تشدد کو ترک کرنے کے لیے الازہر دستاویز" 19 ربیع الاول 1434 ہجری بمطابق 31 جنوری 2013 ،ء
دستاویز کا متن”:
“انقلاب کے جوانوں کے ایک گروہ کے نام ،اور مشیخہ الازہر سے ، اور معروف قومی علمی ادارے الازہر الشریف کے نام پر، سینئر علماء کونسل اور مصری کلیساؤں کے نمائندوں کے ایک گروپ کی شرکت کے ساتھ، ہم 25 جنوری کے انقلاب کے قومی اصولوں اور بلند اقدار سے اپنی وابستگی کا اعلان کرتے ہیں،، جس کے سیاست اور قومی معاملات سے وابستہ تمام لوگ جن میں سیاستدان، فکری رہنما، جماعتوں اور اتحادوں کے سربراہان اور دیگر تمام قومی گروہ بلا تفریق خواہشمند ہیں۔
. اس دستاویز پر دستخط کرنے والے درج ذیل کے پابند ہیں:
1) زندگی کا انسانی حق تمام شریعتوں ، مذاہب اور قوانین میں سب سے بلند مقاصد میں سے ایک ہے۔ ، جس قوم یا معاشرے میں شہریوں. کا خون بہایا جائے، یا انسانی عزت و وقار کو رسوا کیا جائے یا جہاں قانون کے مطابق (قصاص) انتقام ضائع کیا جائے وہاں کوئی بھلائی نہیں ہے۔
2) خون اور قومی سرکاری اور نجی املاک کے تقدس پر زور، اور سیاسی کارروائی اور تخریب کاری کے درمیان فیصلہ کن فرق رکھنا ۔
3) شہریوں کی سلامتی اور امن کے تحفظ، ان کے آئینی حقوق اور آزادیوں کی حفاظت، اور سرکاری اور نجی املاک کے تحفظ کے لیے ریاست اور اس کے سیکیورٹی اداروں کے فرض پر ،اور اس بات کی ضرورت پر زور دینا، کہ یہ کام قانون اور انسانی حقوق کے احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے بغیر کسی زیادتی کے کیا جائے۔
. 4) تشدد کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ترک کرنا، اس کی کھلے عام اور واضح طور پر مذمت کرنا، اسے قومی سطح پر جرم قرار دینا، اور مذہبی طور پر اس کو حرام قرار دینا ۔
. 5) تشدد پر اکسانے کی، اس کا جواز پیش کرنے ،یا اسے جواز بنانے، اسے فروغ دینے ، اس کا دفاع کرنے، یا کسی بھی طرح سے اس کا استحصال کرنے کی مذمت کرنا۔
. 6) تشدد کا سہارا لینا، تشدد پر اکسانا، اس پر خاموش رہنا، ایک دوسرے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا، افواہیں پھیلانا اور عوامی کاموں میں سرگرم افراد اور اداروں کا ہر قسم کا معنوی قتل، یہ سب اخلاقی جرائم ہیں جن میں ہر کسی کو پڑنے سے گریز کرنا چاہیے۔
7) عام قومی کارروائی میں پرامن سیاسی ذرائع سے وابستگی، ان اصولوں پر فعال کیڈر کو تعلیم دینا، اور اس ثقافت کو مضبوط کرنا اور پھیلانا
.
. 8) قومی برادری کے فریقین کے درمیان سنجیدہ مکالمے (ڈائیلاگ) کے طریقہ کار سے وابستگی خاص طور پر بحران اور اختلاف کے وقت، اور اختلاف کے کلچر اور ادب کو مستحکم کرنے کے لیے کام کرنا، تکثیریت(تنوع) کا احترام کرنا، اور ملکی مفاد کی خاطر اتفاق رائے تلاش کرنا۔ ; قومیں رواداری سے پھیلتی ہیں اور جنون اور تقسیم سے تنگ ہوتی ہیں۔
. 9) من گھڑت اور حقیقی فرقہ وارانہ جھگڑوں، نسل پرستانہ کالز ( آوازوں)، غیر قانونی مسلح گروہوں، غیر قانونی غیر ملکی مداخلت ، اور وطن کے امن اور اس کے بیٹوں اور اس کی مٹی کی یکجہتی اور اتحاد کو خطرے میں ڈالنے والی ہر چیز سے قومی یکجہتی کی حفاظت،
. 10) مصری ریاست کے وجود کی حفاظت حکومت، عوام اور حزب اختلاف، نوجوان اور بوڑھے، جماعتیں، گروہ، تحریکیں اور اداروں سمیت تمام فریقوں کی ذمہ داری ہے۔ ، اور اس میں کسی کے لیے کوئی عذر نہیں اگر اختلافات اور سیاسی کشمکش کی صورت حال ریاستی اداروں کو ختم کرنے یا کمزور کرنے کا باعث بنتی ہے۔
. جیسا کہ ہم ان اصولوں پر اپنے یقین کا اعلان کرتے ہیں، اور ان کے ذیلی ماخذ، ایک جمہوری ثقافت، قومی اتحاد، اور ایک انقلابی تجربے کا اعلان کرتے ہیں- ہم تمام سیاستدانوں کو بطور کارکن یا رہنما اس کی پابندی کرنے کی ، اور ہماری سیاسی زندگی کو خطرات اور تشدد کی شکلوں سے پاک کرنے کےلئے دعوت دیتے ہیں۔، خواہ ان کے جواز یا نعرے کچھ بھی ہوں، ہم ملک کے تمام لوگوں کو :بطور حاکم اور محکوم ، دور دراز شمال مصر ( صعید مصر ) اور نخلستانوں میں، اور ڈیلٹا اور بدوی بستی کی گہرائیوں میں، اور کینال اور سینا کے شہر کے لوگوں کو ، مفاہمت، تشدد سے دستبردار ہونے، مکالمے (ڈائیلاگ)کو چالو کرنا - اور -اختلاف کے معاملات -میں صرف سنجیدہ بات چیت ، ایک انصاف پسند عدلیہ پر حقوق چھوڑنا، عوام کی مرضی کا احترام کرنا، اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کی طرف دعوت دیتے ہیں ؛ تاکہ 25 جنوری کے انقلاب کے اہداف کو مکمل طور پر پورا کرنے کی کوشش کی جا سکے - ان شاء اللہ۔
شیخ الازہر ، گرینڈ امام پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے مشیخہ الازہر میں “ربیع الاول 19 ربیع الاول 1434ھ بمطابق 31 جنوری 2013 “ کو تحریر فرمایا۔