شیخ ازہر نے جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں بین المذاہب ڈائیلاگ کونسلوں کے سربراہوں کے ساتھ فکری گفتگو کی ہے
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے معاشروں میں ضم ہونے، پرامن بقائے باہمی اور گفت وشنید کی ثقافت کو فروغ دینے سے متعلق سب سے نمایاں پیش رفت کے سلسلہ میں فکری بحث ومباحثہ کرنے کے لئے جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں مسلم مسیحی بین المذاہب ڈائلاک کونسل کے سربراہان کے وفد کا ازہر کے ہیڈ کواٹر میں استقبال کیا ہے اور اس ملاقات کے دوران امام اکبر نے کہا ہے کہ ڈائلاک گروپ کو خاص اہمیت حاصل ہے؛ کیونکہ یہ لوگوں کو آپس میں جوڑنے، بقائے باہمی کے پلوں، مذاہب کے پیروکاروں اور مختلف ثقافتوں کے لوگوں کے درمیان ڈائلاک کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے کام کرتے ہیں اور مذاہب کی تعلیمات کو لوگوں کے دلوں میں زندہ کرنے، ان کے معاملات کو بحال کرنے اور ثقافت کو فروغ دینے کے علاوہ موجودہ انسانی بحران کا کوئی حل نہیں ہے اور اس کے لئے ناگزیر طور پر علماء اور امن کے متلاشیوں کو مخلصانہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
امام اکبر نے مزید کہا کہ "انسانی برادری سے متعلق دستاویز" جس پر انہوں نے ویٹیکن کے پوپ فرانسس کے ساتھ دستخط کیا ہے اس کے لکھنے والے کے مذہب کو کوئی نہیں جانتا؛ کیونکہ یہ تمام انسانیت کی خاطر آیا ہے اور اسے اس شکل میں لانے میں ازہر اور ویٹیکن کی طرف سے پورا ایک سال لگ گيا اور آپ نے اس ضرورت پر بھی زور دیا ہے کہ علماء کرام اور امن پسند افراد کو دنیا کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے آپس میں متحد ہونا چاہئے اور یاد رہے کہ ان مسائل میں سرفہرست انتہا پسندی، نسل پرستی، ہم جنس پرستی اور دوسرے سے نفرت ہے۔
اسی طرح وفد کے ارکان نے امام اکبر سے ملاقات کرکے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ یورپ کے غیر ملکی دوروں کے بعد واپس آئے اور انہیں ان سے ملنے اور ان کے معتدل خیالات کو سننے کی شدید خواہش ہوئی اور اس ملاقات میں مذہبی آزادی سے متعلق گفتگو ہوئی جس کا جواب امام اکبر نے اس طرح دیا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مذہب میں کوئی زبردستى نہیں ہے اور کائنات میں خدا کی سنت یہ ہے کہ لوگ مختلف طریقے سے پیدا کیے گئے ہیں جیسا کہ اس نے اپنے نبی سے فرمایا: " آپ كچھ ان پر داروغہ نہيں ہيں۔" رسول كے ذمہ تو صرف پہنچانا ہے "۔
وفد کے ارکان نے ازہر کی طرف سے پیش کی جانے والی کوششوں اور منعقد کی جانے والی کانفرنسوں کی تعریف کی ہے جن میں سے تازہ ترین اسلامی فکر کی تجدید کے لئے الازہر بین الاقوامی کانفرنس ہے اور انہوں نے اس کانفرنس کی باتوں کو قریب سے سنا ہے؛ کیونکہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان تعلقات کی حمایت میں اس کی بہت اہمیت ہے اور ازہر ہمیشہ دنیا کو وسطیت کا پیغام بھیجتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر لوگ مذاہب کی صحیح تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو امن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔