امام اعظم: الازہر اسلام کو متعارف کرانے کے لئے ایک مربوط تعلیمی پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے۔
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے ازہر کے ہیڈ کواٹر میں مصر اور آرمینیا کو جوڑنے والے تاریخی تعلقات کی روشنی میں ازہر اور آرمینیا کے درمیان تعلیمی مشنوں کے بارے پر تبادلہ خیال کرنے اور مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان تعلقات، ڈائلاک اور پرامن بقائے باہمی کے کلچر کے استحکام کے بارے میں بات کرنے کے لئے آرمینیا کے وزیر خارجہ جناب زوہراب مناتسکانیان کا ان کے دورۂ قاہرہ کے وقت استقبال کیا ہے اور امام اکبر نے کہا کہ مصر اور آرمینیا کے تاریخی تعلقات مصری اور آرمینیائی عوام کے درمیان ہم آہنگی کی تصدیق کرتے ہیں اور مصر تاریخ کے مختلف حصوں میں آرمینیائیوں کے لئے ایک خوش آئند مقام رہا ہے اور یہ استقبال ازہر کے اس تعلیمی نصاب کے نتیجہ کا مظہر ہے جس کا ماننا ہے کہ انسان ایک دوسرے کے انسانی بھائی ہیں اور ہم ازہر میں یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام اور عیسائیت کبھی بھی جنگوں اور تنازعات کا ذریعہ نہیں رہے لیکن ان تنازعات اور جنگوں میں مذہب کو ہائی جیک کیا گیا ہے جس سے دین واضح طور پر بری ہے۔ شیخ ازہر نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسلام کی تعلیمات اور ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال واقوال انسانوں کے درمیان بھائی چارے کی تصدیق کرتے ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ازہر اپنی پوری تاریخ میں اپنے طلبہ اور ملازمین کے درمیان اسلام کے صحیح تصورات کو مضبوط کرنے کے لئے کام کر رہا ہے اور ہم ازہر اور آرمینیا کی یونیورسٹیوں کے درمیان طلبہ اور فیکلٹی ممبران کی سطح پر وفود کا تبادلہ کرنے کے لئے تیار ہے اور اسی طرح ہم ازہر کے خرچ پر اسلام کے حقیقی اور پاکیزہ پیغام کو لاپرواہی یا مبالغہ آرائی سے دور کر کے متعارف کروانے کے لئے "اسلام کا تعارف" کے نام سے ایک مربوط پروگرام شروع کرنے والے ہیں۔
اپنی طرف سے آرمینیا کے وزیر خارجہ نے ازہر کے شیخ کو آرمینیائی صدر اور وزیر اعظم کی طرف سے دعائیہ کلمات پیش کیا ہے اور انہوں نے امام اکبر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے حکمت اور عقل کی آواز سننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور میں دعا کرتا ہوں شیخ ازہر کی بات پوری دنیا میں گونجے اور ان کی بات ایک ایسی دنیا کے لئے سارے انسان اور سیاست داں سنیں جہاں امن وسلامتی اور رحمت عام ہو اور شیخ ازہر نے ویٹیکن کے پوپ کے ساتھ جس انسانی بھائی چارے کے دستاویز پر دستخط کیا ہے وہ مذاہب کے اصل اور ان کی رواداری مضبوط دلیل ہے اور آرمینیا مذاہب اور ثقافتوں کے احترام کو فروغ دینے اور مکالمے کی ثقافت کو مستحکم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا عہد کرتا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ آرمینیا میں ایسے تعلیمی اداریں ہیں جو استشراقی مشنوں کے لئے خاص ہیں اور اصالت اور تراث سے ان کا تعلق ہے اور ان کا ملک ثقافتی ورثے کے تبادلے کے لئے پرعزم ہے جس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے اور اس اقدام کے سلسلہ میں یہ یقین اس سخاوت اور مہمان نوازی کی وجہ سے سامنے آیا ہے جو آرمینیوں نے مصر میں پائی ہے اور اسی وجہ سے آرمینیائی مصریوں کے درمیان اعلیٰ حب الوطنی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور وفادار شہری بنے ہوئے ہیں اور مصر اور آرمینیا کے تعلقات مضبوط اور تاریخی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ ان کے مصر کا پہلا دورہ ہے اور انھوں نے قاہرہ کی گلیوں میں تاریخ کی خوشبو دیکھی ہے اور ملاقات کے اختتام پر امام اکبر نے آرمینیا کے وزیر خارجہ کو ازہر سے متعلق ایک کتاب ہدیۃ پیش کی ہے اور وزیر نے شیخ ازہر کو ایک آرمینیائی ڈھال پیش کی ہے جو آرمینیائی زبان، ثقافت اور وراثت کی تعبیر ہے۔