شیخ الازہر نے کرسمس کے موقع پر پوپ تواضروس اور مسیحی بھائیوں کو مبارکباد دی۔

شيخ الأزهر يهنِّئ البابا تواضروس والأخوة المسيحيين بمناسبة أعياد الميلاد .jpg

امام اکبر اور پوپ تواضروس نے غزہ پر صہیونی جارحیت کو روکنے کے لیے الازہر اور مصری کلیساؤں کی آواز کو متحد کرنے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا۔

شیخ الازہر: ہم دین کے ماننے والوں کا خدا کے سامنے یہ فرض اور ذمہ داری ہے کہ معصوم فلسطینیوں کا دفاع کریں
شیخ الازہر: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بڑا اور خطرناک واقعہ ہے اور یہ جنگ نہیں ہو سکتی۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے بدھ کی صبح، تقدس مآب پوپ تواضروس دوم، اسکندریہ کے پوپ اور کرازہ مرقسیہ کے سرپرست سے ملاقات کی تاکہ تقدس مآب پوپ اور مسیحی بھائیوں کو کرسمس کے موقع پر مبارکباد پیش کی جائے۔
امام اکبر نے کہا: کہ میں اور ازہری وفد آپ تقدس مآب اور تمام مسیحی بھائیوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے خوش ہیں۔ اور امید ہے کہ یہ سال تمام لوگوں کے لیے خوشی کا سال ہو گا، امام اکبر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مبارکبادوں اور دوروں کا تبادلہ ہمارے درمیان پیار اور محبت کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ ان تعلقات کی گہرائی کی تصدیق کرتا ہے جو مصریوں، مسلمان اور عیسائی کو اکٹھا کرتے ہیں۔ اور ایک متحد قومی اتحاد میں ان کو پروتے ہیں۔
شیخ الازہر نے اس بات کی تصدیق کی کہ فلسطین کی سرزمین پر جو کچھ ہو رہا ہے تاریخ میں اس سے پہلے کبھی اس طرح کے مظالم اور جرائم کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ جنگ دو برابر فریقوں کے درمیان ہوتی ہے۔ بلکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب سے زیادہ طاقتور ہتھیاروں سے لیس مسلح فوج کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کا قتل عام ہے۔ تین ماہ سے زائد عرصے سے جو کچھ ہم روزانہ دیکھتے ہیں وہ صریح دہشت گردی، قتل و غارت، نفرت، نسل کشی، نسلی تطہیر اور خونریزی ہے۔ اور ایک شرمناک عالمی نااہلی کی وجہ سے بے گناہ شہریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم دین  کے ماننے والوں کا خدا کے سامنے یہ فرض اور ذمہ داری ہے کہ ہم بے گناہ فلسطینیوں کا دفاع کریں، خاص طور پر جب ہم نے فلسطینی عوام کی حمایت اور اس خونی جارحیت کو روکنے میں ناکامی دیکھی ہے۔ اور اس کی روشنی میں بھی جو ہم نے اس حقیقت واقعہ کے بارے میں دنیا بھر کے عوام کے شعور کے حوالے سےدیکھا وہ مظاہروں میں نکلے تاکہ غاصبانہ ادارہ کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف جو کچھ کیا جا رہا ہے اس سے انکار کا اظہار کریں۔ آپ نے الازہر اور مصری گرجا گھروں کی مشترکہ کمیٹی کے قیام کی تجویز دی تاکہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی لمحہ بہ لمحہ چوبیس گھنٹے پیروی کی جائے اور ایک آواز کے ساتھ باہر نکل کر اس بیہودگی، نفرت، قتل و غارت اور دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے۔
شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کا معاملہ بہت سنگین اور خطرناک ہے، خاص طور پر جو  بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کو قتل کرنے کے مناظر کو معمول سمجھا رہا ہے۔ یہاں تک کہ شہداء کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کرگئی جن میں 9 ہزار سے زائد بچے اور چھ ہزار خواتین شامل ہیں۔ 
اور اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ اور نفرت کے حامی نہیں ہیں لیکن ہم سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ نیز اس بات پر زور دیا کہ تمام ادیان اس کیان کی طرف سے کئے گئے قتل عام کو مسترد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، اور بے شک اسلام نے جہاد کے احکام مقرر کیے اور بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل سے منع کیا۔ حتیٰ کہ جانوروں پر زیادتی سے منع کیا اور کسی ایسے شخص کو بھی نقصان پہنچانے سے  منع کیا جس سے جارحیت کی توقع نہ ہو۔ اور جہاد کا حکم صرف ان لوگوں کے حوالے سے  ہے جو زیادتی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں بے گناہ لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی، جبر، قتل وغارت اور زیادتیوں کو جائز قرار دینے والے کسی دین کا تصور بھی ممکن نہیں۔
اپنی طرف سے، تقدس مآب پوپ تواضروس نے الازہر کے وفد اور آرتھوڈوکس چرچ کے وفد کے درمیان ملاقات اور محبت کے بندھن کی تجدید پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ یہ ہم عیسائی اور مسلمانوں  کے درمیان بھائی چارے اور ہمارے پیارے مصر کے لیے بہتر مستقبل کی امید کی تجدید ہے۔ اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ ملاقات مصری عوام کے تمام طبقات کے لیے خوشی کا باعث ہے۔
تقدس مآب پوپ تواضروس نے  کہا کہ ایک شخص جہاں بھی جائے اسے امن قائم کرنے والا ہونا چاہیے۔ جس کی ابتدا اس کے اندر سے ہو کہ  اس کے  داخل میں سکون اور نفسیاتی توازن ہو۔ یہی وہ چیز ہے جو اسے امن قائم کرنے اور اسے اپنے آس پاس کے معاشرے میں پھیلانے کی طرف لے جاتی ہے۔ اور  اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرزمین فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اور اس کی تمام شکلوں میں انسانیت کے فقدان اور جارحیت کو روکنے اور انسانی امداد کے داخلے کو آسان بنانے کے مطالبات پر کان نہ دھرنے پر ہم سب افسردہ  ہیں، باوجود اس کے کہ  کچھ ممالک ثقافتی ترقی اور انسانی حقوق میں رہنما ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے فلسطینیوں کے خلاف روا رکھے جانے والے ظلم حیوانی دنیا میں بھی نہیں دیکھے، وہ ظلم جو کہ رحم اور انسانیت کے تمام معانی سے عاری ہے، اس نے معصوم لوگوں کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے کے ارادے اور عزم کو ظاہر کیا۔
تقدس مآب پوپ تواضروس نے امام اکبر کی طرف سے مصری خاندانی گھر میں الازہر اور مصر کے مختلف گرجا گھروں کے نمائندوں کی مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ تاکہ غزہ کی صورت حال پر نظر رکھی جائے، اور ایک متحد مصری آواز کے ساتھ جارحیت کو مسترد کرنے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کرنے کے لیے باہر نکلیں۔
 امام اکبر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی ازہری وفد بھی تھا، جس میں: ۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضوینی، ازہر شریف کے انڈر سیکرٹری، پروفیسر ڈاکٹر شوقی علام، مصر کے مفتی اعظم، پروفیسر ڈاکٹر سلامہ داؤد جامعہ الازہر کے چانسلر،  پروفیسر ڈاکٹر عباس شومان جامعہ الازہر کی کونسل آف سینئر سکالرز کے سیکرٹری جنرل، پروفیسر ڈاکٹر نظیر عیاد اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ، الازہر انسٹی ٹیوٹ سیکٹر کے سربراہ شیخ ایمن عبدالغنی ، پروفیسر ڈاکٹر محمود صدیق، نائب صدر الازہر یونیورسٹی برائے گریجویٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ، پروفیسر ڈاکٹر محمد ابو زید الامیر، شیخ الازہر کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر عطا خضر اور الازہر انسٹی ٹیوٹ سیکٹر اور اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے قانونی مشیر، کونسلر محمود ابراہیم شامل تھے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025