لبنان کے صدر جوزاف عون نے شیخ الازہر کو لبنان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی اور بیروت میں واقع الازہر انسٹی ٹیوٹ کو دوبارہ کھولنے کا کہا ۔
شیخ الازہر: لبنان ہر عرب اور مسلمان کے دل کے قریب ہے، اور ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ اسے امن و سلامتی عطا فرمائے
لبنانی صدر نے شیخ الازہر سے کہا کہ : مشکل اوقات میں ہمارے طلبہ کی مدد پر آپ کے شکر گزار ہیں
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیخہ ازہر میں لبنان کے صدر جوزاف عون اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا۔ ملاقات کا مقصد باہمی تعاون کو مضبوط بنانا اور خطے کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
شیخ الازہر نے صدرِ لبنان اور وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئےکہا کہ: "لبنان ہر عرب اور مسلمان کے دل میں بستا ہے۔ ہم اس کے حالات پر مسلسل نظر رکھتے ہیں اور آپ کی موجودہ مشکل صورتِ حال کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کو لبنانی قوم کے اتحاد، سرزمین کی آزادی اور ملکی وحدت کے تحفظ میں کامیاب فرمائے۔" انہوں نے لبنان کی مذہبی و ثقافتی تنوع اور مختلف فرقوں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔
صدر جوزاف عون نے اپنی طرف سے پہلی مرتبہ الازہر شریف کا دورہ کرنے پر مسرت کا اظہار کیا اور شیخ الازہر کی انسانیت، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا:
"دنیا کو آج آپ جیسے اہلِ حکمت قائدین کی اشد ضرورت ہے۔ ہم ان مشکل حالات میں لبنانی طلبہ کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے آپ کے عظیم کردار پر شکر گزار ہیں۔ جامعہ الازہر نے ہمیشہ لبنانیوں کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں، اور یہ ازہر کا امتیاز ہے۔"
صدرِ لبنان نے اس موقع پر شیخ الازہر کو لبنان کے سرکاری دورے کی باضابطہ دعوت دی، اور بیروت میں بند پڑے الازہری ادارے کو دوبارہ کھولنے کی درخواست بھی کی، جو ملک کی دشوار حالات کی وجہ سے معطل ہو چکا تھا۔ شیخ الازہر نے اس دعوت کا خیرمقدم کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ ان شاء اللہ جلد لبنان کا دورہ کریں گے، اور الازہری معہد کو دوبارہ فعال کریں گے۔ انہوں نے اس ادارے کو اعلیٰ درجے کے ازہری اساتذہ، درسی کتب اور نصابی مواد کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کروائی۔
ملاقات کے دوران گفتگو تاریخی "دستاویزِ اخوتِ انسانی" کی اہمیت پر بھی ہوئی، جس پر شیخ الازہر اور پوپ فرانسیس نے دستخط کیے تھے، اور اُن عملی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی جو شیخ الازہر نے جامعۃ الازہر کو دنیا بھر کے مذہبی و ثقافتی اداروں کے ساتھ روابط میں وسعت دینے کے لیے کیے۔ اسی سیاق میں اُن اہم دستاویزات کا بھی ذکر آیا جو الازہر نے جاری کیں، اور جنہوں نے مکمل شہریت کے اصول کو رائج کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا، اور اقلیتوں جیسی امتیازی اصطلاحات کو مسترد کرنے میں اہم قدم اٹھایا۔