر اور وزارت اعلی تعلیم کے درمیان مشترکہ تعاون کو بڑھانے اور انضمام کے حصول کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
شیخ الازہر نے کہا کہ الازہر میں دوہری تعلیم دی جاتی ہے، جہاں طلباء عربی علوم اور شریعت کے علوم ساتھ ساتھ سائنسی اور ثقافتی مضامین کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جو تربیت وتعلیم کے طلبا پڑھتے ہیں۔ یہی چیز الازہر کے فارغ التحصیل افراد کو مذہبی جہتوں اور عربی زبان کے علوم سے واقفیت کے لحاظ سے ممتاز بناتی ہے۔ ہمیں الازہری ڈاکٹر، انجینئر، اور فارماسسٹ ملتے ہیں جو دینی علوم میں اچھی معلومات رکھتے ہیں اور اپنی مخصوص مہارتوں سے واقف ہیں۔ امام اکبر نے بتایا کہ الازہر دنیا بھر میں بہت سے مسلمان بچوں کی منزل ہے۔ الازہر میں 130 سے زائد ممالک کے 60,000 سے زائد طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ الازہر مشرق وسطی اور ان جغرافیائی علاقوں سے متعلق بحرانوں سے نمٹنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جن میں جنگوں اور تنازعات کی شرح زیادہ ہے۔ یہ اس طرح کہ ان ممالک سے الازہر یونیورسٹی میں اور الازہر  کی فیکلٹیز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ان ممالک کے  طلبہ کی تعداد کو بڑھایا جاتا ہے۔ ان طلباء کو ان تخصصات کے مطالعہ میں ترجیح دی جاتی ہے جن کی ان معاشروں کو ضرورت ہے اور جو ان کے معاشرے کے اندرونی چیلنجوں سے ہم آہنگ ہیں۔ اس لیے الازہر نے فلسطین، یمن، لیبیا، عراق، میانمار اور افریقی براعظم کے ممالک کے بچوں کے لیے اسکالرشپ میں اضافہ کیا۔
اپنی طرف سے، ڈاکٹر ایمن عاشور نے کہا، "ہمیں آج مشیخۃ الازہر میں موجود ہونے پر خوشی ہے، اور ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ مصر کے پاس دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے، جو جامعہ الازہر ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ایک منزل ہے۔ دنیا بھر کے طلباء اسلامی علوم اور عربی زبان کا علم یہاں سے حاصل کرتے ہیں۔ "کیونکہ الازہر ایک عظیم علمی قلعہ کے طور پر عالمی شہرت رکھتا ہے اور دنیا بھر کے محققین کے لیے ایک قلعہ ہے جس کے مستند ذرائع سے وہ استفادہ کرتے ہیں۔ 
ڈاکٹر ایمن عاشور نے نشاندہی کی کہ وزارت  تعلیم کے پروگرام لیبر مارکیٹ سے گہرے جڑے ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کو مختلف صنعتوں، کمپنیوں اور شعبوں میں ترقی کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وزارت کی حکمت عملی بڑی حد تک خاص کورسز کے ذریعے مختلف مہارتوں میں کوالیفائی کرنے والے محققین پر مرکوز ہے تاکہ سائنسی تحقیق کے مختلف شعبوں میں ان کے علم میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر کے مشہور سائنسی اور علمی جرائد میں مصری محققین کی علمی تحقیق کی اشاعت میں شدت آئی۔
اس بحث میں وزارت اور الازہر یونیورسٹی کے زیر نگرانی علمی بینک کے درمیان تعاون کی سطح کو بڑھانے اور اس کے ذریعے شائع ہونے والے الازہر یونیورسٹی سے وابستہ علمی جرائد کی تعداد بڑھانے اور علمی مشنوں کے لیے درخواست دینے والے محققین کی کم از کم عمر بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اور غیر ملکی طلباء کے لیے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور "میں مصر میں پڑھتا ہوں " پلیٹ فارم کے ذریعے جامعہ الازہر اور مختلف مصری یونیورسٹیوں میں ان کے داخلہ کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیز ڈیجیٹل تبدیلی، سرکاری یونیورسٹیوں میں رجسٹریشن، وزارت تعلیم سے وابستہ اعلیٰ اداروں میں الازہر کے طلباء کے اندراج اور اعلیٰ تعلیم اور سائنسی تحقیق کے لیے متفقہ قانون کے مسودے پر تبادلہ خیال کے شعبوں میں باہمی فائدے کے حصول میں تعاون کے پہلوؤں پر بات ہوئی۔
امام اکبر اور وزیر تعلیم نے الازہر اور وزارت اعلیٰ تعلیم کے درمیان ڈیجیٹل تبدیلی، غیر ملکی تعلیمی نظام کو کنٹرول کرنے اور کالجوں اور اداروں میں طلباء کی رجسٹریشن کے شعبوں میں کام اور تعاون کو مربوط کرنے کے لیے دوہری مستقل کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا۔ اور مصری یونیورسٹیوں کی بین الاقوامی درجہ بندی کو بہتر بنانے، اور دونوں فریقوں کے درمیان ہر ایک اپنے اپنے شعبے میں باہمی فائدے کو حاصل کرنے  جو مصر کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیمی نظام کی بہتری اور مصری اور غیر ملکی طلباء کی دلچسپی کا باعث ہو پر اتفاق ہوا۔
اجلاس میں الازہر کے ایک اعلی سطحی وفد نے شرکت کی جس میں الازہر کے انڈر سیکرٹری ڈاکٹر محمد ضوینی، الازہر یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر سلامہ داؤد، الازہر انسٹی ٹیوٹ سیکٹر کے سربراہ شیخ ایمن عبدالغنی،  اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نذیر عیاد، اور ڈاکٹر محمود صدیق، نائب صدر الازہر یونیورسٹی برائے گریجویٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ افیئر، ڈاکٹر محمد شربینی، نائب صدر ازہر یونیورسٹی برائے امور تعلیم اور طلباء ، ڈاکٹر محمد فکری، نائب صدر الازہر یونیورسٹی گرلز برانچ ، ڈاکٹر عبد الدائم نصیر، امام اکبر کے ثقافتی اور تعلیمی مشیر، اور ڈاکٹر نہلہ صعیدی، مشیر شیخ الازہر  برائے غیر ملکی طلبہ اور الازہر میں بین الاقوامی طلبہ کی فائل کے ذمہ دار سفیر عبدالرحمن موسی شامل تھے۔
اسی طرح ڈاکٹر ایمن عاشور کے ساتھ وزارت تعلیم اور علمی  تحقیق کے رہنماؤں کا ایک اعلی سطحی وفد تھا، جن میں: سپریم کونسل آف یونیورسٹیز کے سیکرٹری ڈاکٹر مصطفی رفعت، سپریم کونسل آف یونیورسٹیز کے قانونی مشیر ڈاکٹر محمد سمیع عبدالصادق، ایجوکیشن سیکٹر کے سربراہ پروفیسر سید عطا، ثقافتی امور اور مشن سیکٹر کے سربراہ ڈاکٹر شریف صالح، ، ڈاکٹر ایمن فرید، اسسٹنٹ منسٹر برائے اسٹریٹجک پلاننگ، ٹریننگ اینڈ کوالیفیکیشن برائے لیبر مارکیٹ، اور ڈاکٹر منی ھجرس، سپریم کونسل آف یونیورسٹیز کے اسسٹنٹ سیکریٹری، ڈاکٹر عاطف عمر، وزارت کے قانونی مشیر، طلباء کی سرگرمیوں کے وزیر کے مشیر کریم ہمام، ڈیجیٹل تبدیلی کے اسسٹنٹ وزیر ڈاکٹر شریف کشک، ڈاکٹر عبیر الشاطر، معاون وزیر برائے تکنیکی امور اور نالج بینک کے نگران، اور پروفیسر علا لورانس، مشیر مصری نالج بینک شامل تھے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025