امام طیب: اللہ تعالیٰ ہر شے پر نگران ہے، وہ موجودات و معدومات سب کو جانتا ہے اور اُس کے لیے کوئی کام دوسرے سے غافل کرنے والا نہیں ہوتا
ایمان، اللہ کے نام "الرقيب" انسان کو تقویٰ اختیار کرنے اور فواحش سے بچنے پر اُبھارتا ہے۔
امام اکبر: اسم "الرقيب" عربی قواعد کے اعتبار سے کیوں مختلف ہے؟
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیرمین نے آج پروگرام "الإمام الطیب" کی سترہویں قسط میں اللہ تعالیٰ کے اسمِ مبارک "الرقيب" کی تفصیل بیان کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ "الرقيب" اللہ کے اُن اسمائے حسنیٰ میں سے ہے جو قرآنِ کریم اور سنتِ نبویہ میں ثابت ہیں۔ اُنہوں نے سورۃ الاحزاب کی آیت { اور اللہ پاک ہر شے پر نگران ہے} اور سورۃ النساء کی آیت { بے شک اللہ پاک تم پر نگہبان ہے} کو بطورِ دلیل پیش کیا، نیز حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث کا ذکر کیا، جس میں اللہ کے 99 ناموں کا ذکر موجود ہے اور جن پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ امام طیب نے فرمایا کہ یہ اسم اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز پر محیط ہے اور وہ ہر وقت اپنی مخلوق پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
جب اُن سے سوال کیا گیا کہ اسم "الرقيب" عربی قواعد کے اعتبار سے کیوں مختلف ہے، تو امامِ اکبر نے بتایا کہ اگرچہ "فعيل" کا وزن عموماً "فاعل" کے معنی دیتا ہے، جیسے "عليم" (عالم) اور "سميع" (سامع)، لیکن "الرقيب" اس قاعدے سے مختلف ہے۔ اگر محض زبان کے قاعدے پر قیاس کیا جائے تو مناسب لفظ "راقب" ہوتا، لیکن چونکہ شریعت نے "رقيب" کا لفظ استعمال کیا ہے، اس لیے ہم نے اُسی کو اختیار کیا ہے اور زبان کے قاعدے کو ایک طرف رکھ دیا ہے۔ اس اسم کا مطلب ایسی الٰہی نگرانی ہے جو کسی انسانی نگرانی سے مشابہ نہیں۔
امام طیب نے مزید وضاحت کی کہ "الرقيب" اللہ کی دو صفات کو یکجا کرتا ہے: مطلق علم اور ربانی حفاظت اللہ تعالیٰ ہر شے کو اس کے وجود کے وقت بھی جانتا ہے اور عدم کے وقت بھی۔ اُس کے علم و نگرانی کو کوئی دوسرا کام مشغول نہیں کر سکتا۔ اُنہوں نے قرآن کریم کی آیات { اور اس کے پاس غیب کی چابیاں ہیں} اور {مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ } کو دلیل کے طور پر پیش کیا، اور کہا کہ اللہ کا علم لامحدود ہے، اور یہ ایمان کی بنیاد ہے کہ اللہ ہر چھوٹی بڑی بات سے باخبر ہے۔
شیخ الازہر نے آخر میں مسلمانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ "الرقيب" کے معنی پر غور کریں اور اپنی زندگی میں اس کا اثر ظاہر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی نگرانی کو یاد رکھنا انسان کو خفیہ و علانیہ ہر حال میں محتاط بناتا ہے، اور اُسے اپنی سب سے بڑی دشمن "نفسِ امّارہ" کا محاسبہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا:
"جو انسان اللہ کی نگرانی کو محسوس کرتا ہے، وہ اللہ کو ناراض کرنے والے کسی عمل کی جرأت نہیں کرتا"۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شیطان اور نفس کی وسوسہ انگیزی سے بچنا ضروری ہے، اور فرمایا کہ "الرقيب" پر ایمان، مسلمان کو تقویٰ اپنانے اور فواحش سے بچنے کی طرف لے جاتا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو۔