شیخ الازہر نے انجیلی برادری کے سربراہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کو عید الفطر کی مبارکباد کے لیے خوش آمدید کہا

شيخ الأزهر يستقبل رئيس الطائفة الإنجيليَّة والوفد المرافق له للتَّهنئة بعيد الفطر المبارك .jpeg

انجیلی برادری کے سربراہ کا شیخ الازہر کی امن، بین المذاہب مکالمہ اور انسانی بھائی چارے کے فروغ کے لیے کوششوں کو خراجِ تحسین



انجیلی وفد: "دستاویزِ اخوتِ انسانی" ایک جامع اخلاقی فریم ورک ہے، اور اسے نصابِ تعلیم میں شامل کرنا ضروری ہے
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مصر میں انجیلی برادری کے سربراہ، قس ڈاکٹر/ آندريہ زکی، اور اُن کے ہمراہ آنے والے وفد کو خوش آمدید کہا، جو عید الفطر کی آمد پر مبارکباد دینے کے لیے آئے تھے۔
انجیلی برادری کے سربراہ نے کہا: "عید الفطر کی آمد کے موقع پر آپ، تمام مسلمان بھائیوں اور ہماری پیاری سرزمین مصر کے لیے نیک تمناؤں کے ساتھ دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ آپ امن کے نمائندہ اور پل بنانے والے رہنما ہیں، اور مصر و مصری قوم کے لیے ایک اہم ترین شخصیت ہیں۔ آپ بقائے باہمی اور انسانی اخوت کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الازہر دنیا بھر کی اہم ترین مذہبی قیادتوں میں سے ایک ہیں، اور پوری دنیا اُن کی کاوشوں کی معترف ہے جو وہ امن، بھائی چارے، مذہبی مکالمہ، اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "دستاویزِ اخوتِ انسانی"، جس پر شیخ الازہر اور پوپ فرانسس نے دستخط کیے، ایک بے مثال اقدام ہے جو مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے ماننے والوں کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ دستاویز انسانی حقوق، امن اور محبت کے اصولوں پر مبنی ایک رہنما راستہ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انجیلی برادری نے اس دستاویز کے تعارف اور اس سے استفادے کے لیے 100 سے زائد اجلاس منعقد کیے، جن میں درجنوں واعظین اور پادریوں نے شرکت کی، تاکہ معاشرے میں محبت اور باہمی احترام کو فروغ دیا جا سکے۔

شیخ الازہر نے اپنی جانب سے اس ملاقات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: یہ ملاقاتیں اور محبت بھرے پیغامات ہمارے قومی اتحاد کے حقیقی چہرے کو ظاہر کرتے ہیں، جو مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ یکجہتی، ہم آہنگی اور بھائی چارہ ہی ہماری سرزمین کی حفاظت اور استحکام کی بنیاد ہے۔"

انجیلی وفد نے یہ مطالبہ بھی پیش کیا کہ "دستاویزِ اخوتِ انسانی" کو عرب دنیا کی وزارت ہائے تعلیم اور ثقافتی ادارے اپنائیں، اور اسے اسکولوں کے نصاب میں شامل کیا جائے، تاکہ طلبہ کو ان اعلیٰ انسانی و اخلاقی اقدار سے روشناس کروایا جا سکے۔ اس پر امام اکبر نے اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: "یہ دستاویز بنیادی طور پر ایک اخلاقی میثاق ہے، اور ہم اس کی تعلیمات کو معاشرے میں مؤثر انداز میں نافذ کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں، تاکہ اس کے مثبت اثرات کو لوگ اپنی زندگی میں محسوس کریں۔"

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025