شیخ الازھر نے آذربائیجان میں عراقی صدر سے ملاقات کی اور غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے اسلامی اور عرب اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
امام اکبر نے عراقی صدر سے کہا: ہم بحرین کی میزبانی میں ہونے والی اسلامی مذاکراتی کانفرنس میں تمام اسلامی مذاہب اور ممالک کو شامل کرنے کے خواہشمند ہیں۔
عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب شیخ الأزہر، چئیرمین مسلم کونسل آف ایلڈرز، نے عراق کے صدر عبد اللطیف رشید سے ملاقات کی تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر گفتگو کی جا سکے۔
عزت مآب امام اکبر نے اس بات کی تصدیق کی کہ الأزہر اور عراقی عوام کے درمیان تعلقات بہت گہرے ہیں، اور انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اس عزیز ملک کا دورہ کریں جو تاریخ کی گہرائیوں میں اپنی جڑیں رکھتا ہے۔ انہوں نے عراقی علماء کے تاریخی کردار کو اجاگر کیا اور ان کی اسلامی اور عربی علوم کی خدمت میں کی جانے والی کاوشوں کو سراہا، جو آج بھی ان علوم کے محققین کے لیے ایک لازوال منبع کی حیثیت رکھتی ہیں۔
عزت مآب امام اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی اور عربی صفوں کی اتحاد کی اہمیت ہم عصر چیلنجز کے مقابلے میں بہت ضروری ہے، خاص طور پر غزہ اور لبنان پر ہونے والے وحشیانہ حملوں کے تناظر میں۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس جابرانہ قابض کو مزید بے گناہ خون بہانے سے روکنے کا کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم پیغمبر ﷺ کے فرمان پر عمل کریں: "مؤمنوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہو تو پورا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔"
شیخ الأزہر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ تمام اسلامی ممالک، دینی قیادت ، علما اور مختلف اسلامی مکاتب فکر کے متخصصین کو اسلامی کانفرنس کی سرگرمیوں میں نمائندگی دینے کے لیے پرعزم ہیں، جو آئندہ سال کے آغاز میں مملکت بحرین میں منعقد ہوگی۔ عراقی صدر نے اس کانفرنس کے موضوع اور اس کی اہمیت کی تعریف کی، جس کا مقصد امت کے علما کو ایک ہی میز پر جمع کرنا ہے تاکہ وہ باہمی گفتگو کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عراق اس کانفرنس میں ایک ممتاز نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ اس کی اہمیت کے مطابق اس میں شرکت کی جا سکے۔
اپنی طرف سے، صدر عبد اللطیف رشید نے عراق کی قیادت اور عوام کی طرف سے شیخ الأزہر کے غزہ پر حملے کے حوالے سے موقف کو سراہا۔ انہوں نے کہا عزت مآب امام اکبر کی تقاریر اور الأزہر کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیانات عراقی عوام کی تمام طبقوں کے لیے نگرانی اور پیروی کا باعث ہیں، جو الأزہر کی عزت کرتے ہیں اور اس کے علماء کے لیے گہری محبت اور احترام رکھتے ہیں۔
عراقی صدر نے غزہ اور لبنان پر ہونے والے حملے کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس مقصد کے لیے واحد راستہ عربی یکجہتی اور اسلامی صفوں کا اتحاد ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی دنیا کا موقف ان تنازعات کے بارے میں متعصب ہے اور یہ ہمیشہ قابض ریاست کے حق میں رہا ہے۔ انہوں نے یہ تاکید کی کہ عراق فلسطینی عوام کے حقوق کا حامی ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ ایسا رہے گا، جب تک کہ فلسطینی عوام کو ان کے مکمل حقوق نہ مل جائیں، جن میں سب سے اہم ان کی آزاد ریاست کا قیام اور اس کا دارالحکومت قدس شریف ہے۔
عراقی صدر عبد اللطیف رشید نے ایک بار پھر شیخ الأزہر کو عراق کے دورے کی دعوت دی، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ عراقی عوام کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے اور عراق کے لیے حمایت کا پیغام ہے۔ اس پر شیخ الأزہر نے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس شاندار دعوت کو جلد از جلد قبول کریں گے اور ممکنہ طور پر اس کا جواب دیں گے۔