شیخ الازہر نے انجیلی چرچ کے ایک وفد جو عید الفطر کی مبارکباد دینے کے لیے آیا تھا کے استقبال کے دوران کہا: غزہ میں ہمارے بھائی تقریباً 6 ماہ سے وحشیانہ جارحیت کا شکار ہیں جس سے ہمیں شدید درد محسوس ہوتا ہے جس کے ساتھ ہی خوشی کے تمام آثار معدوم ہو گئے ہیں۔

شيخ الأزهر خلال استقباله وفد الكنيسة الإنجيليَّة للتهنئة بعيد الفطر.jpg

شیخ الازہر "عالمی تضاد" کے اس رجحان پر حیران ہیں جو بعض ممالک کو لاحق ہوا ہے اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں گے اور دوسرے ہاتھ سے صیہونی ادارے کے لیے ہتھیار دے رہے ہیں۔
شیخ الازہر: سانحہ غزہ ایک تاریخی انسانی المیہ ہے۔
شیخ الازہر: میں نے اپنی زندگی میں اس سے بڑی سفاکیت اور بربریت نہیں دیکھی جس کا مظاہرہ انسانیت اور اخلاقیات کے تمام معانی سے عاری یہ (صہیونی) کر رہے ہیں۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے عیسائی پیشوا ڈاکٹر آندرے زکی، انجیلی کمیونٹی کے سربراہ، ااور ان کے ہمراہ انجیلی چرچ کے رہنماؤں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کا استقبال کیا، جو قریب آنے والی عید الفطر کی مبارکباد دینے آیا تھا اس موقع پر الازہر کے قائدین کا ایک گروپ بھی موجود تھا۔
 
پادری ڈاکٹر آندرے زکی نے کہا:  ہمیں عید الفطر کے قریب آنے کے موقع پر آپ اور اپنے مسلمان بھائیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے خوشی اور فخر محسوس ہو رہا ہے۔ تمنا ہے کہ یہ خوشی کے مواقع ہم سب عیسائی اور مسلمان کے لیے  نیکی اور محبت کے ساتھ واپس آئیں گے۔ ہم اس تعلق کی قدر کرتے ہیں جو ہمیں آپ کے ساتھ جوڑتا ہے اور ہم شہریت اور بقائے باہمی کی حمایت میں آپ کے عظیم کردار کو سراہتے ہیں۔ ہمیں ان ملاقاتوں میں سکون، محبت اور قدردانی محسوس ہوتی ہے جو ہمیں اکٹھا کرتی ہیں، اور ہمیں دوستی اور محبت کے اس رشتے پر فخر ہے جو ہمیں ازہر شریف سے جوڑتا ہے۔
اپنی طرف سے امام اکبر نے انجیلی چرچ کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: "ہم آپ کو ازہر شریف میں خوش آمدید کہتے ہیں، اور ہم آپ کے خوبصورت جذبات کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اور ہم ان دوروں اور ملاقاتوں سے خوش ہیں جن میں ہم عیدوں اور مختلف مواقع پر مبارکباد کا تبادلہ کرتے ہیں، جو ہم مصریوں، مسلمانوں اور عیسائیوں کی ہم آہنگی کی تصدیق کرتے ہیں۔ کہ وہ ایک قومی دھارے میں بندھے ہوئے ہیں۔ تاہم غزہ میں ہمارے فلسطینی بھائی جس وحشیانہ جارحیت سے دوچار ہیں جو تقریباً 6 ماہ سے جاری ہے۔ یہ ہمیں بہت زیادہ درد، اور دکھ کا احساس دلاتا ہے جس کی وجہ سے خوشی کے تمام مظاہر ماند پڑ گئے ہیں۔ غزہ میں بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہمارے دل تقریباً پھٹنے کے قریب ہیں۔ سانحہ غزہ ایک تاریخی انسانی المیہ ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں اس سے بڑی سفاکیت اور بربریت نہیں دیکھی جس کا مظاہرہ انسانیت اور اخلاقیات کے تمام معانی سے عاری یہ (صہیونی) غزہ کی پٹی میں ہمارے معصوم بھائیوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔
امام اکبر "عالمی تضاد" کے اس رجحان پر حیران ہیں جو بعض ممالک کو لاحق ہوا ہے اور انہوں نے فلسطینیوں کو خوراک اور امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے،اور دوسرے ہاتھ سے صیہونی ادارے کے لیے ہتھیار دے رہے ہیں۔ یہ ایک ایسے منظر ہے  جو ایک تضاد کو ظاہر کرتا ہے جس کی مثال ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موجودہ جارحیت کردار کی تقسیم کے رجحان کا مشاہدہ کر رہی ہے، کچھ ممالک ایسے ہیں جو فعال کردار ادا کرتے ہیں جو صرف الفاظ یا بیانات کے ذریعے صہیونی وجود کی حمایت تک محدود نہیں ہیں بلکہ ہتھیاروں اور سازوسامان سے مدد تک پہنچاتے ہیں۔ یہ حمایت صیہونی دہشت گردی کی حمایت ہے اور صیہونیوں کو مزید جرائم اور قتل عام کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ اس دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں پر کبھی رحم  نہیں کرے گی اور اسے شرمندگی اور رسوائی کے ساتھ یاد رکھے گی۔
 
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024