تاشقند میں مصری سفیر سے شیخ ازہر کی گفتگو: اوزبکستان اپنی شناخت اور طاقت اسلامی ورثے سے حاصل کرتا ہے
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے ازہر کے ہیڈ کواٹر میں ازہر اور اوزبکستان کے درمیان موجود علمی، ثقافتی اور دعوتی تعلقات اور ان کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر بات کرنے کے لئے اوزبکستان میں مصر کی سفیرہ امیرہ فہمی کا استقبال کیا اور ملاقات کے دوران امام اکبر نے کہا کہ اوزبکستان اپنی شناخت اور طاقت اسلامی ورثے سے حاصل کرتا ہے اور اس کے اداروں اور یونیورسٹیوں میں اس کا احترام اور اس کی تعلیم موجود ہے اور امام اکبر کے اوزبکستان کے دوروں کے دوران ان کے لئے ایسے اچھے لوگوں کا انکشاف ہوا جو اپنے مذہب سے محبت کرتے ہیں، اپنے ورثے کی قدر کرتے ہیں، اس کی شناخت پر فخر کرتے ہیں اور وہاں ازہر اور اس کے علماء کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ہمارے یہاں ازہر میں مختلف تعلیمی اداروں میں اوزبکستان کے طلبہ موجود ہیں، بہت سے فارغ التحصیل، سفیر، ممتاز علمی تعلقات ہیں اور ازبکستان کے اسلامی اسکالرز کی طرف سے علمی خطوط لکھے گئے ہیں اور ازہر نے ان تعلقات کی مضبوطی پر اپنے فخر کا اظہار کیا ہے اور ازہر اور تمام اسلامی ممالک کے درمیان مزید روابط پیدا کرنے کے سلسلہ میں ہمیشہ کوشش کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے اور سفیرہ کے لئے ان کے نئے مشن میں ہر طرح کی کامیابی کی دعا کی ہے۔
اپنی طرف سے سفیرہ امیرہ فہمی نے امام اکبر سے ملاقات پر اپنے فخر کا اظہار کیا ہے اور اسلام کی رواداری اور اعتدال کو پھیلانے میں ان کی عظیم کاوشوں کا اعتراف کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ عرب اور اسلامی دنیا کے مسائل کی خدمت اور ازہر کے اعتدال پسند نصاب کے ذریعہ قوم کے بچوں کی حمایت میں ازہر کی طرف سے جو کوششیں ہو رہی ہیں تاریخ اس کا گواہ ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تاشقند مکں مصری سفارت خانے میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے دور میں ازبکستان کے ساتھ ازہر کے علمی، ثقافتی اور دعوتی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے کام کریں گی اور ازبکستان میں ازہر کے فارغ التحصیل افراد اور سفیروں کا پھیلاؤ مصر اور اوزبکستان کے درمیان علمی اور ثقافتی روابط کا ایک اہم عنصر ہے۔