شیخ الازہر: خدا کے نام "البر" میں بندے کا حصہ مطلق اطاعت اور معاملہ کو خدا کے سپرد کرنا ہے

الإمام الأكبر أ.د: أحمد الطيب ١٢.jpg

شیخ الازہر: آزمائشوں اور امتحانات کے بغیر زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔
شیخ الازہر: والدین کا احترام روزی میں کثرت اور لمبی عمر کا سبب ہے۔
شیخ الازہر نے کہا کہ اس دنیا میں مصیبت کے وقت صبر کرنا، اس نعمت کے مقابلے میں جو مصیبت زدہ کے انتظار میں ہے اور اس گناہ کی معافی جس کا مصیبت زدہ سے وعدہ کیا گیا ہے، بہت بڑا اجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان میں واضح فرمایا: لایا جائے گا قیامت کے دن اہل دوزخ سے وہ شخص جو دنیا داروں میں آسودہ تر اور خوش عیش تھا سو دوزخ میں ایک با غوطہ دیا جائے گا ، پھر اس سے پوچھا : جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے ! کیا تو نے کبھی آرام دنیا میں دیکھا تھا ؟ کیا تجھ پر کبھی چین بھی گزرا تھا ؟ تو وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! کبھی نہیں اے میرے رب ! اور اہل جنت سے لایا جائے گا جو دنیا میں سب لوگوں سے سخت تکلیف میں رہا تو جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا : جائے گا اے آدم کے بیٹے ! تو نے کبھی تکلیف بھی دیکھی ہے ؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا ؟ وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھ تو کبھی تکلیف نہیں گزری اور میں نے تو کبھی شدت اور سختی نہیں دیکھی ۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مصیبت کے وقت صبر کرنا ایک آسان چیز ہے۔ اس حدیث میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے انسان کے لیے مصیبت کے وقت صبر کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ یہ ایک شخص کو دنیا، اس کی آزمائشوں اور خوشیوں پر بھروسہ کرنے سے خبردار کرتی ہے۔
امام اکبر نے  " امام الطیب" پروگرام کی تئیسویں قسط میں وضاحت کی کہ خدا کے نام "البر" میں بندے کا حصہ مطلق اطاعت ہے، اور  اس کا اپنے معاملات کو خدا کے سپرد کر دینا ہے۔ اور اسے لوگوں کے ساتھ فعل اور قول میں بدتمیز اور سخت دل نہیں ہونا چاہیے۔ والد اور والدہ کے ساتھ حسن سلوک کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کے ساتھ قولا اور عملا زیادتی نہ کرے ، یہاں تک کہ قرآن نے لفظ اف سے  بھی منع کیا ہے۔ اور اس بات پر زور دیا کہ والدین کی نافرمانی کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
 
امام اکبر نے یہ کہتے ہوئے گفتگو کا اختتام کیا کہ ان دنوں والدین کی گستاخی  تمام حدوں سے بڑھ چکی ہے۔ اور بہت سے والدین اپنے بچوں کی طرف سے  روا رکھے جانے والے سلوک سے انتہائی رنجیدہ ہیں۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں، پہلی وجہ تربیت کی کمی ہے، اور ان اقدار پر تعلیم کی عدم توجہ ہے۔ سو والدین کی تعظیم، ان کے ساتھ حسن سلوک اور ان کا احترام غائب ہو گیا ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  والدین کی نافرمانی کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے۔ نیز، والدین کی عزت کرنے سے رزق کی فراوانی، لمبی عمر اور جنت ملتی ہے۔  بچوں کی مناسب انداز میں پرورش اور ان کی شخصیت سازی  پر غور کرنے کے لیے وزرائے تعلیم کی سطح پر اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس بات کی طرف اشارہ کیا  کہ  دوسرے بہت سے مدارس کے برعکس  الازہر کا نصاب تعلیم کی تمام کی سطحوں پر والدین کی عزت کرنے کے معنی پر زور دیتا ہے، ۔ 
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024