شیخ ازہر اور ویٹیکن کے پوپ نے انسانی برادری کی کمیٹی سے ملاقات کرکے ابراہیمی فیملی ہاؤس کا جائزہ لیتے ہوئے یونیسکو کے سابق ڈائریکٹر کو اس کمیٹی میں بطور رکن شامل کیا ہے۔
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب اور عزت مآب پوپ فرانسس نے کیتھولک چرچ کے پوپ سے ملاقات کی۔۔۔ شیخ ازہر اور ویٹیکن کے پوپ نے انسانی برادری کی کمیٹی سے ملاقات کرکے ابراہیمی فیملی ہاؤس کا جائزہ لیتے ہوئے یونیسکو کے سابق ڈائریکٹر کو اس کمیٹی میں بطور رکن شامل کیا ہے۔ امام اکبر شیخ ازہر اور ویٹیکن میں کیتھولک چرچ کے عزت مآب پوپ فرانسس نے بین الاقوامی کمیٹی برائے انسانی برادری کے اراکین سے ملاقات کی ہے اور کمیٹی کے ارکان نے عزت مآب امام اکبر اور پوپ کے سامنے ابراہیمی فیملی ہاؤس کا ایک مجوزہ تصور پیش کیا ہے جو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں تعمیر کیا جائے گا اور یہ پہلا منصوبہ ہے جس کی کمیٹی نگرانی کرے گی اور مختلف مذاہب، مختلف ثقافتوں اور مختلف عقائد کے ماننے والے تمام لوگوں کے درمیان بقائے باہمی اور رواداری کے اقداو کو نشر کرنے اور دینی گفت وشنید کی ہمت افزائی کرنے کے مقصد سے پہلی بار مشترکہ مساحت میں ایک مسجد، چرچ اور یہودی عبادت گاہ قائژ کرنے کے منصوبہ کا انکشاف کیا گیا ہے۔
ملاقات کے دوران امام اکبر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسانی برادری کی بین الاقوامی کمیٹی کے کندھوں پر انسانی برادری کی دستاویز کے اصولوں کو نافذ کرنے اور انہیں زمین پر لاگو کرنے کی ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہے تاکہ تمام لوگ بقائے باہمی اور اجتماعی امن کے سلسلہ میں اس دستاویز کے نتائج کو محسوس کرسکیں اور انہوں نے انسانی ثقافتی اور مذہبی تنوع کا اظہار کرنے والے کمیٹی اور اس کے اراکین کی تشکیل کی تعریف بھی کی ہے۔
اسی سلسلہ میں عزت مآب پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انسانی برادری سے متعلق دستاویز ایک دور کا خواب تھا لیکن خدا کی مرضی سے یہ حقیقت بن گئی ہے اور انہوں نے کمیٹی کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پروگرام، قانون سازی اور ایسے اقدامات کی طرف اس تاریخی دستاویز کا ترجمہ کرنے کے لئے مزید کوشش کریں تاکہ لوگوں کے درمیان محبت اور بھائی چارے کو پھیلانے کے سلسلہ میں صحیح معنوں میں اہم کردار ادا کیا جا سکے اور انہوں نے مزید کہا کہ ابراہیمی فیملی ہاؤس ایک باصلاحیت خیال ہے جو انسانی بھائی چارے کو مجسم کرتا ہے جس کی ہم سب کوشش کر رہے ہیں۔ انسانی برادری کی بین الاقوامی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کی 67 سالہ سابق ڈائریکٹر جنرل محترمہ ارینا بوکووا کو شامل کرنے کا اعلان کیا ہے اور یاد رہے کہ محترمہ ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں جو 2009-2017 تک مسلسل دو مرتبہ یونیسکو کے اس مقام فائز رہی ہیں اور ارینا کئی عہدوں پر فائز رہی ہیں جہاں انہوں نے سب سے پہلے بلغاریہ پارلیمنٹ کی رکن کی حیثیت سے منتخب ہوئیں، پھر نائب وزیر خارجہ کے طور پر منتخب ہوئیں اور فرانس اور یونیسکو میں بلغاریہ کی سفیر رہیں اور آخر میں یونیسکو کی صدارت سنبھالنے سے پہلے بین الاقوامی تنظیم لا فرانکوفونی میں بلغاریہ کے صدر جمہوریہ کی ذاتی نمائندہ رہی ہیں اور اس طرح کمیٹی کے اراکین کی تعداد 9 تک پہنچ گئی ہے جو دستاویز میں بیان کردہ اہداف کے حصول سے متعلق ہیں۔
ایک مشترکہ بیان میں سپریم کمیٹی نے ارینا بوکووا کے الحاق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آج رواداری کے عالمی دن کے موقع پر ان کا اس کمیٹی کے رکن کے طور پر خیر مقدم کرتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں جو پوری دنیا میں بقائے باہمی، بھائی چارے اور رواداری کے اصولوں کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے اور کمیٹی نے مزید کہا کہ موصوفہ نے اپنے پورے کیریئر کے دوران معاشروں میں رواداری اور بقائے باہمی کے اصولوں کو فروغ دینے میں اپنا حصہ لیا ہے اور وہ موصوفہ بین الاقوامی سطح پر خاص اقدامات اور پروگرام پیش کرنے میں بہت ہی قیمتی تجربات کی حامل ہیں اور یہ اعلی کمیٹی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے ہماری کوشش میں ایک اہم مشن کا اضافہ ہے۔
اسی سلسلہ میں ارینا نے کہا کہ میرے لئے بڑی خوشی اور سعادت کی بات ہے کہ میں دیندکر اور مثقف ممتاز علماء کی صف میں شامل ہوں تاکہ انسانی بھائی چارے کے فائدے کے لئے تاریخی دستاویز کے مقاصد کو پورا کیا جا سکے اور وہ بھی ایک ایسی دنیا میں جسے گفت وشنید اور باہمی احترام کی اشد ضرورت ہے اور ارینا نے یہ بھی کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ "انسانی بھائی چارے کی دستاویز" کے مقاصد کے حصول کے لئے انسانی برادری کی بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس پر کیتھولک چرچ کے پوپ عزت مآب پوپ فرانسس اور عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر نے دستخط کیا ہے اور یہ کام دستاویز میں بیان کردہ اہداف اور مقاصد کے لئے ایک ایگزیکٹو فریم ورک ترتیب دے کر اور دستاویز میں موجود عالمی امن، بقائے باہمی اور آنے والی نسلوں کے لئے روشن اور روادار مستقبل کو یقینی بنانے کے بنود کو فعال کرنے کے لئے ضروری اقدامات، پروگرام اور ایکزیکٹو منصوبے بنا کر کیا جائے گا اور سپریم کمیٹی کے فرائض میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دستاویز کی دفعات کے نفاذ کی نگرانی اور بین الاقوامی سطح پر حاکموں، مذہبی رہنماؤں، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان اور متعلقہ شخصیات کے ساتھ بین الاقوامی ملاقاتیں کرنا بھی شامل ہے اور اس کے علاوہ ابوظہبی میں ابراہیمی فیملی ہاؤس کی نگرانی میں اپنا اہم کردار ادا کرنا ہے جو کمیٹی کے اقدامات میں سے ایک ہے اور تین ابراہیمی مذاہب کے درمیان تعلق اور آسمانی کتابوں کے ماننے والوں کے درمیان گفت وشنید، افہام وتفہیم اور بقائے باہمی کا ایک مضبوط پلیٹ فارم مانا گیا ہے۔