شیخ الازہر نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے ملاقات کی اور غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

شيخ الأزهر يستقبل الأمين العام للأمم المتحدة ويناقشان مستجدات الأوضاع في غزة.jpg

شیخ الازہر نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے کہا: آپ اپنے منصفانہ موقف کے ساتھ، غزہ کے مظلوموں اور کمزروں  کے تحفظ کے لیے امید کی کرن کی نمائندگی کرتے ہیں۔
 
شیخ الازہر: دنیا اخلاقی ضوابط سے عاری غلط سمت کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اگر یہ صورت حال جاری رہی تو ہم جرائم، نفرت اور تشدد کی کارروائیوں کا ایسا پھیلاؤ دیکھیں گے جس کی مثال نہیں ملتی۔
 
شیخ الازہر: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے رابطے کی کوششوں اور مشرق اور مغرب کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششوں کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔
 
شیخ الازہر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا: غزہ پر ہونے والی جارحیت پر عالمی برادری کا ردعمل مایوس کن تھا۔
 
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: مجھے اس سے زیادہ دشوار  وقت یاد نہیں ہے جس سے  ہم اب گزر رہے ہیں۔
 
انتونیو گوٹیرس: ہم غزہ میں انصاف کی حمایت جاری رکھیں گے، اور کوئی بھی ہماری آواز کو خاموش یا دبا نہیں سکے گا۔
 
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: الازہر فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک مضبوط آواز ہے اور فلسطینیوں کے حقوق کے احترام کے لیے عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے کے لیے پرعزم ہے۔
 
شیخ الازہر نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو فلسطینیوں کے لیے جرات مندانہ موقف اختیار کرنے اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کی بناء پر  مسلم کونسل آف ایلڈرز کی شیلڈ پیش کی۔
 
 
عزت مآب امام اکبر پروفیسر  ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے ، بروز اتوارمشیخۃ الازہر میں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔ ان کے ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی اور مصر میں اقوام متحدہ کی ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محترمہ ایلینا پینوا بھی تھے۔ جہاں طرفین نے غزہ کی تازہ ترین پیش رفت پر پر تبادلہ خیال کیا۔
 
امام اکبر نے مسٹر انتونیو گوتریس کا ازہر شریف میں خیرمقدم کیا  اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے، غزہ میں انصاف اور انسانی حقوق کی حمایت میں ان کے جرات مندانہ موقف اور دنیا کو اس جارحیت کے خطرات سے خبردار کرنے کے لیے ان کے واضح موقف کو سراہا۔ اور پناہ گزینوں اور جارحیت کی آگ سے بھاگنے والوں کے لیے UNRWA جو اقوام متحدہ کے تابع ہے کی جانب سے کی گئی زبردست کوششوں کو سراہا۔
 
آپ نے کہا کہ: کہ ہم نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر آپ کے جرات مندانہ اقدامات اور منصفانہ الفاظ کا مشاہدہ کیا، اور انصاف اور فلسطینی حقوق کا دفاع کرتے ہوئے آپ کو جن دباؤ اور مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا ان کا بھی مشاہدہ کیا۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ازہر شریف میں ؛ علماء، پروفیسرز طلباء اور اس سے منسوب افراد، آپ کے مواقف کی حمایت کرتے ہیں اور آپ کی حمایت کو کبھی ترک نہیں کریں گے۔ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ جو دکھ اور درد ہم محسوس کرتے ہیں وہ آپ بھی محسوس کرتے ہیں اور ہمارے پاس اللہ تعالیٰ سے تعلق کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ آپ کے موقف اور آپ جیسے انصاف پسند رہنماؤں اور دانشمندوں کے موقف  غزہ کے مظلوموں اور کمزروں کی حفاظت کے لیے امید کی کرن کی نمائندگی کرتے ہیں۔
 
 
شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا انسانی اصولوں یا اخلاقی قواعد  سے عاری ہو کر غلط سمت میں بڑھ رہی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال جاری رہی تو ہم جرائم، نفرت، تباہی، جنگوں اور تشدد کی کارروائیوں کی طرف بڑھتے جائیں  گے۔ یہ اثرات تنازعات کے علاقوں سے دنیا کے تمام ممالک تک پھیلیں  گے اور اس کے اثرات مغرب اور امریکہ تک پہنچیں گے، لہٰذا ہم سب کو متحد ہو کر یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہو کر بے گناہوں کے خون کے بہنے والے آبشاروں کو روکنا ہو گا جو ہر گھڑی پامال ہو رہا ہے۔
 
شیخ الازہر نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ان رابطوں اور میل جول کی کوششوں کے تباہ ہونے  کا خطرہ ہے جو ہم نے برسوں پہلے مشرق اور مغرب کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے  شروع کی تھیں۔ غزہ پر ہونے والی جارحیت پر عالمی برادری کا ردعمل سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی طرف سے  مایوس کن ہے۔  اور یہ اقوام کے برعکس ہے۔ ہم نے مغربی اور امریکی عوام اور یہاں تک کہ کچھ منصف مزاج یہودیوں کی طرف سے بھی بڑی انصاف پسندی دیکھی ہے جو غزہ پر جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے نکلے ہیں۔
 
 
اپنی طرف سے،  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا:  کہ میرے لیے آپ  سے ملنا اور امن اور یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے آپ کی مسلسل کوششوں کو سراہنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ آپ سب کے لیے مثال ہیں میں فلسطینی عوام کے دفاع اور حمایت کرنے والی ایک مضبوط آواز کے طور پر ازہر شریف کے لیے قدردانی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ عالمی برادری پر دباؤ ڈالنے پر ہمارا اصرار ہے تاکہ فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ان کے مصائب میں کمی آئے۔ گزشتہ روز میں نے رفح کراسنگ کا دورہ کیا تاکہ جارحیت کو روکنے کی ضرورت کے بارے میں پیغام دیا جا سکے اور بین الاقوامی برادری کو صرف الفاظ سے نہیں بلکہ فیصلوں کے ذریعے اپنے فرائض ادا کرنا ہوں گے۔ کراسنگ کے دوسری طرف، میں نے فلسطینیوں کو کھانے پینے کی اشیا کی قلت اور طرح طرح کی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ میں مبتلا دیکھا۔ ہم سب پر لازم ہے کہ ہم ان مصائب کو اجاگر کریں اور اسے فوری طور پر روکیں، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
 
مسٹر انتونیو گٹیرس نے بتایا کہ انہوں نے کل متعدد بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اور غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے قصے سنے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عہدیداروں نے انہیں بتایا کہ وہ اپنے کام کے دوران، 25 سال سے زائد عرصے تک، دنیا بھر میں تنازعات اور جنگی علاقوں میں رہے ہیں لیکن جس قدر غزہ میں تباہی، مصائب اور تشدد دیکھا ہے اتنا کہیں نہیں دیکھا۔
 
مسٹر گوٹیرس نے زور دے کر کہا کہ اسلامو فوبیا میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ امتیازی سلوک اور نفرت کی سب سے زیادہ پھیلی ہوئی شکلوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ اور جدید تکنیکی ترقی سے اس کو مدد ملی ہے۔ انہوں نے سوڈان، غزہ، یوکرین اور افریقہ کے مختلف حصوں کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اس وقت نفرت اور تشدد کی سب سے بڑی حالت دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا: "مجھے اس سے زیادہ خطرناک دور یاد نہیں ہے جس میں ہم اب رہ رہے ہیں۔" انہوں نے غزہ میں انصاف کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  کوئی بھی ان کی  آواز کو خاموش یا دبا نہیں سکے گا۔
 
ملاقات کے اختتام پر امام اکبر نے  جناب انتونیو گوٹیرس کو  غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے لیے جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرنے  اور اس کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا اور اسلام دشمنی کے رجحان کے خاتمے کی کوششوں پر الازہر اور عالم اسلام کے تمام دانشمندوں کی طرف سے ان  کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، انہیں مسلم کونسل آف ایلڈرز کی طرف سے  شیلڈ پیش کی۔ 
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025