ہنگری کے وزیر خارجہ سے شیخ ازہر کی گفتگو: ہم اپنے طلبہ کو فرق، تنوع اور دوسرے کے احترام کی ثقافت سے آگاہ ہونے کی تربیت دیتے ہیں
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے ازہر کے ہیڈ کواٹر میں ہنگری کے وزیر خارجہ مسٹر پیٹر سیجارٹو اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا ہے تاکہ ازہر اور ہنگری کے درمیان علمی اور ثقافتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور رواداری اور اعتدال کو پھیلانے، عصبیت اور نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کے میدان میں ازہر اور ہنگری کی کوششوں کے سلسلہ میں بات کی جا سکے اور گفتگو کے آغاز میں مجر کے وزیر خارجہ نے پرزور انداز میں کہا کہ ہنگری مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان بات چیت اور بقائے باہمی کو آگے بڑھانے اور مختلف ثقافتوں اور عقائد کے لوگوں کے درمیان تعاون اور باہمی رابطہ کے پُل تعمیر کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کی نگرانی کر رہا ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ازہر سے اپنے مصر کے دورہ کا آغاز کیا ہے اور ہنگری کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان کے ملک کی حکومت ہمیشہ مسلمانوں، عیسائیوں اور ہنگری کے تمام شہریوں کے ساتھ شانہ بشانہ زندگی گزارنے کے لئے کام کرتی ہے اور ہر قسم کی عصبیت خاص طور پر مذہبی عصبیت کو مسترد کرتی ہے اور امام اکبر کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہنگری کی حکومت اور عوام پوپ کے ساتھ آپ کی عظیم کوششوں اور ویٹیکن کے پوپ کے ساتھ لوگوں کے درمیان امن قائم کرنے کے لئے انسانی بھائی چارے کی دستاویز پر آپ کے دستخط کو سراہتے ہیں جبکہ امام اکبر نے مجر کے وزیر خارجہ اور ان کے ہمراہ وفد کی طرف سے ازہر کے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ وزیر کی گفتگو مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لوگوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے اصول کو مستحکم کرنے میں ازہر کے فلسفے اور کوششوں کے مطابق ہے اور اس بات پر بھی زور دیا کہ ایک ازہری کے طالب علم کو کے جی میں داخل ہونے سے لے کر یونیورسٹی سے فارغ ہونے تک، اختلاف، تنوع اور دوسروں کے احترام کی ثقافت کے بارے میں تعلیم دی جاتی ہے۔
امام اکبر نے پرزور انداز میں کہا کہ ازہر نے اسلام کے صحیح پیغام کو نشر کرنے اور انتہا پسند فکر کا مقابلہ کرنے میں طویل مسافت طے کر لیا ہے اور دہشت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے ازہر آبزرویٹری، الیکٹرونک فتویٰ کے لئے ازہر گلوبل سنٹر اور مصری فیملی ہاؤس قائم کیے گئے ہیں اور بہت سی کانفرنسیں اور سمپوزیم منعقد کئے گئے ہیں جو شہریت، امن، اقدار کو مستحکم کرنے اور اقلیتوں کی اصطلاح کا خاتمہ کرنے کے لئے کام کرتے ہیں اور ازہر کی ممتاز سرگرمیوں میں بین الاقوامی اسکالرز اور مختلف مذاہب کی شخصیات حصہ لیتے ہیں اور ازہر نے کانٹبیری، ویٹیکن اور گرجا گھروں کی عالمی کونسل جانے کا سلسلہ شروع کیا یہاں تک کہ ہم نمایاں عالمی تقریب تک نہ پہنچ گئے اور وہ انسانی برادری کی دستاویز پر دستخط ہے جس میں ہم اس حقیقت سے آگے بڑھے ہیں کہ مذاہب کا جنگوں اور تنازعات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ انہیں اپنے مقاصد کے لئے ایک پردہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو مذہب کو قابل قبول نہیں ہیں اور تکنیکی اور سائنسی پیش رفت کو انسانیت بالخصوص غریبوں کی خدمت کے لئے استعمال کرنا ضروری ہے۔
دورے کے اختتام پر امام اکبر نے کہا کہ ازہر اپنے یہاں ہنگری کے مسلمان طلبہ وطالبات کی تعلیم کے لئے اسکالرشپ مختص کرنے کو تیار ہے اور ساتھ ہی ہنگری سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ ازہر کے قائم کردہ ائمہ اور مبلغین کے تربیتی پروگرام سے استفادہ کرے جس سے دنیا کے ممالک بالخصوص یورپی ممالک نے استفادہ کیا ہے اور ہنگری کے وزیر نے اس اقدام کا پرجوش استقبال کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ آنے والے دور میں اس تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے کام کیا جائے گا اور اس کے لئے انہوں نے امام اکبر کا بہت بہت شکریہ ادا کیا اور یہ بھی کہا کہ اس مناسب سے جو بھی بات میں نے سنی اس سے یہ یقین ہوتا ہے کہ آپ لوگ بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں اور اس دورہ کی وجہ سے آپ لوگوں کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ہم آپ کی صحت اور تندرستی کی خواہش کرتے ہیں اور آپ کی کوششیں ہمیشہ کامیاب ہوں۔