امام اکبر یورپین پیپلز پارٹیز کے وفد کے ساتھ: مذہبی رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہی دنیا بھر میں امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے
قاہرہ کے دورہ کے دوران یورپی پارلیمنٹ میں مقبول جماعتوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور کہا کہ حقیقی اسلامی مذہب کے ظہور کے آغاز سے ہی مسلمانوں اور عسائیوں کے درمیان تعلقات تاریخی تعلقات رہے ہیں جہاں حبشہ (ایتھوپیا) مکہ سے ہجرت کرنے والے کمزور مسلمانوں کی حفاظت کے لئے پہلا گہواہ تھا؛ کیونکہ وہاں نجاشی نامی ایک عیسائی بادشاہ تھے جن کے پاس کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا اور ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تعلق کی تصدیق اس وقت کی جب آپ نے نجران کے عیسائیوں کے ایک وفد کا استقبال اپنی مسجد میں کیا اور انہیں وہاں نماز پڑھنے کی اجازت بھی دی اور انہوں نے مزید کہا کہ مصر میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان تعلقات ایک ہی قوم کے لوگوں کے درمیان بقائے باہمی کا نمونہ ہے اور یہ بھی بتایا کہ مصری فیملی ہاؤس ایک منفرد مصری ماڈل ہے،جس کے تحت علماء اور پادری تمام مصریوں میں بھائی چارے اور امن کے جذبے کو پھیلانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
امام اکبر نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ دنیا بھر کے عیسائی اداروں جیسے چرچ آف کینٹربری، ویٹیکن اور ورلڈ کونسل آف چرچز کے ساتھ ازہر کے قریبی تعلقات ہیں جہاں وہ ان جماعتوں کے ساتھ کانفرنسیں اور ڈائیلاگ کے اجلاسوں کا انعقاد کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ دنیا بھر میں امن قائم کرنے کا واحد راستہ مذہبی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور رابطہ قائم کرنا ہے۔ اسی طرح یورپی مقبول جماعتوں کے وفد نے امام اکبر کی تقریر کی تعریف کی ہے جس میں امن اور بقائے باہمی اور انتہا پسندانہ نظریات کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو دنیا بھر میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں اور انہوں نے یورپ میں اماموں اور مبلغین کی تربیت کے لئے ازہر کے پیش کردہ پروگراموں پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عصری مسائل کو حل کیا جانا چاہئے جیسے کہ مغربی معاشروں میں مسلمانوں کا انضمام اور انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنا ہے۔