شیخ الازہر نے جمہوریہ کولمبیا کے صدر کی اہلیہ کا استقبال کیا اور اسلحے کی صنعت کو محدود کرنے کے لیے سنجیدہ موقف کا مطالبہ کیا

شيخ الأزهر يستقبل قرينة رئيس جمهورية كولومبيا.jpeg

امام اکبر نے قابض ادارے کے جنگی مجرموں کے بارے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے عزم کے اعلان میں کولمبیا کے صدر کے موقف کی تعریف کی۔
کولمبیا کی خاتون اول نے عالمی امن کو پھیلانے میں شیخ الازہر کی کوششوں کو سراہا۔
عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے بروز اتوار 24 نومبر 2024ء کو مشیخۃ الازہر میں جمہوریہ کولمبیا کے صدر کی اہلیہ مسز ویرونیکا الکوسیر گارسیا سے ملاقات کی۔
امام اکبر نے مسز ویرونیکا کا الازہر میں استقبال کیا، اور جمہوریہ کولمبیا کی تعریف کی۔ انہوں نے ان سے کولمبیا کے صدر غوستافو پیٹرو کو سلام دینے کو بھی کہا اور قابض فوج کے جنگی مجرموں کے بارے میں عدالت کی طرف سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کی ضرورت کی توثیق کرنے اور غزہ میں ہونے والی نسل کشی اور قتل عام کو روکنے کے مسلسل مطالبے میں ان کے موقف کی تعریف کی۔ 
امام اکبر نے کہا کہ الازہر اسلام کے اس پیغام کو پھیلانے پر قائم ہے جس کی مقصد سب کے درمیان امن پھیلانا ہے۔ کیونکہ اسلام نے تمام مذاہب، نسلوں اور رنگوں کے لوگوں کے درمیان تعارف، ملاقات اور ہمدردی کو انسانی تعلقات کی بنیاد بنایا ہے۔ اور کہا کہ اگر خدا چاہتا تو وہ تمام لوگوں کو ایک جیسا بنا دیتا۔ لیکن اس نے اختلاف کو ایک کائناتی سنت بنا دیا ہے۔ اور مومنین اور ایک دوسرے کے درمیان اور مومنوں اور کافروں کے درمیان انسانی اخوت کے رشتوں کو حکم بنا دیا ہے۔ اور اس نے اس بھائی چارے کے فرائض اور واجبات بنائے جو حالت جنگ میں بھی انسانی قدر بڑھاتا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جنگ صرف جارحیت کو پسپا کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔اور یہ کہ جو جنگیں ہم دیکھتے ہیں، جنہیں تاریخی طور پر مذہبی جنگوں کے نام سے جانا جاتا ہے، مذہب اتنا سبب نہیں تھا جتنا کہ وہ سیاسی نظریات سے چلائی گئی تھی جنہوں نے مذہب کو ہائی جیک کرنے اور اس کا استحصال کرنے کی کوشش کی۔ جیسا کہ اس وقت غزہ میں قتل وغارت گری کی صورت میں ہو رہا ہے۔ اور بائبل کی مذہبی نصوص جن کی تحریف اور غلط انداز میں تشریح کی جاتی ہے کی آڑ میں انتہائی گھناؤنے جرائم کا عمل جاری ہے ۔ تاکہ زمین پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے کے سیاسی مقاصد کو جواز فراہم کیا جائے۔
شیخ الازہر نے کہا کہ الازہر نے مصر کے اندر اور باہر امن اور بھائی چارے کی ثقافت کو پھیلانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں۔ الازہر نے مصری گرجا گھروں کے ساتھ مل کر مصری فیملی ہاؤس کے قیام کا آغاز کیا۔ تاکہ مصری مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان بھائی چارے اور بقائے باہمی کے رشتوں کو مضبوط کیا جائے، اس اقدام سے دنیا بھر میں مذہبی اور ثقافتی اداروں میں وسعت آئی، ہم نے مغرب کے اداروں کے ساتھ رابطے کے پُل بنانے کی بھرپور کوشش کی۔ یہ کوششیں ابوظہبی میں میرے بھائی پوپ فرانسس کے ساتھ تاریخی انسانی برادری کی دستاویز پر دستخط پر منتج ہوئی، جس پر دستخط ہونے سے پہلے پورا ایک سال لگا۔ اقوام متحدہ نے بھی دستخط کی سالگرہ 4 فروری کو انسانی بھائی چارے کے عالمی دن کے طور پر اپنایا۔
آپ نے اس بات پر زور دیا کہ آج لوگ جس مصیبت میں مبتلا ہیں اس کی بنیادی وجہ جسم کی سیاست ہے جو روح اور ضمیر سے بالکل الگ تھلگ ہے۔ یہ عالمی رجحان مادی خواہشات کی تکمیل کے لیے مذہب کو خارج کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس میں سر فہرست جنگوں اور تنازعات کے باوجود ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کی تیاری جاری ہے۔
اپنی طرف سے، مسز ویرونیکا نے شیخ الازہر سے ملاقات اور عالمی امن کے قیام کے لیے ان کی کوششوں پر اظہار تشکر کیا۔ اور اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنماؤں کی امن قائم کرنے اور اسے بات چیت اور میل جول کے ذریعے پھیلانے کی صلاحیت پر اعتماد ضروری ہے۔ انہوں نے ہتھیاروں کی صنعت کے خطرے کے حوالے سے آپ کے وژن سے اتفاق کیا، اور کہا کہ یہ دنیا میں رونما ہونے والے سانحے کی اصل وجہ ہے۔ اور اس صنعت کو روکنے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ غربت، تنازعات، نفرت اور جنگوں کو ختم کیا جائے انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں دنیا کو سیاست دانوں سے مختلف نظر سے دیکھنا چاہیے۔ نفرت کو محبت سے اور جنگوں کو امن سے بدلنا چاہیے، انہوں نے انسانی بھائی چارے کی تاریخی دستاویز کی اہمیت کا اظہار کیا اور کہا کہ مذاہب کے بڑے افراد کے درمیان تعاون کے اس ماڈل کی دنیا کو ضرورت ہے،

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025