فرانسیسی صدر سے ملاقات کے دوران امام اکبر (نے کہا): امن وسلامتی الازہر کا پہلا پیغام ہے جو معصوم جانوں اور خون کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے
عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ان کے ہمراہ وفد سے ان کے قاہرہ کے دورے کے دوران استقبال کیا۔ امام اکبر نے صدر میکرون، ان کی اہلیہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ الازہر اور فرانس کے ثقافتی اور تاریخی تعلقات کے پیش نظر ان کا دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ جس کی نمائندگی فرانس کی طرف بھیجے گئے ازہرین کرتے ہیں جو مصر میں فکر و ثقافت کی علامت بن چکے ہیں۔ یہ مدرسہ اب بھی الازہر میں سب سے زیادہ بااثر ہے۔ لہذا، ہم ان تعلقات کو جاری رکھنے اور مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔ آپ نے وضاحت کی کہ یہ مضبوط تعلقات ہمیں فرانس کو دہشت گردی پر قابو پانے اور مذہب کے نام پر دوسروں کو قتل کرنے والوں کا مقابلہ کرنے میں مدد کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے الازہر کے فرانسیسی طلباء کو الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ فراہم کرنے کے علاوہ دہشت گردانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے اماموں کو تربیت دینے کے لیے ایک پروگرام کے ذریعے فرانس کی مدد کے لیے الازہر کی تیاری کی وضاحت کی۔ اس کے علاوہ فرانسیسی طلباء کو الازہر الشریف میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مزید وظائف کی پیشکش بھی کی تاکہ فرانس یورپ کو میں اعتدال پسند فکر کی نشر و اشاعت کا مرکز بنایا جا سکے۔ امام اکبر نے زور دے کر کہا کہ امن وسلامتی حقیقی اسلام کا پہلا پیغام ہے جس کا حامل الازہر ہے، جو معصوم جانوں اور خون کے تحفظ کا واحد ضامن ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ الازہر دنیا میں کہیں بھی رہنے والے کسی بھی انسان کو مذہب کے نام پر قتل ہونے سے بچانے کے لیے تیار ہے۔ جیسے کہ یہ مغرب اور بڑے مذہبی اداروں جیسے کہ ویٹیکن، ورلڈ کونسل آف چرچز اور کینٹربری کے آرکڈیوسیز کے ساتھ بات چیت کے پل بنانے کے لیے بھی کام کرتا ہے۔ وہ ویٹیکن کے تعاون سے فروری کے اوائل میں ابوظہبی میں منعقد ہونے والی انسانی برادرانہ کانفرنس میں شرکت کریں گے تاکہ مذاہب کے ماننے والوں میں امن پھیلایا جائے ۔ اپنی طرف سے فرانسیسی صدر نے اسلام کی سب سے بڑی علامت عزت مآب امام الاکبر سے ملاقات کرنے اور ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور مذاہب کے درمیان مکالمے کے پل باندھنے کے لیے ان کا مستقل کام، اور علم اور اسلامی معرفت کے احیاء کے لیے ان کی جستجو، میں ان کے اہم کردار پر خوشی کا اظہار کیا۔ نیز انہوں نے الازہر شریف کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ تاکہ فرانسیسی معاشرے میں شہریت، بقائے باہمی اور استحکام کی اقدار کو فروغ دینے اور فرانس میں مسلم نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والے انتہا پسندانہ دھاروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ صدر میکرون نے اپنی اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ تمام فرانسیسی امام اور مبلغین الازہر میں تربیت حاصل کریں۔ اور یہ کہ فرانسیسی طلباء جامعہ الازہر میں اپنی مذہبی تعلیم حاصل کریں، تاکہ وہ استحکام کی ضمانت اور شہریت کے قوانین کا احترام کریں۔ نیز انہوں نے الازہر اور فرانس کے درمیان اسکالرشپ کے تبادلے اور دونوں فریقوں کے درمیان علمی تعلقات کے ذریعے ثقافتی تعلقات کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔