اسلامی ورثہ بہتا ہوا وہ دریا ہے ، جس کی معاون نہریں امت کی عقلیں اور اس کے قلموں کی روشنائی ہیں ، بہت سے اقلام نے تاریخ کی جڑوں میں پیوست اس اسلامی ورثہ کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی ، اور بہت سی زبانوں نے اس پر نکتہ چینیاں کیں، اسی وجہ سے شیخ الازہر نے اس ورثہ کا دفاع کرنے اور اس کے ناقدین اور اس کو بدشکل بنانے کی کوشش کرنے والوں کو روکنے کی ذمہ داری اپنے سرلی اور اعلان کیا کہ اس عظیم ورثہ نے ایک امت کی قیادت کی اور ایسی مملکت قائم کی جس نے مشرق میں چین سے لیکر مغرب میں اندلس تک حکومت کی۔
اور2020 عیسوی میں " اسلامی فکر میں تجدید " کے عنوان سے قاہرہ میں منعقدہ ازہر شریف کانفرنس میں قاہرہ یونیورسٹی کے چانسلر کے ساتھ بحث ومباحثہ کے دوران شیخ الازہر نے اس بات کو مسترد کیا کہ یہ ورثہ کمزوری اور پچھڑنے کا سبب بن رہا ہے، اور وضاحت کی کہ جدت لانے کی بات پرانی بات ہے، کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ یہ ورثہ جدت لانے کے عمل کو مسترد نہیں کرتا بلکہ
قطع تعلق اور ترک تعلق کو مسترد کرتا ہے۔
تو آپ ان دو آدمیوں کے درمیان فرق کیجئے جن میں سے ایک اپنے والد کے گھر میں جدت لاتا ہے اور دوسرا اس گھر کو چھوڑ کر دوسرے گھر میں چلا جاتا ہے۔