فضیلت مآب امام اکبر شیخ الازہر پروفیسر احمد الطیب اس سولہ سالہ فلسطینی لڑکی کے مسئلے کے ساتھ ہم آہنگ ہوئے جس کو صہیونی قابض فوج نے اٹھارہ دسمبر 2017 عیسوی کی دیرگئے رات کو گرفتار کیا کیونکہ اس نے پچاس سال سے زائد عرصے سے صہیونی وجود کے قبضے میں موجود فلسطینی شہر نبی صالح میں واقع اپنے گھر کے صحن میں اسلحوں سے لیس دو قابض صہیونی فوجیوں کا مقابلہ کیا تھا۔
شیخ الازہر نے قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی لڑکی " عہد التمیمی" کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا: " عہد التمیمی" کی بہادری، فلسطینی خواتین کے لئے کوئی حیران کن بات نہیں ہے، اور اس کی بہادری اور اس کے خاندان کی جد وجہد اس بات کی ایک نئی دلیل ہے کہ قابض فوج کا ظلم وجبر آزاد فلسطینی عوام کے دلوں میں موجود جذبہ مزاحمت اور جد وجہد کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوگا"
امام الطیب نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ عہد التمیمی اور قابض فوج کی جیلوں میں بند ان دیگر فلسطینی قیدیوں کا دفاع کرنے سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں جن کو بین الاقوامی قانون اور دیگر تمام تر مذہبی اور انسانی شریعتیں قابض فوج کے خلاف مزاحمت کرنے کا حق دیتی ہیں تاکہ وہ اپنی زمین آزاد کر کے اپنی ایسی آزاد مملکت قائم کریں جس کا دار الحکومت قدس ہو۔
بین الاقوامی برادری پر اس اپیل کا بڑا اثر پڑا ، چنانچہ اس نے فلسطینی عوام کے چھوٹے اور نابالغ بچوں کے ساتھ قابض صہیونی فوج کے ظالمانہ معاملات پر روشنی ڈالنے میں حصہ لیا۔