شیخ الازہر نے جنرل اتھارٹی برائے ہیلتھ ایکریڈیٹیشن اینڈ کنٹرول کے سربراہ کا استقبال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ: ہمیں شہریوں کے فائدے کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانا چاہیے، خاص طور پر ان گروہوں کو جنہیں صحت کی دیکھ بھال کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

شيخ الأزهر يستقبل رئيس الهيئة العامة للاعتماد والرقابة الصحية ويؤكد- علينا تسخير الجهود .jpg

امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے ڈاکٹر احمد طہ، جنرل اتھارٹی برائے ہیلتھ ایکریڈیشن اینڈ کنٹرول کے چیئرمین سے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ اتھارٹی کے رہنماؤں کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا۔ اس ملاقات میں  جنرل اتھارٹی برائے ہیلتھ ایکریڈیٹیشن اینڈ کنٹرول کے ذریعے ایکریڈیشن کے لیے درخواست دینے کے لیے الازہر یونیورسٹی کے ہسپتالوں کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امام اکبر نے کہا: ہمیں شہریوں کے فائدے کے لیے اپنی کوششوں کو بروئے کار لانا چاہیے، خاص طور پر ان گروپوں کے لیے  جنہیں صحت کی دیکھ بھال کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ صحت اور طبی اداروں جیسے ہسپتالوں، صحت کے مراکز، کلینک اور دیگر کے نظام کی سطح پر مثبت فرق لانے کے لیے متعلقہ وزارتوں، اور ان کے اداروں کی کوششوں کو یکجا کرنا  ضروری ہے۔
آپ جناب  نے شہریوں کے تبصروں کو سننے کی ضرورت پر بھی زور دیا، کیونکہ وہ طبی خدمات اور منصوبوں کے صارفین اور بنیادی طور پر ان سے مستفید ہونے والے ہیں۔ تاکہ ان خدمات کی سنجیدگی اور صلاحیت  کا تعین کیا جا سکے۔ اور فراہم کردہ خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً ان تبصروں کا مطالعہ کیا جانا چاہیے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ خدمات  مریضوں کی توقعات کے مطابق ہیں، اور مستقبل میں ان منصوبوں کے تسلسل اور کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔
ڈاکٹر محمود صدیق، نائب صدر الازہر یونیورسٹی برائے پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ، اور یونیورسٹی ہاسپٹل سیکٹر کے جنرل سپروائزر نے وضاحت کی کہ: الازہر یونیورسٹی کے ہسپتالوں میں پانچ یونیورسٹی ہسپتال شامل ہیں، جن میں سے تین قاہرہ میں ہیں (حسین یونیورسٹی ہاسپٹل - سید جلال یونیورسٹی ہاسپٹل -  زہراء یونیورسٹی ہاسپٹل)، اسیوط اور دمیاط میں ہسپتال کمپلیکس اس کے علاوہ ہے۔ یہ ہسپتال الازہر یونیورسٹی میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے میڈیکل کے 6 کالجوں سے منسلک ہیں، اس کے علاوہ اسلامک ہارٹ سنٹر، پاپولیشن سنٹر، دمیاط ہسپتال میں گاما نائف یونٹ (Gamma knife) اور سید جلال ہسپتال میں کڈنی یونٹ شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان یونیورسٹی ہسپتالوں میں تقریباً 10 لاکھ شہری آتے ہیں اور سال کے دوران تقریباً ایک لاکھ آپریشن ہوتے ہیں۔ نیز  یہ تمام صدارتی اقدامات میں بھی حصہ ڈالتے ہیں جیسے: انتظار کی فہرست کا نظام، چھاتی کے ٹیومر کا جلد پتہ لگانا، صحت مند پاؤں کا اقدام، وغیرہ۔  اور اس کے ساتھ زہرا یونیورسٹی ہسپتال میں ایک محفوظ میٹرنٹی یونٹ بھی ہے جو حال ہی میں کھولا گیا تھا۔

اپنی طرف سے، ڈاکٹر احمد طہ، جنرل اتھارٹی برائے ہیلتھ ایکریڈیٹیشن اینڈ کنٹرول کے چیئرمین نے تصدیق کی کہ : صحت بیمہ کا جامع نظام جس پر ریاست توجہ دے رہی ہے وہ 2030 تک مکمل ہو جائے گا اور اس کی براہ راست نگرانی محترم صدر مملکت کریں گے اور حکومت اور تمام ریاستی ادارے اس کی مدد کریں گے۔ اسے تمام شعبوں سے تمام خدمات فراہم کرنے والوں سے تعاون کی ضرورت ہے، نیز انہوں نے مریضوں کی خدمت میں الازہر یونیورسٹی سے الحاق شدہ صحت کے اداروں کے کردار کو سراہا۔ ہیلتھ ایکریڈیشن اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ نے ای ایس سی ڈبلیو اے کے ذریعہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی معیار کے معیارات جاری کرنے، تیار کرنے اور لاگو کرنے کے معاملے میں،اتھارٹی کی جانب سے فراہم کردہ خدمات کا جائزہ پیش کیا۔ اور الازہر ہسپتالوں میں طبی ٹیموں کو تکنیکی مدد اور تربیت کے تمام پہلوؤں اور ان کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے لیے اتھارٹی کی تیاری پر زور دیا اور امام اکبر اور یونیورسٹی کی قیادت کی طرف سے GAHAR ایکریڈیشن حاصل کرنے کے لیے دی گئی توجہ کی تعریف کی جو کہ جامع ہیلتھ انشورنس سسٹم کا مرکزی داخلہ گیٹ وے ہے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025