سال 2023 عیسوی کے دوران، امام اکبر نے مشیخۃ کے دروازے سب کے لیے کھولےاور دنیا بھر کے بہت سے صدور، بین الاقوامی شخصیات اور اہم وفود سے ملاقاتیں کیں۔

الإمام الأكبر أ.د: أحمد الطيب.png

امام اکبر کئی نے بین الاقوامی کانفرنسوں اور سربراہی اجلاسوں میں بہت متاثر کن تقریریں کیں، جن کے ذریعے الازہر کے پیغام کو پھیلایا اور بہت سے عالمی اور انسانی مسائل پر اپنا موقف ریکارڈ کروایا۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین، نے سال 2023 کے دوران مشیخۃ الازہر میں دنیا بھر کے کئی صدور، بین الاقوامی شخصیات اور اہم وفود سے بہت سے مسائل اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقاتیں کیں۔ – آپ جناب نے مشیخۃ الازہر کے دروازے سب کے لیے کھول دیے ہیں۔ اسی طرح آپ نے کئی بین الاقوامی کانفرنسوں اور سربراہی اجلاسوں میں بہت متاثر کن تقریریں کیں ، جن کے ذریعے الازہر کے پیغام کو پھیلایا اور بہت سے عالمی اور انسانی مسائل جو پوری دنیا اور انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ بن گئے ہیں پر اپنا موقف ریکارڈ کروایا۔
شروع میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین سے اہم گفتگو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کی، جس کا عنوان تھا: "امن کو فروغ دینے اور برقرار رکھنے میں انسانی برادری کی اقدار کی اہمیت۔" یہ ایک سب سے اہم تقریر تھی۔ جس کے دوران انہوں نے واضح کیا  کہ بین الاقوامی تعلقات کے قرآنی نظریہ کی روشنی میں تصادم اور لڑائی  کے نظریات کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی باقی لوگوں پر سفید فام کے غلبہ کی کوئی جگہ ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے موجودہ اجلاس کے صدر کی حیثیت سے متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا بھی شکریہ ادا کیا اور عالمی امن کے حصول میں مذاہب کے کردار اور انسانی بھائی چارے کی اقدار کی اہمیت پر ان کے واضح یقین کی تعریف کی۔

اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے میں شیخ الازہر کی دلچسپی؛ آپ ابوظہبی بین المذاہب بیان برائے آب و ہوا پر دستخط کی تقریب اور COP28 میں پہلے بین المذاہب پویلین کے افتتاح کے موقع پر ویڈیو تقریر کے ذریعے شرکت کی۔ اور عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نہیان کی قیادت میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے کیے گئے غیر معمولی عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج انسانیت کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ کانفرنس منعقد ہے جو: موسمیاتی تبدیلی اور اس کے منفی اثرات کا جمع ہونا ہے۔

جیسا کہ امام  اکبر نے انسانی بھائی چارے کے عالمی دن کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ انہوں نے تقریب میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ "انسانی برادری کی دستاویز" اب بھی باقی ہے، اور رہے گی، اور اس انسانی "بحران" سے نکلنے کے لیے امید کی علامت جس سے ہماری دنیا آج گزر رہی ہے۔
شیخ الازہر نے اس امید کا اظہار کیا کہ انسانی برادری سے متعلق دستاویز روز بروز اپنے ثمرات لا رہی ہے، اور یہ اپنے مقصد تک پہنچے گی اور اپنے عظیم مقصد کو حاصل کرے گی، یہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس (کے مقاصد) کو حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس دستاویز کو تحقیق، غور و فکر اور تنقید کے موضوع کے طور پر، اسکولوں، یونیورسٹیوں، اور علاقائی اور بین الاقوامی تعلیمی اور سیاسی تنظیموں کے پاس رکھا جائے۔
اسی طرح امام اکبر نے اسلامی جمہوریہ موریطانیہ کے صدر محمد ولد غزوانی سے بھی ملاقات کی تاکہ مشترکہ علمی اور دعوتی تعاون کو بڑھانے کے طریقوں اور موریطانیہ کے عوام کے لیے الازہر کی حمایت سے فائدہ اٹھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اور اس بات کی تصدیق کی کہ موریطانیہ کی عوام کے ساتھ تعلقات پر الازہر کو فخر ہے۔

جبکہ امام اکبر نے تہذیبوں کے مکالمے کے لیے اقوام متحدہ کے  نمائندے مسٹر میگوئل موراتینوس سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، آپ نے الازہر کی طرف سے  تمام مذاہب، ثقافتوں اور تہذیبوں کے ماننے والوں کے ساتھ مکالمے کے لیے کھلے پن پر زور دیا۔ اور کہا کہ دنیا اس وقت ایک انتہائی پیچیدہ بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ یہ لوگوں کی زندگیوں سے مذہبی اور اخلاقی اقدار کے اخراج کا بحران ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس  بحران کی تاثیر اس کے بنانے والوں تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانیت، مشرق اور مغرب تک جاتی  ہے۔

ااٹلی کی  طرف سے امام اکبر نے اٹلی کے  وزیر خارجہ، نائب وزیر اعظم جناب انتونیو تاجانی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ مکالمہ انسانیت کے لیے اس کے عصری بحرانوں سے نکلنے کے لیے لائف لائن ہے اور مکالمے کا کوئی بھی نقطہ نظر جو مذہبی اور اخلاقی اقدار پر مبنی نہ ہو مفید نہیں ہو سکتا۔
اپنی طرف سے، اٹلی کے  وزیر خارجہ نے شیخ الازہر سے ملنے اور ان کی باتیں سننے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور ادیان کی شخصیات اور ان کے مقدسات کی توہین کرنے والے اقدامات پر بحث کے لیے مذہبی اسکالرز کی کانفرنس منعقد کرنے کے لیے امام اکبر کی تجویز کو سراہا۔

جہاں تک ہنگری کا تعلق ہے؛ امام اکبر نے ہنگری کے وزیر اعظم مسٹر وکٹر اوربان اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات کی اور ملاقات کے دوران ا شیخ لازہر اور ہنگری کے وزیر اعظم نے معاشروں میں ہم جنس پرستی کو معمول پر لانے کی کوششوں کو مسترد کرنے پر زور دیا۔
اسی طرح شیخ الازہر نے مذہب اور اخلاقیات کی قدروں کی پاسداری کے بارے میں اور معاشرتی بیماریوں اور رویوں کو مسترد کرنے کے ہنگری کے مؤقف کو بھی سراہا، جن میں سے بعض خاندانی وجود کو تباہ کرنے اور جنسی تعلقات کو شادی کے نظام سے باہر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امام اکبر نے آرمینیا کے وزیر خارجہ جناب ارارات مرزویان اور ان کے ہمراہ آنے والے سرکاری وفد کا بھی استقبال کیا۔ آپ نے مصر اور آرمینیا کے درمیان تاریخی تعلقات اور اسلام کی رواداری اور اس کی اقدار جو مختلف عقائد اور ثقافتوں کے لوگوں کے درمیان امن اور بقائے باہمی کا مطالبہ کرتی ہیں کو پھیلانے میں الازہر کے کردار کی بنیاد پر آرمینیا کے ساتھ علمی اور ثقافتی تعاون کو بڑھانے کے لیے الازہر کی خواہش کی توثیق کی۔ 

ہندوستانی کی طرف سے ؛ امام اکبر نے بین المذاہب مکالمے اور مشترکہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہندوستان کے نائب قومی سلامتی کے مشیر مسٹر وکرم میسری اور ان کے ہمراہ قاہرہ میں ہندوستانی سفیر مسٹر اجیت گپتے سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، آپ نے اس بات پر زور دیا کہ الازہر اور ہندوستان کے درمیان ایک پرانا اور جدید رشتہ ہے، کیونکہ ازہر شریف میں مختلف تعلیمی سطحوں میں رجسٹرڈ ہندوستانی طلباء کی تعداد تقریباً 500 طلباء وطالبات تک پہنچتی ہے۔
اپنی طرف سے، ہندوستان کے نائب قومی سلامتی کے مشیر نے اخوت، مکالمے اور عالمی امن کی اقدار کو پھیلانے کے لیے شیخ الازہر کی عظیم کوششوں کو سراہا۔ اور انہوں نے شیخ الازہر کو ہندوستان کا دورہ کرنے اور ملک کے بڑے مذہبی اور ثقافتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنے کی سرکاری دعوت بھی دی۔
اسی طرح  امام اکبر  نے جمہوریہ صومالیہ کے تربیت، ثقافت اور اعلی تعلیم کے وزیر، ڈاکٹر فرح شیخ عبدالقادر سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران  شیخ الازہر نے صومالیہ کے عوام جن بحرانوں اور سخت حالات سے گزر رہے ہیں ان کے ساتھ الازہر کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور غربت اور وسیع پسماندگی اور ناخواندگی پھیلا کر ملک کی دولت کو لوٹنے والے دہشت گرد گروہوں کی مذمت کی۔ اور دعا کی کہ اللہ تعالی صومالیہ کو امن و سلامتی عطا فرمائے۔

انڈونیشیا کی طرف سے: امام اکبر نے قاہرہ میں انڈونیشیا کے سفیر جناب لطفی رؤف کی موجودگی میں انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کی استقلال مسجد کے امام اور جامعہ علوم القرآن کے صدر ڈاکٹر نصر الدین عمر سے ملاقات کی۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الازہر کو انڈونیشیا کے عوام کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات پر فخر ہے۔

عراقی کی جانب سے؛ امام اکبر نے بہت سے عراقی وفود اور شخصیات سے ملاقات کی۔ جن کے پاس عراق کے دورے کی سرکاری دعوت تھی۔ شیخ الازہر نے اس دورے کا  خیرمقدم کیا، وزیراعظم کی دعوت کو سراہا اور مستقبل قریب میں اس دعوت پر عمل  کے اپنے مخلصانہ ارادے کی تصدیق کی۔
ان شخصیات اور وفود میں عراقی وزیر اعظم جناب محمد شیاع سودانی بھی تھے، ان  کے ساتھ نائب وزرائے اعظم، عراقی وزراء اور مشیروں کا ایک اعلی سطحی وفد بھی تھا۔ نیز ایک اعلیٰ سطحی عراقی وفد بھی تھا جس کی سربراہی سنی اوقاف کے سربراہ ڈاکٹر مشعان الخزرجی کر رہے تھے۔ قاہرہ میں عراقی سفیر جناب احمد نایف رشید صالح اور لیگ آف عرب اسٹیٹس میں اس کے مستقل نمائندے کے ساتھ ساتھ عراقی قومی حکمت تحریک کے سربراہ جناب عمار الحکیم بھی موجود تھے۔

اسی طرح  امام اکبر کو Pluriéal ریسرچ اکیڈمی، کے محققین اور ڈائریکٹرز بھی ملے جو یورپ میں اسلامی امور کی تحقیق سے متعلق ہے۔ ملاقات کے دوران، آپ نے وضاحت کی کہ الازہر نے انسانی بھائی چارے کی اقدار کو مستحکم کرنے اور عالمی امن کی اقدار کو اندرونی اور بیرونی طور پر پھیلانے کے لیے عظیم اقدامات کیے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الازہر زمانہ قدیم سے امن کا خواہاں ہے، اور امن اس کے فلسفے کا ایک لازمی جز ہے، اور یہ اصل میں عمومی طور پر اسلام کا پیغام ہے۔

جہاں تک سفیروں کا تعلق ہے تو امام اکبر نے دنیا کے بہت سے ممالک کے بہت سے سفیروں سے ملاقات کی اور ان سے مشترکہ دلچسپی کے بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ آپ نے انہیں اہم فائلوں سے متعلق سفارش کی، جن میں سب سے اہم معاشروں میں انضمام، بھائی چارے اور بقائے باہمی کے کلچر کو پھیلانا، غیر ملکی طلباء پر توجہ دینا، ان کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا اور دنیا کے ملکوں میں اسلام کی صحیح تصویر کو عام کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔ 
ان سفیروں میں جن سے آپ نے ملاقات کی قاہرہ میں جمہوریہ پیرو کے سفیر جناب خویسہ خیسوس، قاہرہ میں برونائی کے سفیر جناب پنجیران محمد داؤد، قاہرہ میں تاجکستان کے سفیر جناب ضراب الدین قاسمی ، قاہرہ میں بحرین کی سفیر محترمہ فوزیہ عبداللہ زینل، محترمہ سفیر مریم کعبی، قاہرہ میں متحدہ عرب امارات کی سفیر، مسٹر اوکا ہیروشی، قاہرہ میں جاپان کے سفیر، مسٹر۔ سفیر عبدالعزیز المطر، لیگ آف عرب سٹیٹس میں مملکت سعودی عرب کے مستقل نمائندے اور قاہرہ میں تھائی لینڈ کے سفیر پوٹابوران ایوتوکسن شامل ہیں۔
اسی طرح آپ نے جمہوریہ جبوتی میں مصر کے نئے سفیر جناب خالد الشاذلی، قاہرہ میں بوسنیا اور ہرزیگووینا کے سفیر ثابت سوباشیتس ، سفیرہ نرمین ظواہری روانڈا میں مصر کی سفیر، جناب انیق احمد پاکستان میں مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وفاقی وزیر، اور ان کے ہمراہ وفد اور قفقاز مسلم انتظامیہ کے سربراہ شیخ شکر اللہ پاشازادہ، مسلم ایلڈرز کونسل کے رکن، قاہرہ میں جمہوریہ سینیگال کے سفیر کیموکو ڈیاکائٹ۔ ، سفیر شریف ندا، برکینا فاسو میں مصر کے نئے سفیر، سفیرہ ہالا یوسف، تھائی لینڈ میں مصر کی سفیر، اور سفیر یاسر شیمی، انڈونیشیا میں مصر کے سفیر، سفیرہ ابتسام رخا، کازخستان میں مصر کی سفیر، اور مسٹر یونچ  ہیون، قاہرہ میں جنوبی کوریا کے سفیر، اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات کی۔  

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025