آسٹریائی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے شیخ ازہر سے ملاقات کے دوران کہا: ازہر میں غیر ملکی اماموں اور مبلغین کی تربیت اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے ایک منفرد تجربہ ہے
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے آسٹریائی پارلیمنٹ کے سپیکر مسٹر وولف گینگ سوبوتکا اور ان کے ساتھ آنے والے وفد سے ازہر کے صدر دفتر میں ملاقات کی ہے اور یہ ملاقات دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے ذرائع کو بڑھانے کے فریم ورک کے اندر ہوئی ہے۔ میٹنگ کے آغاز میں امام اکبر نے آسٹریائی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ازہر رواداری، بات چیت اور دوسرے کی قبولیت کی اقدار کو پھیلانے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھاتا آرہا ہے اور ہمیشہ یورپ کے بڑے مذہبی ادارے کے ساتھ بات چیت کرتا آرہا ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ازہر میں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے پھیلائے گئے غلط نظریات سے نمٹنے کے لئے غیر ملکی اماموں کے لئے خصوصی پروگرام ہے اور انہوں نے مشرق اور مغرب کے درمیان گفت وشنید کو فروغ دینے کے لئے ویٹیکن کے پوپ فرانسس کے ساتھ مل کر کی جانے والی مخلصانہ کوششوں اور اس مشترکہ کام کا حوالہ دیا ہے جس کے نتیجہ میں انسانی بھائی چارے کی دستاویز پر دستخط کیا گیا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ مذہب اس دستاویز کے سامنے آنے میں رکاوٹ نہیں بنا ہے بلکہ ان لوگوں میں رکاوٹ ہے جو ایجنڈوں کو حاصل کرنے کے لئے مذہب کو استعمال کرتے ہیں جیسے کہ دہشت گرد گروہ جنہوں نے جہاد، خلافت، قتل، اور دیگر اصطلاحات کی غلط تشریح کرکے مذاہب کی شبیہ کو مسخ کیا ہے۔
اسی طرح آسٹریائی پارلیمنٹ کے صدر نے اجلاس کے دوران انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے، امن، بقائے باہمی اور دوسرے کو قبول کرنے کے اصولوں کو مستحکم کرنے میں ازہر اور اس کے امام اکبر کے ادا کردہ عظیم کردار کی تعریف کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ غیر ملکی اماموں اور مبلغین کی تربیت ازہر میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک منفرد تجربہ ہے اور امید ہے کہ ان کا ملک اس پروگرام سے مستفید ہوگا تاکہ مسلمان آسٹریا کے معاشرے کے متوازی معاشرے میں تنہائی میں نہ رہیں اور اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام کے لئے مصر ایک اہم کردار کا حامل ہے اور افریقہ کے لئے ایک عظیم گیٹ وے کے طور پر اسے جانا گیا ہے۔