انڈونیشیا میں دارالنجاح اسلامی انسٹی ٹیوٹ کے دورے کے دوران شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین کا شاندار استقبال

استقبال حاشد لشيخ الأزهر رئيس مجلس حكماء المسلمين خلال زيارته لمعاهد دار النجاح الإسلامية بإندونيسيا.jpg

انڈونیشیا میں دارالنجاح اسلامی انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسرز اور طلباء نے امام اکبر سے کہا: آپ کا ہمارے ہاں تشریف لانا ہمارے لیے ایک عظیم خواب اور ایک تاریخی لمحہ ہے جسے ہم ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
 
انڈونیشیا میں دارالنجاح اسلامی انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسرز اور طلباء نے امام اکبر سے کہا: امام اکبر علم اور نور لے کر آئے۔
دارالنجاح انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ نئی عمارتوں میں سے ایک کا نام "ازہر شریف" رکھا جائے گا۔
شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین نے کہا: آج طلباء کے ان نورانی چہروں کو دیکھ کر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اسلام میں ایسے مرد اور عورتیں ہیں جو اس کا پیغام اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 
امام اکبر: الازہر کے دروازے ان تمام انڈونیشی طلباء کے لیے کھلے رہیں گے جو وہاں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
 
شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین نے طلباء سے کہا: آپ کو علم سے تعلق رکھنا  چاہیے اور ان انتہاپسندانہ تحریکوں کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے جو وطن اور امت کے درمیان  تعلق کو الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین نے طلباء سے کہا:
مختلف مذاہب کا مطالعہ انسان میں دوسروں کے لیے ان کی قبولیت اور تمام ثقافتوں کے لیے کشادگی کو زندہ کرتا ہے۔
انڈونیشیا میں دارالنجاح اسلامی انسٹی ٹیوٹ کے ہزاروں طلباء اور پروفیسرز عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف، چیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز کا استقبال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ تاکہ امام اکبر کے لیے اپنی محبت اور قدردانی کا اظہار کر سکیں اور ان کے عالی شان کے دورہ پر اپنی زبردست خوشی کا اظہار کریں انہوں نے کہا کہ یہ دورہ ان کے لیے ایک عظیم خواب تھا اور ایک تاریخی لمحے کی نمائندگی کرتا ہے جسے وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
دارالنجاح اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر صفوان مناف نے "الازہر اور دعوت اور تعلیم میں اس کا مہذب مشن" کے عنوان سے منعقدہ تقریب کے دوران اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا: شیخ الازہر مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین کی تشریف آوری ہمارے لیے ایک بہت بڑا اعزاز اور ایک تاریخی لمحہ ہے جس کا خواب ہمارے بانی والد نے دیکھا تھا، جو ہمیشہ اس دورے کے منتظر تھے، اور آج یہ خواب پورا ہو گیا ہے۔ اور کہا کہ ازہر شریف کو انڈونیشیائی لوگوں کی محبت اور احترام حاصل ہے، اور علماء اور فقہاء کی نسلوں کو تیار کرنے میں اس کا بڑا اثر تھا۔ جو دنیا کے تمام حصوں میں علم، اعتدال اور وسطیت کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ازہر شریف دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے پہلا حوالہ / مرجع تھا اور رہے گا۔
دارالنجاح اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ یہ دورہ انسٹی ٹیوٹ کے طلباء اور پروفیسرز کے لیے مبلغین کی نئی نسل کی تیاری کے کام کو جاری رکھنے کے لیے ایک بہت بڑا محرک ہے۔ اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس دورے سے دارالنجاح انسٹی ٹیوٹ اور ازہر شریف کے درمیان تعاون کے مزید شعبے کھلیں گے۔ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام اکبر علم اور روشنی لے کر آئے ہیں، انہوں نے نشاندہی کی کہ انسٹی ٹیوٹ کی نئی عمارتوں کا نام الازہر الشریف کے نام پر رکھا گیا ہے۔ جس کا عنقریب افتتاح کیا جائے گا۔
اپنی تقریر میں امامِ اکبر، شیخ الازہر، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین نے طلبہ و طالبات کے ان نورانی چہروں کو دیکھ کر بے حد مسرت کا اظہار کیا۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  کہ آج ان کو دیکھ کر  یہ احساس ہوا کہ اسلام میں مرد اور عورتیں اس کا پیغام پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور کہا کہ الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے انڈونیشیا کے طلباء ممیز ہوتے ہیں انہوں نے علم کے حصول میں تندہی  اور اخلاقیات سے وابستگی کی مثالیں قائم کیں۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ الازہر کے دروازے تمام انڈونیشی طلباء کے لیے کھلے رہیں گے جو الازہر میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے دارالنجاح اسلامک انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی آف انڈونیشیا کے طلباء کے لیے الازہر کے متعدد وظائف مختص کرنے کا فیصلہ بھی کیا تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے کہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں۔
آپ نے طلباء و طالبات کو نصیحت کی کہ وہ علم حاصل کرنے کے لیے محنت کریں اور اس میں مستعد اور چوکس رہیں، اور کہا کہ ’’علم، علم، اور علم‘‘۔ آپ  امت کے علما کا مرکز اور اس کے پیغام اور مستقبل کے علمبردار ہیں۔ آپ نے "وطن سے محبت" کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ایسی انتہا پسند تحریکوں کے آگے سر تسلیم خم نہ کرنے کا کہا  جو وطن سے تعلق کو امت کے ساتھ تعلق کو الجھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاکہ مسلمانوں میں تفرقہ اور انتشار پھیلایا جائے۔ طلباء سے گزارش کی کہ وہ فقہ اور علم کے تمام مکاتب فکر سے روشناس ہوں اور ان کا مطالعہ کریں اور کسی ایک مذہب کی طرف متعصب نہ ہوں۔ کیونکہ مختلف مذاہب کا مطالعہ انسان میں دوسروں کی قبولیت اور تمام ثقافتوں کے لیے اس کی کشادگی کو زندہ کرتا ہے۔
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024