استقبالیہ کے دوران نائجیریا کی ریاست کانو کے مذہبی رہنماؤں بھی ملاقات کے لئے تشریف لائے۔ شیخ الازہر نے مسلم خواتین کے وقار کے تحفظ کے میدان میں حقیقی معنوں میں شعور پیدا کرنے کا مطالبہ کیا۔

 شيخ الأزهر يطالب بنهضة حقيقية في مجالات الحفاظ على كرامة المرأة المسلمة .jpeg

شیخ الازہر نے شرعی بورڈز سے ان عادات و تقالید کے خلاف مزاحمت کا مطالبہ کیا جو شریعت کے نام پر عورت کا استحصال کرتی ہیں۔
 
شیخ الازہر: مسلم معاشرے کی عروج و ترقی مسلمان عورت کی ترقی و عروج اور اس کے حقوق کی ضمانت کی مرہون منت ہے۔
نائجیریا کے مذہبی رہنماؤں کے وفد نے شیخ الازہر سے کہا کہ ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ اسلام میں خواتین کے حقوق کے بارے میں آپ کے نقطہ نظر کو عام کرنے میں ہرممکن کوشش کریں گے۔
 
عزت مآب امام اکبر شیخ الازہر نے کہ بلاشبہ شریعت اسلامیہ ہی نے عورت کے ساتھ انصاف والا معاملہ کیا، اس کے عزت و وقار کا تحفظ کیا، معاشروں کی تعمیر میں اسے بنیادی کردار دیا، اسے جاہلیت کی قیود سے آزاد کروایا، اس کے لئے میراث میں مناسب حصہ مقرر کیا جبکہ اس سے قبل اسے میراث سے محروم رکھا جاتا تھا، اس کے لئے مستقل مالی حقوق متعین کیے، بچیوں اور ان کی اولاد کے قتل کا حرام قرار دیا، معاشرتی زندگی میں شراکت اور تعلیم میں ان کے حقوق کی ضمانت دی گئی، اور انہیں مردوں کی مثل بنایا، اور قرآن کریم نے عورتوں کے حقوق کے بارے میں بیان کیا کہ " ان کے ساتھ احسن طریقے سے زندگی گزارو" اور "اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر" اس سب کی مخالفت میں جو اس وقت رائج تھا کیونکہ قرآن ایک ایسے معاشرے کی طرف اتارا گیا جو عورت پر ظلم کرنے، اس پر سخت پابندیاں لگانے اور اس کی حق تلفی کرنے کے لئے پہچانا جاتا تھا۔
 
شیخ الازہر نے نائجیریا کی ریاست کانو کے مذہبی رہنماؤں کے اعلٰی سطحی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے فتوی صادر کرنے والے مختلف شعبوں اور اداروں میں ان عادات و تقالید کے خلاف فقہی انقلاب کی اشد ضرورت پر زور دیا جنہوں نے عورت پر ظلم کیا، شریعت کے نام پر اس کے حقوق کو پامال کیا جو گزشتہ ادوار میں عام تھی- آپ نے عورت کے متعلقہ امور اور اس کے حقوق کے متعلق فتاوی جات پر اسلام کی روشنی میں منصفانہ مباحثے اور قدیم جاہلیت کے رسوم و رواج کے شرعی نصوص و مدلولات پر غالب آنے کے ہر ایک موقع کی عدم فراہمی پر بھی زور دیا۔
 
شیخ الازہر نے اس بات پر گہرے غم و رنج کا اظہار کیا کہ بعض علماء و مفتیان ایسے فتووں کے انتشار کا سبب بنتے ہیں جن کی وجہ سے شریعت کے نام پر عورت کو تختہ مشق  بنایا جاتا ہے۔ ایسا عورت کے وقار کا تحفظ کرنے والی نصوص کو نظرانداز کر کے دیگر نصوص کو اجاگر کرنے اور عورت کی اس انداز میں منظرکشی کرنے سے کہ وہ مرد سے کم تر ہے کے ذریعے کیا جاتا ہے اور انہوں نے ان نظریات کے لئے غلط جواز گھڑ لئے جس سے عورت کے خلاف تشدد اور ظلم و ستم کی راہ ہموار ہوئی یہاں تک کہ ہم نے ایسے بے شمار شوہروں کو دیکھا ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ انسانی، اخلاقی اور دینی 
معیار سے گرا ہوا سلوک کرتے ہیں۔
شیخ الازہر نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ حقوق نسواں کی علمبردار کثیر تنظیموں اور اداروں کے باوجود آج بھی مسلمان عورت اس حال میں ہے کہ وہ وہاں تک نہیں پہنچ سکی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ ان کی کثرت کے باوجود بھی ابھی تک مسلم خاتون کے بہت سے حقوق تلف کیے جا رہے ہیں بہ نسبت اسلام کے ابتدائی دنوں کے اور وہ جنہیں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ کیا تھا۔ آپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اللہ رب العزت کے سامنے امانت اور ذمہ داری کو محسوس کرنا، معاشروں اور حکومتوں کو ان فتووں اور مشکلات سے آگاہ کرنا جو عورت کے عزت و وقار کی پامالی اور اس کے حقوق کے خلاف ہٹ دھرمی سے تعلق رکھتے ہیں اور ایسی غلط قراءت سے بھی اجتناب کرنا جو عادات و تقالید کو شرعی نصوص سے بالاتر کر دے۔  اس بات کو صراحتا بیان کرنا کہ "احکام الہی کو لوگوں پر لاگو کرنے میں مولی عزوجل کو پیش نظر رکھنا چاہئے اور ہم جس تفرقے، تقسیم اور اختلاف سے گزر رہے ہیں وہ کسی صورت بھی ان فتووں اور نظریے پر جو حقیقت پر مبنی ہیں میں ہمارے عدم اتحاد کا سبب نہ بنے وگرنہ حقیقت حال ان ہدایات و توجیہات سے بہت دور رہے گی جنہیں اللہ رب العزت نے اس کائنات کے لئے چاہتا ہے۔" آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عورت کے لئے متعین کردہ حقوق کی طرف رجوع کرنے کی اشد ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے اپنی تقریر کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس وصیت کے ساتھ ختم کیا کہ "عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرتے رہو"۔
 
ان کی جانب سے وفد کے اراکین نے شیخ الازہر سے ملاقات پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور دین اسلام کی حقیقی تصویر کو عیاں کرنے کے لئے آنجناب کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ ازہر شریف وہ مینارہ نور ہے جو امت مسلمہ کے اذہان کو جلا بخشتا ہے اور وہ قلبِ امت اور کعبہء علم کی حیثیت رکھتا ہے۔ ازہر شریف نے دنیا بھر کے مسلمان بچوں کی تعلیم کے لئے خوب سرمایہ کاری کی اور صرف عربی و شرعی علوم کی تدریس پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس میں جدید تجرباتی علوم کو بھی شامل کیا۔
 
وفد کے نمائندوں نے کہا کہ " ہم اللہ عزوجل اور آپ سے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام میں عورت کے حقوق کے متعلق آپ کی تجاویز کے پرچار کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جیسا کہ وفد نے تربیت، جدید معاشرتی مسائل سے پیش آنے اور متشدد جماعتوں کے افکار کی بیخ کنی کرنے کی مہارات کو نکھارنے کے لئے الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی برائے تربیت ائمہ ووعاظ میں داخلہ لینے والے نائجیرین آئمہ کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کیا۔"
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025