ہمیں مغرب میں انتہائی دائیں بازو کی جارحانہ سرگرمیوں میں اضافے پر تشویش ۔ شیخ الازہر
گرینڈ امام شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے یورپ میں انتہائی دائیں بازو کے تشدد پسند گروہوں کے پھیلاؤ، اور بہت سے مغربی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف اس کی جارحانہ اور دشمنانہ سرگرمیوں میں اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ آج دنیا کو تکثیریت کا احترام کرنے اور دوسرے کو قبول کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ کہ اگر عقل و دانش کی آوازیں بلند کوں گی تو تباہی و بربادی کی آوازیں غائب ہو جائیں۔ گرینڈ امام نے قاہرہ میں جرمن سفیر جناب سیریل جان نون سے ملاقات کے دوران مزید کہا کہ دنیا اب کچھ گروہوں کی طرف سے اپنے نظریات کے مطابق مذموم مقاصد کے حصول کے لیے مذہب کے استحصال سے پوری طرح آگاہ ہے، انہوں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ہم الازہر میں تمام ممالک اور اداروں کی طرف ان گروہوں کا مقابلہ اور مزاحمت کرنے اور اس منحرف اور گمراہ کن فکر کو ختم کرنے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔اور ہم نے اس سلسلے میں بہت سے عملی اقدامات کیے ہیں، جن میں خاص طور پر یورپ کے بڑے مذہبی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی ہے، جن میں سرفہرست ویٹیکن ہے۔ الازہر نے انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک آبزرویٹری بھی قائم کی ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کے اماموں اور مبلغین کو ٹریننگ دینے کے لیے الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی میں ایک پروگرام بھی مرتب کیا ہے تاکہ شدت پسند گروہوں کے نظریات کو ختم کیا جا سکے ۔ دوسری جانب، جرمن سفیر نے شیخ الازہر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ الازہر دنیا بھر کے مسلمانوں اور یہاں تک کہ غیر مسلموں کے لیے ایک مرجع کی نمائندگی کرتا ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ الازہر کی آواز نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ایک قابل سماعت اور اثر انگیز آواز ہے۔ اور یہ کہ جرمنی میں مسلمان کل آبادی کے تقریباً 6% ہیں، اور یہ کہ مسلمان جرمن معاشرے میں اپنے حقوق سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اور ہمارے پاس بہت سے مثبت مسلم ماڈلز ہیں جنہوں نے ہمارے معاشرے کے اندر اہم اور مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔